کُتّا بھی توہین رسالت برداشت نہ کر سکا
توہین رسالت کا برا انجام
پیشکش: مفتی محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری
رسول اکرم ﷺ پوری دنیا کے انسانوں کے لیے ہدایت ہیں، مسلم ہوں یا غیر مسلم ہر ایک کے لیے رحمت اور پیشوا ہیں، آپکی تعلیمات اور عملی زندگی ہر کسی کے لیے نمونہ اور دنیا و آخرت کی فلاح و نجات کا بہترین راستہ ہے۔ آپﷺ کا احترام، تعظیم اور محبت ہر مسلمان کے دل دنیا و مافیھا سے بڑھ کر ہونا ایمان کا لازمی جزء ہے، ذرہ برابر بھی شان رسالت میں گستاخی یا محبت میں کمی ہوئی تو ایمان سے محرومی ہے۔ پیغمبر آخرالزما ﷺ کی سیرت طیبہ سے پیوری دنیا مت۔ثر ہے، آپ کے حسن سیرت کا پوری دنیا قائل ہے، اپنوں نے ہی نہیں بلکہ غیروں اور دشمنوں نے بھی آپ کے اخلاق و کردار کی گواہی دی، بد قسمتی ہے ان کے لیے جن کا حضرت محمد ﷺ کے عشق و محبت اور عزت و احترام سے خالی ہو۔
انسان تو انسان جنات ، اوردیگر حیوانات کے ساتھ شجرو حجر نے آپکی جو تعظیم کی ہے، اور ان کی گستاخی سے آب دیدہ ہوئی ہے کتب تواریخ ان واقعات سے پر ہیں۔
اس مضمون میں ایک ’’ کتا ‘‘ کا واقعہ ذکر کیا جاتا ہے ، کہ حضور کی شان میں گستاخی کرنے والے کو کس طرح ہلاک و برباد کردیا ؛ چنانچہ
شارح بخاری حضرت امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ایک کتے کا ذکر کیا ہے, جس نے رسول اللہ ﷺ کے دشمن کو کاٹ کھایا.
"ایک دن عیسائیوں کے بڑے پادریوں کی ایک جماعت منگولوں کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے روانہ ہوئی. جو ایک منگول شہزادے کی عیسائیت قبول کرنے پر منعقد کی گئی تھی، اس تقریب میں ایک عیسائی مبلغ نے رسول اللہ ﷺ کو گالی بکی، قریب ہی ایک شکاری کتا بندھا ہوا تھا. جو اس کی طرف سے گالی بکنے پر چھلانگیں مارنے لگا. اور زوردار جھٹکا دے کر رسی نکالی. اور اس بدبخت پر ٹوٹ پڑا. اور اس کو کاٹ لیا. لوگوں نے آگے بڑھ کر اس کتے کو قابو کیا. اور پیچھے ہٹا یا، تقریب میں موجود بعض لوگوں نے کہا کہ یہ محمد (ﷺ) کے خلاف تمہاری گفتگو کی وجہ سے ہوا ہے، اس گستاخ نے کہا. بالکل نہیں۔
بلکہ یہ خود دار کتا ہے. جب اس نے بات چیت کے دوران مجھے دیکھا کہ میں بار بار ہاتھ اٹھا رہا ہوں. اس نے سمجھا کہ میں اس کو مارنے کے لیے ہاتھ اٹھا رہاہوں. تو اس نے مجھ پر حملہ کر دیا، یہ کہہ کر اس بد بخت نے ہمارے محبوب ﷺ کو پھر گالی بکی. اس بار کتے نے رسی کاٹ دی. اور سیدھا اس ملعون پرچھلانگ لگا کر اس کی منحوس گردن کو دبوچ لیا. اور وہ فورا ہلاک ہو گیا،
اس کو دیکھ کر 40,000 (چالیس ہزار) منگولوں نے اسلام قبول کیا"
(الدرر الکامنہ 3/ 203)
اور امام الذھبی نے اس قصے کو صحیح اسناد کے ساتھ " معجم الشیوخ "صفحہ 387 پر نقل کیا ہے ، اس واقعے کے عینی شاہد جمال الدین نے کہا ہے کہ
اللہ کی قسم کتے نے میری آنکھوں کے سامنے اس ملعون گستاخ کوکاٹا اور اس کی گردن کو دبوچا جس سے وہ ہلاک ہوگیا۔
محترم قارئین!
مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔
شکریہ
وضاحت برائے رابطہ :
ہر طرح کے علمی،فکری و اصلاحی مضامین پڑھنے کے لیے، ہر طرح کے اسلامی و سیاسی خبروں سے واقفیت کے لیے
درج ذیل لنکس پر کلک کریں، یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں۔ شکریہ
محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری
7079256979| 6397254972
مضمون پسند آئے تو واٹس ایپ،فیس بک اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کریں۔ شکریہ
0 Comments