بیٹا ہی کیوں ؟ بیٹی کیوں نہیں؟
اولاد اللہ کی نعمت ہے اور بیٹی گھر کی رحمت ہے
beti-ki-fazilat-in-urdu |
محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری
اولاد اللہ پاک کی طرف سے عطا کردہ عظیم نعمت ہے، اولاد دینا کسی انسان کے بس میں نہیں ؛ بلکہ اولاد دینا اللہ رب العزت کے اختیار میں ہے، جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور جسے نہیں چاہتا ہے نہیں دیتا ہے، اسی طرح کسی کو صرف بیٹا تو کسی کو صرف بیٹی دیتا ہے جبکہ کسی کو بیٹا ور بیٹی دونوں نعمتوں سے نوز دیتا ہے، یہ سب اللہ رب العزت کا خاص کرم ہے ؛ لیکن ہمارے بر صغیرہندوستان و پاکستان میں بیٹا پیدا ہونے پر جو خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے وہ بیٹی کی پیدائش پر نہیں کیا جاتا ہے۔
آخر ایسا کیوں؟ تو اس کی بہت ہی عجیب سی وجوہات ہیں!!!!!
ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہمارا نام ،ہماری نسل چلتی رہے۔ کیسی عجیب منطق ہے؟ ہم میں سے بہت کم لوگوں کو اپنے آباؤ اجداد کے نام یاد ہیں، کون سا نام اور کیسا نام؟ یہاں کوئی کسی کو یاد نہیں رکھتا، ایک نسل قبروں پر جاتی ہے اور دیکپھ بھال کرتی ہے، اس سے اگلی نسل کو آپکی قبر کا نشان بھی معلوم نہیں ہوتا۔ ہمارے اعمال اچھے نہ ہوے ، قبر اچھی نہ ہوئی تو نام کو زندہ رکھ کر کیا پائیں گے ہم؟
دوسری وجہ یہ ہے کہ بڑھاپے میں ہماری خدمت کرے گا، کما کر کھلائے گا، بیٹے سے ہمیں فائدہ ملے گا۔ کیا جن کی اولاد نہیں ہوتی، یا بیٹے نہیں ہوتے وہ بھوکے مرتے ہیں؟ اس خواہش میں جہاں ایک طرف خود غرضی کی بو آتی ہے تو دوسری طرف اللہ پر توکل میں کمی نظر آتی ہے۔ ایک مسلمان کو نظر اللہ پر رکھنی چاہیے، کہ اصل کھلانے والی ، نعمت دینے والی، عافیت سے رزق پہنچانے والی ذجت اللہ پاک کی ہے۔ چاہے اس کا ذریعہ شوہر بنے یا بیٹا یا براہ راست بغیر کسی واسطہ کے۔
ہم حدیث کی دعاء کے مصداق اپنا بہترین رزق اپنی اخیر عمر کے لیے کیوں نہ مانگیں؟ ہم اپنی خدمت کا کیوں سوچ کر رکھیں؟ ہم اللہ سے ارذ ل عمر اور محتاجی سے پناہ کیوں نہ مانگیں؟ جس کی دعائیں ہمیں حدیث پاک میں سکھائی گئیں۔ ہم اپنے بڑھاپے کے لیے سہارے کیوں ڈھونڈھیں؟ اللہ پاک کا سہارا ساتھ ہو تو دنیا کے بالواسطہ سہاروں کا انتظام اللہ تعالیٰ خود فرما دیتے ہیں ۔ اولاد تو صرف ایک آزمائش ہیں۔ زندگی کی رونق اورو ہمیں مصروف رکھنے کا ایک خوبصورت ذریعہ کہ ہم خود کو کارآمد محسوس کریں، ان کی تربیت ایک چیلنج ہے، اس کا سوال ہوگا، بہت بڑا سوال کہ کیا ہم نے انکو دنیا میں آنے کا مقصد سمجھایا، اللہ کا ان سے تعارف کروایا؟ ہم معاشرے کو سچ بولنے والے ، امانت دار مسلمان دے رہے ہیں یا نہیں؟
بیٹا ہو یا بیٹی، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ جس بیٹے کے لیے ماں نے بڑی دعائیں اور بڑی منتیں مانگی ہوتی ہیں جب وہ بڑا ہوتا ہے اس کے ساتھ عجیب منافقانہ سلوک ہوتا ہے، بیٹی جیسے ہی ۱۸ یا ۲۰ سال کی ہوتی ہے اس کی شادی کی ، اس کی نئی زندگی کی فکر شروع ہوجاتی ہے اور بیٹے کےبارے میں ہمارے معاشرے میں بہت دیر سے سوچا جاتا ہے، پہلے وہ جوب کرتا ہے، گھر کو سپورٹ کرتا ہے، کئی سال لگا کر جب وہ سب سیٹ کر دیتا ہے اور بالوں سے سفیدی جھانکنے لگتی ہے تو اس کی شادی کی جاتی ہے، یہ کیسی محبت ہے؟ کیا والدین، حضوصاٰ ایک ماں نہیں جانتی کہ آج کل کے معاشرہ میں دیر سے شادی کرکے وہ اپنے بیٹے کے ساتھ کیسی نا انصافی کر رہی ہے؟
وجہ ؟ وہی رزق کم ہونے کا ڈر! ہم خود کو عقل کل سمجھ لیتے ہیں، ہر چیز کو اپنی محدود عقل کی عینک سے دیکھتے ہیں اور وہی بیٹا جس کی پیدائش کے لیے بڑی دعائیں مانگی گئیں ، اب شادی کے بعد جب اپنی نئی زندگی شروع کرتا ہے تو اس کو خوش دیکھ کر ہمارے معاشرے کی ماں خوش کیوں نہیں ہوتی؟ مجھے کبھی سمجھ نہیں آئی کہ بٹا عزیز ہے تو اس کی خوشی عزیز کیوں نہیں؟
بیٹی اگر اپنے گھر میں خوش ہے تو بہت خوشی کی بات، لیکن اگر بیٹا بہت خوش ہے تو اندر ہی جندر دکھن ہوتی ہے کہ شادی کے بعد کیوں اتنا خوش ہے؟ یہ مثال ہر ایک پر لاگو نہیں ہوتی ؛ لیکن عمومی طور پر ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس کے پیچھے وہی خود غرضانہ سوچ ہے کہ بیٹا ہمارے پرسنل پراپرٹی ہے، ہمارے بڑھاپے کا سہارا اور اندر کہیں عدم تحفظ کا احسان ہوتا ہے، کہ کہیں یہ بدل نہ جائے؟ اگر یہ بدل گیا تو ہمارا کیا ہوگا؟ اصلی سہارا چھوڑ کر نقلی سہاروں پر تکیہ کیا جائے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔
نیت نیک ہو اور اللہ پر توکل ہوں تو یہی اولادیں ہاتھ باندھے خدمت کرتی ہیں، چاہے بیٹا ہو یا بیٹی۔ اللہ پاک خود وسیلے بنا دیتے ہیں۔ ہمارا تعلق اللہ پاک سے کمزور ہے اسی لیے ہم ہر وقت دنیا کے انسانوں میں سہارے ڈھوڈھتے ہیں۔ مکمل توکل اور محبت کے ساتھ اللہ کے بن جائیں تو اللہ ہمارے لیے غیر متوقع سہارے کھڑے فرمادیں گے۔ انشاءاللہ
ایک لڑکے کی تربیت ایک فرد کی تربیت ہوتی ہے اور ایک لڑکی کی تربیت پورے خاندان کی تربیت ہوتی ہے۔
محترم قارئین!
مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔
شکریہ
وضاحت برائے رابطہ :
ہر طرح کے علمی،فکری و اصلاحی مضامین پڑھنے کے لیے، ہر طرح کے اسلامی و سیاسی خبروں سے واقفیت کے لیے
درج ذیل لنکس پر کلک کریں، یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں۔ شکریہ
محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری
7079256979| 6397254972
مضمون پسند آئے تو واٹس ایپ،فیس بک اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کریں۔ شکریہ
0 Comments