نماز میں رفع الیدین نہ کرنے کی دلیل
مستفاد : حنفیہ کا مسلک احتیاط پر ہے
مصنف: حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی
ترتیب : محمد امتیاز پلاموی
عند الاحناف پنج وقتہ نمازوں میں صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرنا یعنی دونوں ہاتھوں کو اٹھانا سنت ہے ؛ جبکہ رکوع میں جاتے ہوئے، رکوع سے اٹھتے ہوئے ، سجدے میں جاتے ہوئے ، دوسری رکعت کے بعد قاعدہ سے اٹھتے ہوئے، الغرض !کہ پوری نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ کہیں پر بھی رفع الیدین کرنا سنت نہیں ہے۔
چنانچہ فقہ حنفی کی معتبر کتاب مبسوط شیبانی کی عبارت یہ ہے :
قال لا يرفع يديه في شيء من ذلك الا في التكبيره التي يفتتح بها الصلاه الاصل المبسوط للشيباني باب افتتاح الصلاه وما يصنع الامام . (جلد ١ صفحة ١٥)
مطلب! نماز میں کہیں پر بھی ہاتھ نہ اٹھائے ، سوائے اس تکبیر کے جس کے ذریعے نماز شروع کی جاتی ہے، یعنی کہ تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھانا ہے، اس کے علاوہ پوری نماز میں کہیں پر رفع الیدین نہیں کرنا ہے۔
اسی طرح فقہ حنفی کی مشہور کتاب الھدایہ کی عبارت یہ ہے:
ولا يرفع يديه الا في التكبيرة الاولى (الهدايه باب صفه الصلاه. جلد ١ صفحة ٧٦)
رفع الیدین نہ کرنا مسنون ہونے کے سلسلے میں بطورِ دلیل احناف کے پاس مختلف آیات و روایات موجود ہیں ، جن میں سے چند پیش خدمت ہیں:
دلیل (١) آیت قرآن کریم: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (سورت البقرة ٢ ، ايت 238 )
ترجمہ: تمام نمازوں کا پورا پورا خیال رکھو اور خاص طور پر بیچ کی نماز کا اور اللہ کے سامنے با ادب فرمانبردار بن کر کھڑے ہوا کرو۔
دلیل (٢) : عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ : دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ رَافِعُوا أَيْدِيهِمْ - قَالَ زُهَيْرٌ : أَرَاهُ قَالَ - فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ أَسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ (ابوداود، بَابٌ فِي السَّلَامِ ، نمبر (1000)
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے آئے ، اس حال میں کہ لوگ اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے تھے، حضرت فرماتے ہیں : کہ نماز میں ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ یہ کیا بات ہے کہ میں بھاگنے والے گھوڑے کی دم کی طرف اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں ؟ نماز میں سکون سے رہو۔
مولانا عامر عثمانی دیوبندی نہیں
بلکہ مودودی جماعت اسلامی سے ہیں
دلیل (٣): عَنْ جَابِرِ بْن سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ ( مسلم ، بَابُ النَّهْيِ عَنْ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلاة، نمبر 430)
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے تشریف لائے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ یہ کیا بات ہے کہ میں بھاگنے والے گھوڑے کی دم کی طرح اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں؟ نماز میں سکون سے رہو۔
دلیل (٤): } عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ رَافِعِو أَيْدِينَا فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شَمْسٍ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ( مصنف ابن ابي شيبة, مَنْ كَرِهَ رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاء، نمبر 8447)
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے تشریف لائے اور ہم نماز میں ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے تھے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ یہ کیا بات ہے کہ میں بھاگنے والے گھوڑے کی دم کی طرح اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں؟ نماز میں سکون سے رہو۔
دلیل (٥): عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً ( نسائى ، بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ الرُّكُوعِ ، غمبر 1058) (داود،، بَابُ مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الركوع، نمبر 748)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں؟ پھر انہوں نے نماز پڑھی اور صرف ایک ہی مرتبہ یعنی تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھایا۔
دلیل (٦): قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ : «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ».
وَفِي الْبَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ ( ترمذى ، بَابُ رَفْعِ اليَدَيْنِ عِنْدَ الرُّكُوعِ، نمبر (257)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: کہ کیا آپ لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھا کر دکھاؤں؟ پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور صرف ایک ہی مرتبہ ہاتھ اٹھایا ۔
اس باب میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کی بھی حدیث ہے اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث حسن ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سارے اصحاب اور تابعین کا مسلک بھی یہی ہے ، کہ ایک ہی مرتبہ ہاتھ اٹھائے ، حضرت سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول بھی یہی ہے۔
نوٹ: حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث ابن مسعود نقل فرمانے کے بعد جو تبصرہ فرمایا ہے ، ترک رفع الیدین کے سلسلے میں، وہ بہت ہی اہم ہے ،اسے ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے ، وہ فرماتے ہیں: کہ بہت سے اہل علم صحابہ کرام کا عمل رفع الیدین نہ کرنے کا تھا، اسی طریقے سے بہت سے تابعین جو اہل علم ہیں ، ان کا بھی عمل رفع الیدین نہ کرنے کا تھا ، ان میں سے پھر جو بڑے محدثین ہیں ان میں سے سفیان ثوری کا قول نقل کیا اور آخر میں فرمایا: کوفہ جیسا علم کا شہر رفع الیدین نہیں کرتا تھا ، جہاں پر کثیر تعداد میں صحابہ کرام موجود تھے، تو اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اکثر صحابہ کرام کا عمل نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین نہ کرنے کا تھا اور یہی احناف کا بھی مسلک ہے۔
رفع الیدین نہ کرنے کے سلسلے میں احناف کی سب سے بڑی اور مضبوط دلیل ہے۔
دلیل (٧): عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَرْفَعُوا أَيْدِيَهُمْ إِلَّا عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ» وَقَدْ قَالَ مُحَمَّدٌ: فَلَمْ يَرْفَعُوا أَيْدِيَهُمْ بَعْدَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى (مسند ابی یعلی، مسند عبد الله بن مسعود، غمبر (5039)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ، کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نماز پڑھی ہے ، وہ حضرات صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ، امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : کہ تکبیر اولی کے بعد وہ ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے۔
دلیل (٨): عَنِ الْبَرَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ لَا يَعُودُ (ابوداود، بَابُ مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّكُوعِ، نمبر 749)
ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو کانوں کے قریب تک ہاتھ اٹھاتے پھر نہیں اٹھاتے۔
دلیل (٩): عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا حَتَّى يَفْرُغَ ) مصنف ابن ابي شيبة ، باب مَنْ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ، نمبر (2440)
ترجمہ: حضرت برا بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو ہاتھ اٹھاتے پھر نماز سے فارغ ہونے تک نہیں اٹھاتے۔
نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین نہ کرنے کے متعلق بہت سی روایت موجود ہیں مگر چند مخصوص کتابوں کے حوالے سے مخصوص روایات پر اکتفاء کیا گیا تاکہ مضمون طویل نہ ہو۔
0 Comments