حديث عن فضيلة الإعتكاف

حديث عن فضيلة الإعتكاف


حدثنا عبد الله بن أبي شيبة، حدثنا أبو بكر، عن أبي حصين، عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم «يعتكف في كل رمضان عشرة أيام، فلما كان العام الذي قبض فيه اعتكف عشرين يوماً»".
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہررمضان میں دس دن اعتکاف کرتے تھے ،لیکن جو آپ کی وفات کاسال تھا توآپ نے بیس دن اعتکاف فرمایا۔
علمانے لکھا ہے کہ آپ نے بیس دن کااعتکاف اس لیے فرمایاتھا کہ آپ کو منکشف ہوگیاتھاکہ یہ آپ کا آخری رمضان ہے، آپ نے چاہاکہ اعمالِ خیرمیں کثرت کی جائے ؛تاکہ امت کوعمل خیر میں جدوجہد کرنا ظاہرہوجائے اوربعض نے کہاکہ یہ بیس دن کا اعتکاف اس لیے تھا کہ آپ نے اس سے پہلے سال رمضان میں سفرہوجانے کی بناپر اعتکاف نہیں کیاتھا، اس لیے پچھلے سال اعتکاف نہ کرسکنے کی تلافی کرنے کے لیے اس سال بیس دن کااعتکاف فرمایا۔ بہرحال اس سے معلوم ہواکہ اعتکاف کا عمل آپ ﷺ کی نظر میں کتنی بڑی فضیلت والا اور اہم عمل تھا۔ چنانچہ اعتکاف کے فضائل میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں، ذیل میں کچھ  نقل کی جاتی ہیں:
صحيح البخاري (3/ 48):
"حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعتكف في العشر الأوسط من رمضان، فاعتكف عاماّ، حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين، وهي الليلة التي يخرج من صبيحتها من اعتكافه، قال: «من كان اعتكف معي، فليعتكف العشر الأواخر، وقد أريت هذه الليلة ثم أنسيتها، وقد رأيتني أسجد في ماء وطين من صبيحتها، فالتمسوها في العشر الأواخر، والتمسوها في كل وتر»، فمطرت السماء تلك الليلة وكان المسجد على عريش، فوكف المسجد، فبصرت عيناي رسول الله صلى الله عليه وسلم على جبهته أثر الماء والطين، من صبح إحدى وعشرين".
ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں :کہ نبی کریم ﷺ نے رمضان المبارک کے پہلے عشرہ میں اعتکاف فرمایا اور پھر دوسرے عشرہ میں بھی ، پھر ترکی خیمہ سے جس میں اعتکاف فرمارہے تھے، سر باہر نکال کرارشاد فرمایا :کہ میں نے پہلے عشرہ کااعتکاف شبِ قدر کی تلاش اور اہتمام کی وجہ سے کیا تھا ،پھر اسی کی وجہ سے دوسرے عشرہ میں کیا ، پھر مجھے کسی بتلانے والے (یعنی فرشتہ )نے بتلایا کہ وہ رات اخیر عشرہ میں ہے ۔ لہٰذا جو لوگ میرے ساتھ اعتکاف کررہے ہیں وہ اخیر عشرہ کا بھی اعتکاف کریں ۔ مجھے یہ رات دکھلا دی گئی تھی پھر بھلا دی گئی ،(اس کی علامت یہ ہے کہ) میں نے اپنے آپ کو اس رات کے بعد کی صبح میں گیلی مٹی میں سجدہ کرتے دیکھا، لہٰذا اب اس کو اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ۔ راوی کہتے ہیں :کہ اس رات میں بارش ہوئی اور مسجد چھپر کی تھی وہ ٹپکی اور میں نے اپنی آنکھوں سے نبی کریم ﷺ کی پیشانی مبارک پر کیچڑ کا اثر اکیس(۲۱ویں ) کی صبح کو دیکھا ۔ 
معلوم ہواکہ اعتکاف کی عبادت کے ذریعے شبِ قدر کا حصول متوقع ہے۔
سنن ابن ماجه (1/ 567):
"حدثنا عبيد الله بن عبد الكريم قال: حدثنا محمد بن أمية قال: حدثنا عيسى بن موسى البخاري، عن عبيدة العمي، عن فرقد السبخي، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في المعتكف: «هو يعكف الذنوب، ويجرى له من الحسنات كعامل الحسنات كلها»".
ترجمہ : نبی کریم ﷺ کاا رشاد ہے : کہ معتکف گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے لیے نیکیاں اتنی ہی لکھی جاتی ہیں جتنی کہ کرنے والے کے لیے ۔
اس حدیث میں اعتکاف کرنے والے کے لیے اتنی نیکیوں کی بشارت سنائی گئی ہے جتنی کہ کرنے والے کے لیے، اس کامطلب یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا اعتکاف کی وجہ سے بعض نیک اعمال نہیں کرسکتا،مثلاً مریض کی عیادت ،جنازہ میں شرکت وغیرہ، ایسے اعمال کے بارے میں کہاگیاہے کہ اعتکاف کرنے والا اگرچہ عمل نہیں کرتا ؛مگر ا س کواتناہی ثواب دیاجاتاہے جتناکہ کرنے والے کودیا جاتا ہے۔
المعجم الأوسط (7/ 220):
" حدثنا محمد بن العباس الأخرم، ثنا أحمد بن خالد الخلال، نا الحسن بن بشر قال: وجدت في كتاب أبي، حدثنا عبد العزيز بن أبي رواد، عن عطاء، [ص:221] عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من مشى في حاجة أخيه كان خيراً له من اعتكاف عشر سنين، ومن اعتكف يوماً ابتغاء وجه الله جعل الله بينه وبين 

Post a Comment

0 Comments