عیدالفطر کی نماز کا طریقہ اور سنتیں

نمازعید الفطر کا طریقہ اور سنتیں

     پیشکش: مفتی محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری  

کن لوگوں پر عید کی نماز واجب ہے؟ 

جن کے اندر یہ شرائط پائے جائیں ان پر عید کی نماز واجب ہے: 
(١) بیماری سے صحیح سالم ہونا
 (٢)مرد ہونا
(٣) بالغ ہون
(٤)عاقل ہونا
(٥)ایسا اندھا نہ ہوناکہ بغیر کسی کے سہارے عیدگاہ نہ جاسکے
(٦) قید یعنی جیل وغیرہ میں نہ ہونا
(٧) کسی دشمن وغیرہ کا خوف نہ ہونا
(٨)مقیم ہونا۔

عید کی نماز صحیح ہونے کے شرائط:

  نماز جمعہ کے صحیح ہونے کے جو شرائط ہیں، وہی شرائط عیدین کے بھی ہیں؛ البتہ تھوڑا سا فرق یہ ہے کہ جمعہ کے لئے خطبہ شرط ہے اور نماز جمعہ سے پہلے ہوتا ہے؛ جب کہ نماز عیدین کے لئے خطبہ شرط نہیں؛ بلکہ سنت ہے اور وہ بھی نماز عید کے بعد -
لہذا! اس لاک ڈاؤن میں جن شرائط اور جس احتیاط کے ساتھ جمعہ کی ادائیگی ہو رہی تھی انہیں شرائط اور طریقے سےعید کی نماز بھی ادا کی جائے۔

عید الفطر کی سنتیں

 (١)میٹھی چیز کھا کر عید گاہ جانا خیال رہے کہ سوئیاں ہی کھانا ضروری نہیں بلکہ کوئی بھی میٹھی چیز ہونی چاہیے، اور اگر کھجور ہو تو بہتر ہے اور وہ بھی طاق عدد یعنی ایک، یا تین ، یا پانچ 
 (٢) مسواک کرنا "خیال رہے کہ مسواک کرنا ہر نماز کے وضو کے لیے سنت ہے؛ اسی طرح جب کسی اجتماع اور بھیڑ کی جگہ جمع پونا ہو تب بھی مسواک کرنا سنت ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ عید کے دن نمازبھی ہے اور لوگوں کی بھیڑ بھی 
(٣) غسل کرنا یعنی نہانا 
(٤)خوشبو لگانا
 (٥) عمدہ لباس پہننا "خیال رہے کہ عید کے دن نیا کپڑا ہونا ضروری نہیں ؛ بلکہ آپ کے پاس جو سب سے اچھا کپڑا موجود ہو اسی پر نماز پڑھ لیں کافی ہے

صدقہ فطر ادا کرنے کا وقت

 (۶) نماز عید کے لیے جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا اگر فطرہ ادا نہ کیا ہو
(٧)عیدگاہ میں نماز عید ادا کرنا ؛لیکن اس وقت لاک ڈون ہے اس لئے اپنے گھروں میں نماز عید ادا کریں مذکورہ شرائط کے ساتھ

عیدالفطر کے دن تکبیر تشریق

 (٨) عیدگاہ جاتے ہوئے راستے میں آہستہ آواز میں تکبیر تشریق پڑھنا" اللہ اکبر اللہ اکبر، لاالہ الااللہ، واللہ اکبر ،اللہ اکبر، وللہ الحمد

عید گاہ میں نماز پڑھنے کا حکم

 (٩)نماز عید سے پہلے نفل نماز نہ پڑھنا ،نہ گھر میں اور نا ہی عیدگاہ میں؛ البتہ بعدنماز عید اپنے گھر میں نفل پڑھ سکتے ہیں ۔

نماز عید کا وقت

عید کی نماز کا وقت طلوع الشمس یعنی سورج نکلنے کے بعد مکروہ وقت ختم ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، جسے ہم اشراق کا وقت کہتے ہیں،لہذا اگر کسی نے سورج نکلنے سے پہلے ہی عید کی نماز پڑھ لی تو جائز نہیں، نماز عید ادا نہ ہوگی۔ اس کا آخری وقت زوال تک ہے ۔

نماز عید پڑھنے کا طریقہ

عید کی نماز پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جوعام نمازوں کا ہے؛ البتہ تھوڑا سا فرق یہ ہے کہ عید کی نماز میں چھ زائد تکبیریں کہی جاتی ہیں؛جو کہ واجب ہیں -جس کی ترتیب یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھ کر ثناء پڑھیں، اس کے بعد اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں کی لو تک لے جائیں اور چھوڑ دیں، پھر دوسری تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ دونوں کانوں کی لو تک لے جائیں اور چھوڑدیں ،پھر اسی طرح تیسری تکبیر کہیں اور ہاتھ باندھ لیں اور تعوذ و تسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ اور کسی سورت کی تلاوت کرنے کے بعد پہلی رکعت پوری کریں، اور دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں ، دوسری رکعت میں قرات سے فارغ ہونے کے بعد اسی طرح تین زائد تکبیریں کہ کر ہاتھ چھوڑ دیں اور چوتھی تکبیر کہتے ہوئے رکوع میں چلے جائیں؛ خیال رہے کہ یہ چوتھی تکبیر زائدنہیں ہے؛ بلکہ رکوع کی تکبیر ہے۔ اس کے بعد سجدہ وغیرہ کرنے کے بعد نماز مکمل کریں۔

عیدین کا خطبہ

 نماز عید سے فارغ ہونے کے بعد دو خطبے دیں ،خیال رہے کہ عید کا خطبہ سنت ہے؛ اس لیے اگر اس لاک ڈاون میں کوئی نماز پڑھانے والا تو ہو مگر خطبہ نہ دے سکتاہو تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے، نماز پڑھ لی جائے اور خطبہ ترک کردیا جائے،اس سے نماز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

نماز عید کی قضا نہیں ہے

نماز عید کی قضاء نہیں ہے،اس لیے اگر کسی کی نماز عید چھوٹ جائے اور اکیلا ہے تو عید کی نماز نہ پڑھے ،بلکہ چار رکعت چاشت کی نماز پڑھ لے جو کہ مستحب ہے۔اور اگر کئی لوگوں کی نماز چھوٹ گئی ہے اور وہ جماعت کر سکتے ہوں تو جماعت سے پڑھ لیں۔
 خیال رہے کہ جماعت سے پڑھنے کی صورت میں قضاء شمارنہیں ہوگی، بلکہ ادا ہوگی، اس لیے کہ جہاں پر عید کی نماز جائز ہے وہاں مختلف جگہوں پر جماعت جائز ہے۔
فقط ۔

محترم قارئین!  

مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔
  مضمون پسند آئے تو واٹس ایپ،فیس بک اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کریں۔ شکریہ  

Post a Comment

0 Comments