جو مسیحا تھے کبھی، اب مافیا بن گئے !!!
نصیحت آموز اور فکر انگیز تحریر
یورپ میں بچہ کی ولادت کیسے ہوتی ہے؟
یورپ میں حاملہ عورت کا چار مہینے بعد الٹرا ساؤنڈ ہوتا ہے، اور اگر کوئی جاننا چاہتا ہو تو بچے کی جنس بتا دی جاتی ہے ( لڑکا ہے یا لڑکی) ۔ ڈیلیوری کے وقت خاوند بیوی کے پاس ہوتا ہے اور کمرے میں ایک یا دو نرسیں ہوتی ہیں، کسی قسم کی دوائی نہیں دی جاتی، عورت درد سی چیختی ہے ؛ مگر نرس اسے صبر کرنے کو کہتی ہے اور %99 ڈیلیوری نارمل کی جاتی ہے، نہ ڈیلیوری سے پہلے دوا دی جاتی ہے اور نہ بعد میں، کسی قسم کا ڈیکہ نہیں لگایا جاتا، عورت کو حوصلہ ہوتا ہے کہ اس کا شوہر اس کا ہاتھ پکڑے اس کے ساتھ کھڑا ہے، ڈیلیوری کے بعد بچہ کی ناف قیینچی سے خاوند سے کٹوائی جاتی ہے اور بچے کو عورت کے جسم سے ڈائرکٹ بغیر کپڑے کے لگایا جاتا ہے تاکہ بچہ ٹیمپریچر مینٹین کرلے، بچے کو صرف ماں کا دودھ پلانے کو کہا جاتا ہے اور زچہ یا بچہ دونوں کو کسی قسم کی دوئی نہپیں جاتی ہے ، سوائے ایک حفاظتی ٹیکہ کے جو پیدائش کے فوراً بعد بچے کو لگتا ہے، پہلے دن سے ڈیلیوری تک سب مفت ہوتا ہے اور ڈیلیوری کے فوراً بعد بچے کی پرورش کے پیسے ملنے شروع ہوجاتے ہیں۔
ہندوستان میں بچہ کی ولادت کیسے ہوتی ہے؟
ہمارے ملک میں لیڈی ڈاکٹر ڈیلیوری کے لیے آتی ہے اور خاتون کے گھر والوں سے پہلے ہی پوچھ لیتی ہے کہ آپ کی بیٹی کی پہلی پریگنینسی ہے، اس کا کیس کافی خراب لگ رہا ہے، جان جانے کا خطرہ ہے، آپریشن سے ڈیلیوری کرنا پڑے گی، %99 ڈاکٹر کوشش کرتی ہے کہ نارمل ڈیلیوری کو آپریشن والی ڈیلیوری میں تبدیل کردیا جائے۔
ڈیلیوری سے پہلے اور بعد میں کیلوگرام کے حساب سے دوائیاں دی جاتی ہیں، ڈیلیوری کے وقت خاوند تو دور کی بات خاتون کی ماں یا بہن کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں ہوتی اور اندر ڈاکٹر کیا کرتی ہے یہ خدا جانتا ہے اور وہ خاتون!
نارمل ڈیلیوری دس پندرہ ہزار میں اور آپریشن والی ڈیلیوری پچاس ہزار سے نوے ہزار میں ہوتو ڈاکٹر کا دماغ خراب ہے، انسانیت کیا ہوتی ہے، مذہب کیا کہتا ہے، سچ کیا ہوتا ، غریبوں پر رحم کیا ہوتا ہے اس سے ڈاکٹروں کو کوئی سرو کار نہیں، انہیں صرف پیسہ چاہیے باقی دنیا بھاڑ میں جائے۔
ڈاکٹر مافیا جسے لوگ مسیحا سمجھتے ہیں، اصل میں ڈاکو، لٹیرے اور بے رحم قصائی ہیں، اگر کسی کو شک ہوتو ان کے درمیان وقت گذاریں سب پتہ لگ جائے گا کہ صحت کا شعبہ ہندوستان کے بڑے مافیاز میں سے ایک بن گیا ہے ؛ جہاں مریض، انسانیت، دھرم، اخلاقیات نہیں، صرف کاروبار ہوتا ہے۔
مفتی فضیل اشرف رشیدی، لکھنوی
محترم قارئین!
مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔
شکریہ
Tag: #urdu_kahani #doctor #delevery_case_india
0 Comments