پندرہ اگست یومِ آزادی (مختصر تقریر)
پندرہ اگست یومِ آزادی (مختصر تقریر) 15 August speech urdu |
نحمده و نصلي على رسوله الكريم اما بعد
استاد محترم اور محفل میں شریک قابل قدر حاضرین !
میں آپ حضرات کا شکر گزار ہوں کہ مجھ جیسے ایک ادنیٰ سے طالب علم کو یوم آزادی پر کچھ بولنے کا موقع دیا ، آج ہمیں بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ حملے کے نتیجے میں ترنگا لہرا کر آزادی کا جشن منا رہے ہیں۔
بزرگان محترم !
ہندوستان کی سرزمین پر مغل بادشاہوں نے نہایت انصاف کے ساتھ سینکڑوں برس حکومت کی ، لیکن ایک وقت وہ بھی آیا کہ تن کے گورے اور من کے کالے انگریزوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی قائم کرنے کے بہانے ہندوستان کی سرزمین پر قبضہ کرکے ہندوستانیوں پر ظلم و ستم اور ناانصافی کا بازار گرم کیا اور اس ملک کے باشندوں کا جینا حرام کردیا ، ایسے وقت میں انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے فتویٰ دینے والے شخص محدث عصر شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ تھے، ان کے فتوے کے اثر سے پورے ہندوستان کے چپے چپے میں جذبہ جہاد پیدا ہوا ، اس فتوے کے بعد تحریک ریشمی رومال چلائی گئی، تحریک بالاکوٹ چلائی گئی ۔ ہندوستان چھوڑو تحریک چلی، شاملی کا جہاد ہوا، اور اس جہاد آزادی میں علماء کو پھانسی دی گئی اور مجاہدین نے پھانسی کے پھندے چومے ، ہمارے آباء و اجداد اور ہمارے پرکھوں نے اپنے بچوں کو یتیم کیا، عورتوں کو بیوہ کیا، جیل کی کالی کوٹھری کو آباد کیا، انگریز فوج کی گولیوں کا سامنا کیا تب جاکر ہمارا یہ ملک آزاد ہوا ،ان مجاہدین آزادی کی ایک بہت بڑی لسٹ اور فہرست ہے ، جن میں ہندو بھی ہیں اور مسلمان بھی ہیں اور اس ملک کی آزادی میں سبھوں نے مل کر قربانیاں دی ہیں ، چنانچہ ایک وقت وہ بھی آیا کہ ہندو اور مسلم دونوں نے مل کر ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھایا، اور ملکی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا ۔
محترم حضرات!
انگریزوں نے جب اس ہندومسلم اتحاد کو دیکھا تو اس نے محسوس کیا کہ اب ہم اس ملک میں حکومت نہیں کر سکتے ، اس لیے انہوں نے ہندو مسلم کو آپس میں لڑاؤ اور حکومت کرو کا منصوبہ بنایا ، لیکن ہندوستانیوں کے تمام مذاہب کے لوگوں نے جب متحد ہو کر انگریزوں کے خلاف جہاد کیا اور قربانیاں پیش کیں تو یہ ظالم انگریز سات سمندر پار بھاگنے پر مجبور ہوگئے، آج ہمیں اپنے ملک کو بچانے کے لئے اور اس ملک کی حفاظت کے لئے اسی اتحاد و اتفاق اور پیار و محبت کی ضرورت ہے، ہندومسلم اتحاد ہی اس ملک کی سب سے بڑی خوبصورتی اور طاقت ہے ۔
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا
شکریہ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
تحریر کردہ: حضرت اقدس مولانا دلاور حسین صاحب میلانی
استاد مدرسہ دارالعلوم قاسمیہ مدرسہ چوک بلسوکرا رانچی (جھارکھنڈ)
محترم قارئین!
مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔
شکریہ
1 Comments
بہت ہی عمدہ تقریر ہے، ماشاءاللہ
ReplyDelete