اسرائیل وفلسطین تنازعہ قرآن کریم اور تاریخی حقائق کی روشنی میں
محمد عالمگیر قاسمی
گذشتہ 7 اکتوبر کوعلی الصبح حماس نے اسرائیل پر تابڑ توڑ پانچ ہزار راکٹ داغ کر طاغوتی قوتوں میں زبردست کھلبلی مچادی۔
اسرائیل وفلسطین کے نام سے جو ملک ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں بیت المقدس واقع ہے جسکا شمار مسلمانوں کی تین مقدس وبابرکت جگہوں میں سے ہوتا ہے ، جسکو مسلمانوں کی آنکھیں دیکھنے کے لیے ترستی ہیں ، ہماری شامت اعمال کی وجہ سے آج وہ جگہ مسلمانوں کے سخت دشمن یہودی کے قبضہ میں ہے اگر وہ مسلمان کے پاس ہوتا تو مسلمان مکہ اور مدینہ کی طرح وہاں بھی جوق در جوق زیارت کے لئے پہونچتے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے زمانے سے لیکر 1967 تک یہ مقدس جگہ مسلمانوں کے پاس ہی رہا ، بیچ میں کچھ دنوں کے لیے عیسائیوں نے اسے ہتھیا لیا تھا لیکن بہت جلد مسلمانوں کے ایک عظیم سپوت صلاح الدین ایوبی نے دوبارہ واپس حاصل کر نے میں کامیابی حاصل کر لی ۔
اگر جغرافیائی اعتبار سے دیکھا جائے تواسکے ہر طرف مسلمان ہی مسلمان ہیں ، لیکن اگر مسلمانوں کے اعمال برے ہو جائیں تو دنیا میں وہ چیز ظہور پذیر ہوجاتی ہے جس کا انسان تصور نہیں کر سکتا۔
یہاں بھی ایسا ہی ہوا انگریزوں نے عرب مسلمانوں کو بیوقوف بنا کر پہلے اس کو اپنے قبضے میں لے لیا پھر دنیا کے مختلف علاقوں سے یہودیوں کو لا لا کربسا دیا جس کی ایک گھر کی بھی آبادی نہیں تھی، انکا کہنا ہیکہ دو ہزار سال قبل ہمارے آباء اجداد یہاں آباد تھے اس لیے ہمکو یہ سرزمین پر آباد ہونے کا حق ملنا چاہیے. یہ ایک ایسا منطق ہےجو سمجھ سے بالا تر ہے دنیا کا کوئی قانون اس کا سپوٹ نہیں کرتا۔
یہودی ایک ایسی قوم ہے جس پر اللہ تعالیٰ کے انعامات واحسانات کی بارش ہوتی رہی، لیکن ہمیشہ اس نے بڑے پیمانے پر خدا کی نافرمانی کی اور اپنے آپ کو بہت عقلمند اور ہوشیار سمجھ کر خدا کی زمین پر فتنہ فساد برپا کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر سخت قسم کاعذاب نازل کیا، یہ اپنے آپ کو انبیاء کی اولاد ہونے کادعویٰ کرتے ہیں لیکن دور دور تک ان میں انبیاء کی خصلت نظر نہیں آتی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں صاف اور واضح طور پر فرمایا ضربت علیھم الذلۃ والمسکنت اینما ثقفوا جہاں بھی یہ یہودرہیں گے ذلت ومسکنت ان کی مقدر بن کر رہے گی.
یہی وجہ ہے کہ دو ہزار سال سے مختلف علاقوں اور خطوں میں منتشر ہو کر ذلت ومسکنت کی زندگی گذار رہے تھے اوراپنے آپ کو بہت عقلمند ہوشیار سمجھنے کے باوجود دوہزار سال میں کہین اسکی حکومت قایم نہ ہو سکی طاقت کے معاملے میں صفر تھے یہودی دنیا کے بزدل قوم میں شمار کیا جاتا رہاہے ۔
لیکن قرآن مجید کےمطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ قیامت سے پہلے ایک بار پھر انکو عروج ملے گا اور پہلے کی طرح نافرمانی اور خدا کے سچے دین کے خلاف بغاوت ان کا شیوہ رہیگا تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ سخت پکڑ کا معاملہ فرمائے گے اور یہ پکڑ پہلے سے بھی زیادہ خطرناک ہوگی۔
دوسری بات جو قرآن کریم سے پتہ چلتا ہے کہ اس بزدل قوم کو دوسری قوم کے سپورٹ کرنے سے اس کو کچھ طاقت مل سکتی ہے حبل من اللہ وحبل من الناس کی تفسیر میں جو مرقوم ہے ۔
نصاریٰ جو کسی زمانے میں ان کے کٹر دشمن تھے لیکن اپنی عیاری اور مکاری سے ان کو اپنا ہمنوا بنا لیا ہے یہودی ملک، اسرائیل اپنے وجود سے آج تک امریکہ برطانیہ اور دوسرے عیسائی ملک کے مکمل سپورٹ میں ہے یہ ممالک ان کی جنگ کو اپنا جنگ سمجھتی ہے۔
اسرائیل 1948 میں برطانوی فوج کے زیر سرپرستی وجود میں آیا تھااس وقت سے آج تک برطانیہ اور امریکہ ہر میدان میں کھل کر سپورٹ کرتا آ رہا ہے ۔
اسرائیل کو تین مرتبہ اس کے پڑوسی عرب ملکوں سے جنگ ہو چکی ہے ہر مرتبہ مزید علاقوں پر قبضہ کر کے وہاں کے مقامی لوگوں کوجوکہ عرب اور مسلمان تھے نکال کر دوسرے ملکوں سے لاکر یہودی بستیاں آباد کردی گئی چونکہ یہ سراسر ظلم ناانصافی تھی اس لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے کئی مرتبہ آواز اٹھائی گئی لیکن یہ ایک خانہ پوری کے علاوہ کچھ ثابت نہ ہوسکا۔
آج بھی اسرائیل عالمی قانون کو بالائے طاق رکھ کر مسلسل یہودیوں کو بڑھاتاجارہاہےجبکہ عرب حکمران خاموش تماشائی بنا ہوا ہے اب فلسطین کے عوام نے عرب حکمران سے بد دل ہوکر کمان اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اور بے سروسامانی کے باوجود محض اپنی ایمانی قوت کے ساتھ اسرائیل جیسے ناقابل تسخیر قوت کے ساتھ ٹکرارہا یے مجھے امید ہے کہ جس طرح طالبان نے امریکہ جیسے ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے طاقت کو دھول چٹایا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پورا یوروپ کھڑا تھا اسی طرح فلسطینی مجاھد حماس، اسرائیل اور امریکہ کا بیڑا غرق کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اس کا رزلٹ ہم کوہفتہ مہینہ میں نہیں بلکہ پانچ دس سال میں ملے گا
حماس کے بانی شیخ یاسین نے امید ظاہر کی تھی کہ 2027 تک اسرائیل کو ہم نیست نابود کریں گے۔
قرآن مجید کے پندرہویں پارہ سورۃ اسرا کی آیت کے مطالعہ سے مجھے یقین کامل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک مرتبہ ان کے عروج کا وعدہ کیا تھا جو کہ پوری ہوچکی ہے اور یہ بھی کہا تھا کہ اس عروج کے بعد یہود کو پھراینٹ سے اینٹ بجادیا جائے گا اورہمیشہ ہمیش کے لیے اسکو نیست نابود کردیا جاویگا حماس اور طالبان جیسے سرفروش اور دین پر سب کچھ قربان کر دینےوالے کی موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ اب یہ وقت جلد آنے والا ہے.
اللھم ایدالاسلام والمسلمین باالامام العادل
آمین
0 Comments