نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے دلائل
استفادہ: حنفیہ کا مسلک احتیاط پر ہے
اہل سنت والجماعت احناف مسلک کے مطابق نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے ، جیسا کہ فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتابوں میں تصریح موجود ہے ، چنانچہ در مختار مع رد المحتار المعروف بفتاوی شامی کی عبارت ہے:
وسننها ( الصلوة ) ...... ووضع يمينه على يساره ، وكونه تحت السرة للرجال، لقول علي رضي الله عنه : من السنه وضعهما تحت السرة. (در مختار مع رد المحتار المعروف بفتاوى الشامي جلد ٢ صفحة ١٤٩-١٥٢)
ترجمہ: نماز کی سنتوں میں سے ایک سنت داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر، ناف کے نیچے رکھنا ہے ، مردوں کے لیے، اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے: سنتوں میں سے دونوں ہاتھوں کو ناف کے نیچے رکھنا ہے۔
قرأت خلف الامام ناجائز ہونے کے دلائل
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے دلائل
دلیل (١): أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «مِنَ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ ( أبو داود بَابُ وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ،نمبر 756)
ترجمہ: قول صحابی: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر ناف کے نیچے رکھے۔
دلیل (٢): عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْأَكُفِّ، عَلَى الْأَكُفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ ( مسند احمد ، مسند علی ابن ابی طالب ، نمبر (875)
ترجمہ: قول صحابی: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے : کہ نماز میں سنت یہ ہے کہ ناف کے نیچے ہتھیلی کو ہتھیلی پر رکھے۔
دلیل (٣): عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخِذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ( أبو داود، بَابُ وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ 758)
ترجمہ: قول صحابی: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: کہ نماز میں ناف کے نیچے ہتھیلی کو ہتھیلی پر پکڑنا ہے۔
دلیل (٤): عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: «يَضَعُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ ( مصنف ابن ابي شيبة، وَضَعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ ، نمبر 3939)
ترجمہ: قول تابعی : حضرت امام نخعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نماز میں ناف کے نیچے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھے۔
نوٹ: ابھی اور بھی دلائل ہیں ، جنہیں شامل کیا جائے گا ۔ انشاءاللہ
1 Comments
ماشاءاللہ بہت عمدہ
ReplyDelete