رمضان میں تراویح کی دعا
فتویٰ دارالعلوم دیوبند
محترم قارئین ! رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دیگر عبادات کی طرح تراویح کی نماز بھی سنت مؤکدہ کے طور پر پابندی سے پڑھی جاتی ہے، تراویح کی نماز باتفاق ائمہ اربعہ ۲۰ رکعات پڑھی جاتی ہے، ہر چار رکعت کے بعد تھوڑی دیر کے لیے آرام کیا جاتا ہے جسے شریعت کی اصطلاح میں ترویحہ کہا جاتا ہے، اس طرح ۲۰ رکعت تراویح میں ۵ ترویحہ ہوتا ہے، اس ترویحہ میں بہت سے مسلمان خاص طور سے یہ تسبیح پڑھتے ہیں:
بہت سے اسلامی کیلنڈروں، کتابو، رسالوں اور مدارس سے شائع ہونے والے اشتہارات میں بھی اس تسبیح کو خاص طور سے لھا جاتا ہے اور عام مسلمان اسی کو دیکھ، پڑھ اور سن کر یاد کرتے ہیں اور اسی تسبیح کو پڑھنا ضروری سمجھتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ترویحہ میں شریعت مطہرہ نے کوئی خاص وظیفہ، عمل، دعاء یا تسبیح متعین کیا ہے یا نہیں؟ اگر متعین کیا ہے تو کیا ہے ؟ اور اگر متعین نہیں کیا ہے تو مذکورہ بالا تسبیح کا التزام کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواباً عرض ہے کہ اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ملاحظہ فرمانے کے بعد امید ہے کہ سارے مسائل حل ہوجائیں گے اس لیے دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
سوال: تراویح میں چار رکعت کے بعد دعا ( سبحان ذی الملک ۔۔۔) پڑھنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے یا نہیں ؟ اور اس کے علاوہ کیا اور کوئی دعا بھی پڑھ سکتے ہیں ؟ اگر ہاں ! تو وہ بتا دیجیے۔
جواب: تراویح کی نماز میں ہر چار رکعت پر جو ترویحہ ہوتا ہے اس میں شریعت کی طرف سے کوئی خاص عمل، تسبیح یا دعا وغیرہ متعین نہیں ہے ، ہر شخص کو اختیار ہے خواہ وہ کوئی تسبیح پڑھے (آہستہ آواز میں ) قرآن پاک کی تلاوت کرے ، انفرادی طور پر نفل نماز پڑھے ، دعا کرے یا خاموش رہے۔ اور اگر کوئی شخص تسبیح پڑھنا چاہے تو جو تسبیح چاہے پڑھ سکتا ہے ،مثلا تیسرا کلمہ یا صرف سبحان اللہ وغیرہ اور اگر کوئی شخص مشہور تسبیح یعنی سبحان ذی الملک پڑھے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ، یہ تسبیح بھی پڑھی جا سکتی ہے، یہ تسبیح قہستانی نےمنھج العباد کے حوالے سے نقل فرمائی ہے ، جیسا کہ شامی میں ہے، البتہ یہ تسبیح سنت یا ضروری سمجھ کر نہ پڑھی جائے نیز اجتماعی طور پر یا بآواز بلند بھی نہ پڑھی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دارالافتاء دارالعوم دیوبند
خلاصہ: خلاصہ یہ نکلا کہ تروایح کی نماز میں چار رکعت کے بعد ترویحہ کے دوران کوئی خاص دعاء، عمل، ذکر ، نماز یا تسبیح متعین اور مشروع نہیں، بلکہ اگر خاموش رہنا چاہے تو بھی رہ سکتا ہے اور اگر اپنی طرف سے کوئی عمل ، ذکر یا تسبیح پڑھنا چاہے تو بھی پڑھ سکتا ہے، نیز عام تسبیحات کی طرح اگر مذکورہ تسبیح یعنی سبحان ذی المک والمکوت الخ پڑھنا بھی درست ہے، لیکن اس دعاء کو سنت، مستحب یا واجب اور ضروری نہ سمجھی جائے۔
محترم قارئین!
مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔
شکریہ
0 Comments