شانِ اُلوہیت میں فاضل بریلوی (بریلوی اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خاں) کی گستاخیاں
![]() |
اللہ پاک کی شان میں فاضل بریلوی کی گستاخیاں ایک بریلوی عالم کے قلم سے |
ناصر رامپوری مصباحی
صرف ایک امکانِ کذب کے مسئلے پر اختلاف کیا ہوا, جس میں صرف شاہ اسماعیل دہلوی ہی نہیں بلکہ شاید مفتی صدر الدین آزردہ بھی علامہ فضل حق خیرآبادی کے موقف سے اختلاف رکھتے ہیں, جیسا کہ ایضاح الحق الصریح میں ان سے منسوب تحریر مطبوع ہے.
ایسے مسئلہ میں فاضل بریلوی نے اس مسئلہ کے سہارے اللہ تعالی کی "شانِ اُلوہیت" میں وہ بدتمیزی کر ڈالی کہ اللہ کی پناہ! سچ مُچ پڑھتے ہوئے مومن کا ایمان کانپ جائے, مگر مجددِ وقت کی جسارت غضب پر ہے, ایسی حالت میں شاید محترم کے لیے شانِ خدا و رسول میں گستاخیوں پر گستاخیاں بھی معاف ہیں.
علما فرماتے ہیں کہ یقیناً اللہ تعالی ہر چیز کا خالق ہے, لیکن اس کے باوجود اس کے لیے "خالق القردۃ والخنازیر" تک کہنا جائز نہیں, تو کیا فاضل بریلوی دُنیا بھر کی غلیظ و خبیث چیزوں بلکہ مردان و زنان کی شرم گاہوں تک کے نام لے لے کر ذاتِ باری تعالی کی طرف اضافت کریں گے؟ استغفر اللہ العظیم!
کیا بعض مسائل میں علمی اختلاف کے باعث اس طرح کی تفصیل و قیاس کر کے "شانِ رسالت" میں بدتمیزی درست ہوگی؟ کیا یہ اہانت نہیں ہوگی؟ ایسے بدتمیزی کی اجازت ہوتی تب تو کلامیات کے مسائل پر قیاس کر کے ہزارہا گالیاں خدا و رسول کو دی جاسکتی ہیں. العیاذ باللہ
سچ بتاؤں کبھی کبھی من کرتا ہے کہ فاضل بریلوی کی کتابوں میں موجود ازحد بےحیائی اور بد کلامی اور کثیر جگہ علمی سحطیت کی نقاب کشائی پر بھی ایک دو سال فیسبک پر مہم چھیڑ دوں, میں نے بعض مناظرانہ رسائل تو بہت ہی پُھسپُھسے پائے ہیں.
__________________________________
"کیا یہ شان باری تعالیٰ میں گستاخی نہیں ہے ؟
از مولانا طارق حسین ازہری
آپ کو حق ہے کہ آپ علمی رد کریں لیکن سنجیدگی سے ، اب آپ اس اقتباس میں دیکھیں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے وہابیوں اور دیوبندیوں کا الگ خدا بنایا ، پھر معاذ اللہ اس خدا کے اوصاف شمار کروائے۔
لواطت کرنا
ہمبستری کرنا
مخنث ہونا
زنانی اور مردانی دونوں علامتیں رکھنا
نٹ کی طرح کلا کھیلنا
عورتوں سے جماع کرنا
مخنث کی طر خود مفعول بننا
(الی اخرہ استغفر اللہ العظیم)
کیا وہاںی دیوبندی اور بریلوی کا الگ الگ خدا ہے ؟
کیا صفات باری تعالی کے مسئلہ میں دیوبندیوں کا یہی عقیدہ ہے جو بیان کیا گیا ؟
کیا صفات باری تعالیٰ کے مسئلہ میں دیوبندیوں کا وہی عقیدہ نہیں ہے جو ماتریدیہ کا ہے ؟
غالبا 2014 کی بات شہر آلہ آباد کے روضا پور گاؤں میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پروگرام تھا جس میں صغیر احمد جوکھنپوری اور علامہ سید حسین میاں مقرر خصوصی تھے ۔
اس جلسہ میں میری بھی شرکت تھی ۔
دوران خطاب سید حسین میاں صاحب نے ایک جملہ کہا "میرا خدا تمام خداؤں میں ممتاز ہے " صغیر احمد جوکھنپوری نے سید حسنین میاں سے کہا توبہ کیجیے جب خدا ایک ہے تو سارے خداؤں کیوں کہا؟، حسنین میاں کا بڑکپن تھا کہ آپ نے فورا توبہ کیا حلانکہ ان کی مراد ساری خداؤں سے مراد ہندوؤں کے دیوی دیوتاؤں تھی ۔
صغیر احمد صاحب کی جیسی عادت تقریر کرنے کے بعد سب کو مرید کرنا اسی جلسہ میں مجھے بھی زبردستی مرید کر لیا تھا ، میں نے دل ہی میں دل کہا تھا یا اللہ میں اس بندے مرید نہیں ہورہا ہوں ۔
اگر وہابیوں دیوبندیوں نے خدا کے شان میں اس طرح کے اوصاف بیان کیے ہیں تو آپ پیش کیجیے ورنہ یہ مانیے کہ یہ الفاظ بلکل نامناسب ہے !
جب وہاں یعنی شہر آلہ آباد میں توبہ ضروری تھا یہاں کیا تاویل ہوگی؟
0 Comments