محبت شاعری محبت غزل بے وفائی غزل

 محبت شاعری (غزل)


سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا

جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا


وە کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوە

جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا


دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے سونے نہ دیا

جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا


اسکا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد

اسکا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا


اتنا معصوم ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی

جھک کے میں نے کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا ؟


میری ہر سانس ہے اس بات کی شاھد اے موت

میں نے ہر لطف کے موقعہ پہ تجھے یاد کیا


مجھکو تو ہوش نہیں تجھ کو خبر ہو شاید

لوگ کہتے ہیں کہ تو نے مجھے برباد کیا


وە تجھے یاد کرے جس نے بھلایا ہو تجھے

ہم نے تجھ کو بھلایا نہ کبھی یاد کیا


کچھ نہیں اس کے سوا جوش حریفوں کا کلام

وصل نے شاد کیا ہجر نے ناشاد کیا

#sadagi_pasand

Post a Comment

0 Comments