حفظ الایمان پر بریلوی اعتراض کا جواب

 حفظ الایمان پر بریلوی اعتراض کا جواب 

مولانا توصیف رضا سنبھلی کی غلطی اور اس کی اصلاح


مولانا ناصر رامپوری مصباحی

حفظ الایمان کے اندر علمِ غیب کی کُل اور بعض کی طرف تقسیم کی گئی ہے, کُل کا بطلان کیا جو متفق علیہ ہے, پھر کُل کی نقیض کے طور پر بعض کو ذکر کیا جو یقیناً مطلق بعض کے معنی میں متعین ہے, کُل کی نقیض ہونے کی وجہ سے, اگر آپ یہاں مطلق بعض نہیں لیں گے تو عبارت میں تحریف کرنا پڑے گی اور عبارت کا معنی فاسد ہو جائے گا.

حفظ الایمان پر بریلوی اعتراض کا جواب ویڈیو

 



اور جب مطلق بعض ہی بہرصورت متعین ہے بطورِ نقیضِ کُل, تو مصنف نے اِسی میں عدمِ تخصیص کی بات کہی ہے, یعنی مطلق بعض علمِ غیب رکھنے میں رسول اللہ کی تخصیص نہیں, کیوں کہ یہ غیر نبی کو بھی حاصل ہے.


مصنف کی مطلق بعض ہی مراد ہے, اس کی توضیح و تصدیق جتنی عبارت عموماً علماے بریلی نقل کرتے ہیں اُس کے فوراً بعد کی عبارت سے بھی ہو جاتی ہے, جو اس طرح ہے "کیوں کہ ہر شخص کو کسی نہ کسی ایسی بات کا علم ہوتا ہے جو دوسرے سے مخفی ہے"


اب یہاں اعتراض کیا جاتا ہے کہ اس میں تشبیہ ہے, رسول اللہ کے علم کو غیرِ نبی کے علم سے تشبیہ دی ہے, جو درست نہیں, کیوں کہ رسول کا علم کماً و کیفاً یعنی کوانٹٹی اور کوالٹی دونوں اعتبار سے اعلی و ارفع ہے, لہذا مساوات و عدمِ اختصاص کا حکم لگانا کفر ہے.


لیکن غور کیجیے, مطلق بعض ہی میں عدمِ اختصاص کی بات المواقف للایجی کے اندر ہے الفاظ ہیں "والبعض لا یختص بہ ای بالنبی" اور اِسی بات کو علامہ سید شریف جرجانی نے عدمِ امتیاز سے تعبیر کیا ہے, کلمات ہیں "فلا یتمیز بہ النبی عن غیرہ" (دیکھیے شرح المواقف)


معلوم ہوا مطلق بعض میں غیر اللہ کے درمیان نبی و غیر نبی میں اختصاص و امتیاز نہیں نہ کماً نہ کیفاً, ورنہ علامہ عضد الدین ایجی اور علامہ سید شریف جرجانی علی الاطلاق انکار نہ کرتے, دراصل نبی اور غیر نبی کے علم میں بعضیتِ کثیرہ و قلیلہ کے اعتبار سے کماً و کیفاً فرق و امتیاز ہے.

q

مولانا توصیف رضا سنبھلی مولانا طارق ازہری کی ایک پوسٹ میں کمنٹ کر کے کہتے ہیں کہ نبی کے مطلق بعض علمِ غیب اور غیر نبی کے مطلق بعض علمِ غیب میں بھی فرق و امتیاز ہے, میں نے اسی لیے یہ وضاحت کی, تاکہ مولانا توصیف اپنی غلطی کی اصلاح کر لیں.




Post a Comment

0 Comments