شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ اہل حدیث ( غیر مقلدین) کی عدالت میں

 شَـيخُ الإسْـلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی عدالت میں


فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے جن كذابين وأفاكين ومجاهيل نے [ الدیوبندیه ] نامی کتاب لکهی ، اورعلماء دیوبند کی مختلف کتب ورسائل سے كـَرَامـَاتُ الأولِيـَـاء پرمبنی واقعات وعبارات لے کر کفر و شرک وبدعت کے خانہ ساز شیطانی فتوے لگا کر اپنی عاقبت کو خراب کیا ،،مولانا ظفرعلی خان مرحوم نے تو بریلی کی تکفیر ساز فیکٹری کے بارے کیا خوب فرمایا تها ،

بریلی کے فتوے کا سستا ہے بهاو

جو بکتے ہیں کوڑی کے اب تین تین

خدانے یہ کہ کرانهیں ڈهیل دی 

وَأمْـلـِی لهُـم انَّ کـَیدی مَـتـیـْن 

لیکن کافرگری کے اس مکروه ومذموم مشغلہ میں فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے چند جہلاء زمانہ واطفال مکتب ومجاهیل مطلق نے بریلی کوبهی مات دے دی ، فوا اسفاه

نہ دوزخ کا ڈر هے نہ خوف خدا

کیا ان کی یہ بات درست هے ؟؟

إن يحسدوني فإني غير لائمهم قبلي من الناس أهل الفضل قد حُسدوا

فدامَ لي ولهم ما بي وما بهموُ ومـاتَ أكثرُنا غيــظًا بما يجــدُ

كل العداوة قد ترجى إماتتها إلا عداوة من عاداك من حَسَدِ 

ایسے ہی لوگوں کی عدالت میں شَـيخُ الإسْـلام إبن تيمية رحمه الله کی ذکر کرده عبارات وتعليمات ونظريات کوپیش کرنے جسارت کرتا ہوں ، امید تو نہیں هے کہ توحید وسنت کے یہ نام نہاد علمبردار یہاں بهی وہی حکم لگائیں ، جو علماء دیوبند پرلگاتے ہیں ، امید تو نہیں ہے کہ ان کے توحید کی رگ یہاں بهی پهڑک اٹهے ، امید تو نہیں هے کہ ان کی ایمانی غیرت ودینی حمیت یہاں بهی جوش میں آجائے اور شَـيخُ الإسْـلام سے بهی برآت کا اعلان کردیں ، بقول ان کے ہماری محبت ونفرت کے پیمانے صرف الله کے لیئے ہیں امید تو نہیں ہے کہ ان کی محبت ونفرت کے یہ پیمانے یہاں بهی وہی رنگ ظاہرکریں جو رنگ علماء دیوبند کے حق میں ظاہرکرتے ہیں کتاب الدیوبندیه کا مولف نام نہاد توحیدی اهل حدیث اپنی اس کتاب کی تالیف کا مقصد بیان کرتے ہوئے گویا ہوتا هے کہ بهولے بهالے دیوبندی عوام كو خبردار کرنا هے کہ دیوبندی علماء کی چکنی چپڑی باتوں اورتوحید کے بلند بانگ دعووں سے مرعوب ہوکران کی اتباع کرکے کہیں اپنی آخرت برباد نہ کرلینا )) جی وہی باتیں جس کو توچکنی چپڑی کہتا هے اورآخرت کی بربادی کا ذریعہ کہتا هے ، بعینه اسی طرح کی چکنی چپڑی شَـيخُ الإسْـلام کے حوالہ سے ذیل میں نقل کروں گا ، آپ کا سخت ترین متصلب توحیدی مزاج اگر شَـيخُ الإسْـلام کے لیئے بهی وہی فیصلہ تجویزکردے جو علماء دیوبند کے لیئے آپ نے تجویز کیا ، اورعلی الاعلان ایک چهوٹا سا رسالہ بهی آپ کے توحیدی قلم سے اگرشَـيخُ الإسْـلام کے پیش کرده ان عبارات وتعليمات واقوال کے خلاف نکل جائے تو ممکن هے کہ آپ کی صداقت ودیانت کے کچهہ آثارهم بهی محسوس کرنے لگیں ، 

مزید لکهتا هے کہ 

اپنے علماء کے شرکیہ عقائد سے برآت کا اظہار کریں اوراپنے عقیدوں کو قرآن وسنت کی روشنی میں سنواریں 

علماء دیوبند کے لیئے کفروشرک پرکهنے کی جوکسوٹی آپ نے مقررکی هے ، آپ کی اسی کسوٹی میں شَـيخُ الإسْـلام کے اقوال وعبارات وتعليمات وکرامات کوبهی پرکهیں گے،جس سے آپ کی امانت وصداقت وللہیت خوب آشکارا ہوجائے گی،


مزید کیا بات کریں بس اب اصل بات شروع کرتے ہیں ، بات شَـيخُ الإسْـلام إبن تيمية رحمه الله کی اور عدالت ومیزان توحيد وسنت کے خالص وسچے متوالوں کا هے ، جو حق بات کی خاطر ( بقول ان کے) کسی رشتے ناطے کسی بڑے چهوٹے اپنے پرائے کی کوئ پرواه نہیں کرتے ۰


چونکہ هم نے فیصلہ وحکم مانگنا هے اس لیئے شَـيخُ الإسْـلام کی بات مقدمہ کے نام سے ذکرکروں گا ٠


مـُقـَدمَـه 1= اور تحقیق کبهی مردوں کا زنده کرنا أنبياء عليهم السلام کے پیروکاروں کے ہاتهہ پربهی ہوتا هے ، جیسا کہ اس امت محمدیہ کی ایک جماعت کے لیئے واقع هوا ۰ ( کہ انهوں نے مردوں کو زنده کیا ) ؟؟؟ 


قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات " ص 298 ."

" وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة"

مردوں کو زنده کرنے میں بہت سارے انبیاء وصالحین شریک ہیں ؟؟

قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات " ص 218 " 

((بخلاف إحياء الموتى فانه اشترك فيه كثير من الأنبياء بل ومن الصالحين)) 

مردوں کا زنده کرنا ؟؟ 

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟

ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

ویسے تو جو میزان ومعیار انهوں نے علماء دیوبند کوکافرومشرک کہنے کے لیئے متعین کیا هے ، اس میزان ومعیارمیں توان عبارات کے قائل کا حکم بهی واضح هے ، لیکن هم نے چونکہ شروع میں کہ دیا کہ

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰ 

مـُقـَدمَـه 2= نخع قبیلے کا ایک آدمی تها ، اس کا گدها راستےمیں مرگیا ، تواس کے ساتهیوں نے اس کوکہا کہ آجاو هم تیرا سامان اپنی سواریوں پر اٹهاتے ہیں ، تواس آدمی نے اپنے ساتهیوں سے کہا مجهے چهوڑ دو ذرا صبرکروتهوڑی دیرکے لیئے ، پهراس نے اچهے طریقے سے وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑهی ، اورالله تعالی سے دعا کی ، پس الله تعالی نے اس گدهے کوزنده کردیا ، پس اپنا سامان گدهے پر رکهہ دیا ۰ ؟؟؟

ويقول ابن تيمية رحمه الله في مجموع فتاوى ابن تيمية "ج11 ص 281"

ورجل من النخع كان له حمار فمات في الطريق فقال له أصحابه:هلم نتوزع متاعك على رحالنا ، فقال لهم: أمهلوني هنيئة ، ثم توضأ فأحسن الوضوء وصلى ركعتين ودعا الله تعالى فأحيا حماره فحمل عليه متاعه.

مرده گدهے کا زنده کرنا ؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟

ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰

مـُقـَدمَـه 3= وصلہ بن اشیم کا گهوڑا ایک غزوه (جہاد) میں مرگیا ، تواس نے دعا کی کہ اے الله کسی مخلوق کا مجهے احسان مند نہ بنا ، پس اس نے دعا کی تو الله تعالی نے اس کے گهوڑے کو زنده کردیا ، ؟؟؟

اور یہی وصلہ بن اشیم " أهـْوَاز " مقام پرایک مرتبہ ان کو بهوک لگی ، الله عز وجل سے دعا کرکے کهانا طلب کیا ، تواس کے پیچهے ریشم کے کپڑے میں کهجوروں کا ایک برتن گر پڑا ، پس کجهوروں کوکها لیا ، اور ریشم کا وه ایک زمانہ تک ان کی بیوی کے پاس رہا ۰ ؟؟

ويقول ابن تيمية أيضاً :مجموع الفتاوى ابن تيمية "ج11 ص 280"

وصلة بن أشيم مات فرسه وهو في الغزو ، فقال اللهم لا تجعل لمخلوق عليّ منة ودعا الله عز وجل فأحيا له فرسه ،

وجاع مرة بالأهواز دعا الله عز وجل واستطعمه فوقعت خلفه دوخلة رطب في ثوب حرير ، فأكل الرطب وبقي لثوب عند زوجته زماناً .

مرده گهوڑے کا زنده کرنا ؟؟

بهوک حالت میں اچانک غیب سے ریشم کے کپڑے میں کهجوروں کا ایک برتن پانا ؟؟ اوران کی بیوی کا ریشم کے کپڑے کوایک زمانہ استعمال کرنا ؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟

ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟۰ 

مُـقـَدمَـه 4 = حضرت سعید ابن المُسیب رحمه الله ایام حَره میں رسول الله صلى الله عليه وسلم کی قبرسے نمازوں کے اوقات میں اذان سنتے تهے ، حالانکہ مسجد بالکل خالی ہوتی تهی ، ان کے علاوه کوئ اور مسجد میں نہیں ہوتا تها ۰ ؟؟؟

وكان سعيد ين المسيب في أيام الحرة يسمع الأذان من قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم في أوقات الصلوات وكان المسجد قد خلا فلم يبقى غيره ۰ 

(( " الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان " ص 123 ))

رسول الله صلى الله عليه وسلم کی قبرمبارک سے نمازوں کے اوقات میں اذان سننا ؟؟ یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟ ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰ 

مُـقـَدمَـه 5 = مُطرف بن عبد الله بن الشخير جب اپنے گهرمیں داخل ہوتے تو گهرکے برتن آپ کے ساتهہ تسبیح پڑهتے تهے ، اور وه اور ان کے ساتهی جب تاریکی میں چلتے تهے تو کـَوڑے کا کناره ان دونوں کے لیئے روشنی فراہم کرتا هے ۰ ؟؟؟

وكان مطرف بن عبد الله بن الشخير إذا دخل بيته سجت معه آنيته وكان هو وصاحب له يسيران في ظلمة فأضاء لهما طرف السوط.

(( " الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان " ص 131 )) 

اندهیرے میں کـَوڑے کا روشنی دینا اورگهرکےبرتنوں کا تسبیح پڑهنا ؟؟ 

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟ ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰ 

مُـقـَدمَـه 6 = حضرت علاء بن الحضرمي نے اوران کے ساتهیوں کے راستے میں سمندر آگیا ، وه اپنے گهوڑوں کے ساتهہ سمندر کو عبورکرنے کی قدرت نہیں رکهتے تهے ، پس علاء بن الحضرمي نے الله سے دعا کی ، ان سب نے پانی کوعبورکرلیا اوران میں سے کسی کے گهوڑے کی زَین تک نہیں بهیگی۰ ؟؟

اورانهوں نے الله سے دعا کی کہ مرنے کے بعد ان کا بدن کوئ نہ دیکهے ، لہذا قبر میں ان کو کسی نے نہیں دیکها ۰ ؟؟

و( العلاء بن الحضرمي ) دعا الله لما اعترضهم البحر ولم يقدروا على المرور بخيولهم فمروا كلهم على الماء ما ابتلت سروج خيولهم ودعا الله أن لا يروا جسده إذا مات فلم يجدوه فى اللحد وجرى مثل ذلك ۰ 

(( " الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان " ص 128 ))

سمندر کو گهوڑوں سمیت عبورکرنا اورگهوڑوں کے زَین (مُہار) تک نہیں نہ بهیگنا ، پانی کا ذره برابراثرنہ هونا ؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟ ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟۰

مُـقـَدمَـه 7 = حضرت حسن البصري حَجاج بن یوسف سے روپوش گئے تهے ، پس وه چهہ دفعہ ان کو گرفتار کرنے کے لیئے گئےلیکن حضرت حسن البصري نے الله عز وجل سے دعا کی لہذا وه ان کو نظرنہیں آئے ، ؟؟ ایک خارجی حضرت حسن البصري کو اذیت پہنچاتا تها لہذا آپ نے اس خارجی کے لیئے بد دعا کی تو وه اسی وقت مرگیا ؟؟ 

وتغيب الحسن البصري عن الحجاج، فدخلوا عليه ست مرات فدعا الله عز وجل فلم يروه، ودعا على بعض الخوارج كان يؤذيهم فخر ميتا.

(( " الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان " ص 130 )) 

سب لوگ سامنے ہوتے لیکن وه لوگوں کی نظروں سے پوشیده رہتے ؟؟

اورخارجي ان کی بد دعا سے فورا مرگیا ؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟ ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰ 

مُـقـَدمَـه 8 = سعيد بن زيد پرأروى بنت الحكم نے جهوٹ بولا تو انهوں نے اس کے لیئے بد دعا کی اور فرمایا اے الله اگریہ جهوٹی هے تواس کو اندها کردے اوراس کواسی جگہ ماردے لہذا وه اندهی ہوگئ اسی جگہ گهڑے میں گرپڑی اور مرگئ ۰ 

ودعا سعيد بن زيد على أروى بنت الحكم فأعمى بصرها لما كذبت عليه، فقال: اللهم إن كانت كاذبة فأعم بصرها واقتلها في أرضها فعميت ووقعت في حفرة من أرضها فماتت .

(( " الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان " ص 128 )) 

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟ ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰

مُـقـَدمَـه 9 = عتبة غلام نے اپنے رب سے تین چیزیں مانگیں ، خوبصورت آواز ، اورخوب بہتے آنسو، اور رزق بغیرتکلیف کے ، لہذا وه جب قرآت کرتے توخود بهی روتے اورلوگوں کوبهی رُلاتے ، اوران کے آنسوا برابرجاری رہتے ،

اورجب اپنے گهرجاتے توگهر کهانا موجود پاتے اوران کومعلوم نہیں تها کہ یہ رزق کہاں سے آتا هے ۰ 

گهر میں رزق موجود ہوتاهے لیکن پتہ نہیں کہ کہاں سے آتا هے ؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟ ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰ 

مُـقـَدمَـه 10 = ایک جماعت نے نبي صلى الله عليه وسلم کے قبرسے سلام کا جواب سنا ، یا آپ صلى الله عليه وسلم کے علاوه دیگر صالحين کے قبورسے سلام کا جواب سنا ، ؟؟

إن قوما سمعوا رد السلام من قبر النبي صلى الله عليه وسلم

أو قبور غيره من الصالحين ،وأن سعيد ابن المسيب كان يسمع الأذان من القبر النبوي ليالي الحرة ونحو ذلك ٠ 

(( اقتضاء الصراط المستقيم ص373 ))

اسی طرح كرامات وخوارق عادات میں سے یہ بهی هے جو انبیاء وصالحین کے قبور کے پاس پائ جاتی ہیں ، مثلا انوارات اور فرشتوں کا نزول ، اورسکون واطمینان حاصل ہونا ان کی قبورکے پاس ، یہ سب حق هے الخ 

وكذلك ما يذكر من الكرامات وخوارق العادات التي توجد عند قبور الأنبياء والصالحين مثل نزول الأنوار والملائكة عندها ( الی ان قال ) وحصول الأنس والسكينة عندها ، ، ونزول العذاب بمن استهان بها ، فجنس هذا حق ليس مما نحن فيه ، وما في قبور الأنبياء والصالحين من كرامة الله ورحمته ومالها عند الله من الحرمة والكرامة فوق ما يتوهمه أكثر الخلق ، لكن ليس هذا موضع تفصيل ذلك 

(( اقتضاء الصراط المستقيم ص : 374 ))

صالحين کے قبورسے سلام کا جواب سننا ؟؟

صالحين کے قبورکے پاس انوارات اور فرشتوں نازل هونا ؟؟

صالحين کے قبورکے پاس سکون واطمینان حاصل ہونا ؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟

یہ خطرناک عقیده (فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها ؟؟ ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۰ 

الله تعالی سے دعا هے کہ فرقہ جدید اهل حدیث میں شامل ناواقف عوام کو صحیح سمجهہ دے ، اورجن جہلاء کی وساوس وخیالات کی تقلید پروه چل پڑے ہیں ،اس سے توبہ کی توفیق دے ۰


مـُقـدمـه 11 = حافظ ابن القیم رحمه الله فرماتے ہیں کہ

میں نے شیخ الاسلام کی فراست میں عجیب عجیب امور دیکهے اور جو میں نے مشا هده نهیں کیئے وه بهت بڑے بڑےهیں اور ان کی فراست کے واقعات کو جمع کرنے کیلئے ایک بڑا دفتر چا ئیے ،فرمایا کہ ابن تیمیہ رحمه الله نے (699 هجری ) کے سال اپنے ساتهیوں کو خبر دی کہ ،ملک شام ، میں تاتاری داخل هوں گے اور مسلمانوں کے لشکرکو فتح ملے گی اور ، دِمَشق ، میں قتل عام اور قید وبند نهیں هو گا اور یہ خبر ابن تیمیہ رحمه الله نے تاتاریوں کی تحریک سے پهلے دی تهی ، 

پهر ابن تیمیہ رحمه الله نے لوگوں کو خبر دی (702 هجری ) میں جب تاتا ریوں کی تحریک شروع هوئ اور انهوں نے ملکِ شام میں داخل هونے کا اراده کیا تو شیخ الاسلام نے فرمایا کہ تاتاریوں کو شکست و هزیمت هو گی اور مسلمانوں کو فتح ونصرت ملے گی اورشیخ الاسلام نے اس بات پرستر ( 70 ) سے زیاده قسمیں اٹهائیں ، کسی نے کها ان شاء الله بهی بولیں تو فرما یا ان شاء الله یقیناََ الخ۰ 

حافظ ابن القیم رحمه الله فرماتے ہیں کہ 

میں نے شیخ الاسلام سے سنا فرمایا کہ ، جب انهوں نے مجهہ پر بهت زیاده اصرار کیا تو میں نے کها کہ مجهہ پر زیاده اصرار نہ کرو الله تعالی نے ( لوح محفوظ ) پر لکهہ دیا هے کہ تاتاریوں کو اِس مرتبہ شکست هو گی اور فتح مسلمان لشکروں کی هو گی ، اور ایسا هی هوا الخ 

حافظ ابن القیم رحمه الله فرماتے ہیں کہ 

مجهے کئ مرتبہ ابن تیمیہ رحمه الله نے ایسے با طنی امور کی خبر دی جو میرے سا تهہ خاص تهیں میں نے صرف اراده کیا تها زبان سے نهیں بولا تها ، اور مجهے بعض ایسے بڑے واقعات کی بهی خبر دی جو مستقبل میں هونے والے تهے ، ان میں سے بعض تو میں نے دیکهہ لیئے هیں باقی کا انتظار کر رها هوں ، اور جو کچهہ شیخ الا سلام کے بڑے اصحاب نے مشاهده کیا هے وه اُس سے دوگناهے جو میں نے مشاهده کیا ۰ 

قال ابن القيم : في كتابه مدارج السالكين (2/489،490 :

ولقد شاهدت من فراسة شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله أموراعجيبة وما لم أشاهده منها أعظم وأعظم ووقائع فراسته تستدعي سفرا ضخما أخبر أصحابه بدخول التتار الشام سنة تسع وتسعين وستمائة (699 هجری )وأن جيوش المسلمين تكسر وأن دمشق لايكون بها قتل عام ولا سبي عام وأن كلب الجيش وحدته في الأموال : وهذا قبل أن يهم التتار بالحركة . ثم أخبر الناس والأمراء سنة (702 هجری )اثنتين وسبعمائة لما تحرك التتاروقصدوا الشام : أن الدائرة والهزيمة عليهم وأن الظفر والنصر للمسلمين وأقسم على ذلك أكثر من سبعين يمينا فيقال له : قل إن شاء الله فيقول : إن شاء الله تحقيقا لاتعليقا

وسمعته يقول ذلك قال : فلما أكثروا علي قلت : لا تكثروا كتب الله تعالى في اللوح المحفوظ : أنهم مهزومون في هذه الكرة وأن النصر لجيوش الإسلام قال : وأطعمت بعض الأمراء والعسكر حلاوة النصر قبل خروجهم إلى لقاء العدو وكانت فراستهالجزئية في خلال هاتين الواقعتين مثل المطر . ( الى ان قال ) وأخبرني غير مرة بأمور باطنة تختص بي مما عزمت عليه ولم ينطق به لساني وأخبرني ببعض حوادث كبار تجري في المستقبل ولم يعين أوقاتها وقد رأيت بعضهاوأنا أنتظر بقيتها وما شاهده كبار أصحابه من ذلك أضعاف أضعاف ما شاهدته)


شیخ الاسلام نے کئ سال پہلے فرمایا دیا کہ تاتاریوں کو شکست و هزیمت هوگی اورمسلمانوں کوفتح ونصرت ملے گی ؟؟

اورشیخ الاسلام نے اس بات پرستر ( 70 ) سے زیاده قسمیں بهی اٹهائیں ؟؟ 

اورشیخ الاسلام نے یہ دعوی کیا کہ الله تعالی نے ( لوح محفوظ ) پر لکهہ دیا هے کہ تاتاریوں کی شکست مسلمانوں کی فتح ہوگی ؟؟ 

بعض ایسے بڑے واقعات کی بهی خبر دی جو مستقبل میں هونے والے تهے؟؟

بعض ایسےباطنی امور کی خبر دی جو ابن القیم رحمہ الله کے سا تهہ خاص تهیں اورانهوں نے زبان سے اظہاربهی نہیں کیا تها ؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟؟ 

یہ خطرناک عقائد ( فـرقـہ جـدیـداہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکهے ؟؟؟ ایسے عقائد رکهنے والا شخص شرعی اعتبارسے کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟؟ 

ویسے تو جو میزان ومعیار انهوں نے علماء دیوبند کو کافر ومشرک کہنے کے لیئے متعین کیا هے ، اس میزان ومعیارمیں توان عبارات کے قائل کا حکم بهی واضح هے ، لیکن هم نے چونکہ شروع میں کہ دیا کہ 

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ، 

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟؟ ۰ 


مُـقدمـه 12 = الامام الحافظ أبوحفص البَزَّار رحمه الله شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله کے خصوصی شاگرد ہیں ، فرماتے ہیں کہ میرا بعض فضلاء کے ساتهہ چند مسائل میں تنازعہ ہوگیا ، اورہمارے درمیان بات لمبی ہوگیا بحث مباحثہ طویل ہوگیا ، اور ہرمسئلہ میں بات نامکمل چهوڑدیتے اورہم نے فیصلہ کیا کہ شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله کی طرف رجوع کریں گے وه جس قول کوترجیح دے دیں پهرشيخ الاسلام رحمه الله حاضرہوئے ، توهم نے اراده کیا کہ ان مسائل کے بارے شيخ الاسلام رحمه الله سے سوال کریں ، پس شيخ الاسلام رحمه الله ہم سے پہلے ہی شروع ہوگئے اورجن مسائل میں ہمارا تنازعہ ہوگیا ان کوایک ایک کرکے بیان کرنا شروع کردیا ، اوراکثروه مسائل جن میں ہمارا بحث مباحثہ ہوا ،


شيخ الاسلام رحمه الله ان کو بیان کرتے اوران میں علماء کے اقوال ذکرکرتے ، پهردلیل کے ساتهہ ان مسائل میں سے ایک کوترجیح دیتے ، یہاں تک کہ وه آخری مسئلہ بیان کیا جس کے پوچهنے کا ہم اراده کیا تها ، اورساتهہ ہی شيخ الاسلام رحمه الله ہمارا اراده بهی بیان کیا ، یعنی یہ کہ ہم شيخ الاسلام رحمه الله سے پوچهیں گے ، پس میں اورمیرا ساتهی اورجولوگ ہمارے ساتهہ حاضرتهے سب حیران وپریشان ره گئے ، کہ کس طرح ہمارا اراده ان پرمنکشف ہوگیا ، اورجوکچهہ ہمارے دلوں میں تها الله تعالی نے ان پرظاہرکردیا ، 

اورجن دنوں میں شيخ الاسلام کی صحبت میں تها ، جب کسی مسئلہ پرمیرے دل میں کوئ اشکال واعتراض وارد ہوتا ، تو شيخ الاسلام (میرے بتائے بغیر) خود ہی مسئلہ بیان کرتے اوراس کے مختلف جوابات ذکرکرتے تهے ۰


ذكر الامام الحافظ أبو حفص عمر بن علي بن موسى البزار - احد تلامذة ابن تيمية - في كتابه الأعلام العلية في مناقب ابن تيمية ( المكتب الإسلامي - بيروت ، الطبعة الثالثة ، 1400 بتحقيق : زهير الشاويش ) في الفصل التاسع في ذكر بعض كراماته وفراسته


حيث قال :

أخبرني غير واحد من الثقات ببعض ما شاهده من كراماته وأنا أذكر بعضها على سبيل الاختصار وأبدأ من ذلك ببعض ما شاهدته 

فمنها اثنين جرى بيني وبين بعض الفضلاء منازعة في عدة مسائل وطال كلامنا فيها وجعلنا نقطع الكلام في كل مسألة بأن نرجع الى الشيخ وما يرجحه من القول فيها

ثم أن الشيخ رضي الله عنه حضر فلما هممنا بسؤاله عند ذلك سبقنا هو وشرع يذكر لنا مسألة مسألة كما كنا فيه وجعل يذكر غالب ما أوردناه فيكل مسأله ويذكر اقوال العلماء ثم يرجح منها ما يرجحه الدليل حتى أتى على آخر ما أردنا ان نسأله عنه وبين لنا ما قصدنا أن نستعلمه منه فبقيت أنا وصاحبي ومن حضرنا أولا مبهوتين متعجبين مما كاشفنا به وأظهره الله عليه مما كان في خواطرنا وكنت في خلال الايام التي صحبته فيها إذا بحث مسألة يحضر لي إيراد فما يستتم خاطري به حتى يشرع فيورده ويذكر الجواب من عدة وجوه .


شيخ الاسلام رحمه الله کوابهی بتایا نہیں تها لیکن شيخ الاسلام رحمه الله خود ہی شروع ہوگئے ، اوربغیربتائے وه تمام مسائل بمع دلائل وترجیح بیان کردیئے؟؟؟ 

حافظ أبوحفص البَزَّار کے بقول کہ میں اورمیرا ساتهی اورتمام حاضرین حیران وپریشان ره گئے کہ شيخ الاسلام رحمه الله کو ہمارے دلوں حال کیسے معلوم ہوگیا ؟؟؟ شيخ الاسلام رحمه الله میرے بتائے بغیرمیرے دل میں وارد ہونے والے اشکال کوبیان کرتے اورمختلف جوابات دیتے ؟؟؟ 

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟؟

یہ خطرناک عقائد ( فـرقـہ جـدیـداہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکهے ؟؟؟ ایسے عقائد رکهنے والا شخص شرعی اعتبارسے کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت 

میں ؟؟؟ ۰ 

 

مُـقدمـه 13 = حافظ الإمام ابن القيم رحمه الله اپنی بے نظیرکتاب ( الرُوح ) میںفرماتے ہیں کہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت زیاده هے جن کو شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله نے خواب میں کوئ دوا (کوئ نُسخہ) بتائ ، انهوں نے استعمال کی اورشفایاب ہوگئے ، مزید فرماتے ہیں کہ مجهے ایک سے زیاده لوگوں نے بیان کیا جو شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله کی طرف مائل بهی نہیں تهے ، (یعنی اتنا خاص تعلق وعقیدت نہیں رکهتے تهے ) کہ انهوں نے موت کے بعد شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله کو خواب میں دیکها اور فرائض وغیره مشکل مسائل کے بارے شيخ الإسلام سے سوال کیا تو شيخ الإسلام نے خواب میں صحیح اوردرست جواب دیا ، حافظ الإمام ابن القيم رحمه الله فرماتے ہیں کہ 

اس (یعنی خواب کے)امراورمعاملے کا انکار وہی شخص کرے گا ، جو ارواح کے أحكام اور شان سے لوگوں میں سب سے بڑا جاہل ہو ۰


قال الإمام ابن القيم رحمه الله تعالى في كتابه الروح ص 69 : 

وأما من حصل له الشفاء باستعمال دواء رأى من وصَفَه له في منامه فكثير جدا ، وقد حدثني غير واحد ممن كان غير مائل إلى شيخ الإسلام ابن تيمية أنه رآه بعد موته ، وسأله عن شيء كان يشكل عليه من مسائل الفرائض وغيرها فأجابه بالصواب . 

وبالجملة فهذا أمر لا ينكره إلا من هو أجهل الناس بالأرواح وأحكامها وشأنها ، وبالله التوفيق ) أهـ٠ 

شيخ الاسلام رحمه الله خواب میں کوئ دوائ اورعلاج بتلاتے تواستعمال کرنے والا فورا شفایاب ہوجاتا ؟؟؟ 

شيخ الاسلام رحمه الله خواب میں فرائض وغیره مشکل مسائل کا صحیح اوردرست جواب عنایت فرماتے ؟؟؟

اور بقول حافظ ابن القيم رحمه الله جوشخص اس قسم کے امورکا انکارکرے وه لوگوں میں سب سے بڑا جاہل هے ؟؟؟

یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں هے ؟؟؟

یہ خطرناک عقائد ( فـرقـہ جـدیـداہل حدیث کی نظرمیں ) کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکهے ؟؟؟ ایسے عقائد رکهنے والا شخص شرعی اعتبارسے کس برتاو وحکم کا مستحق هے ؟؟؟

فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید اہل حدیث کی عدالت میں ،

اور بالخصوص کتاب (( ألديـوبنـديـة )) لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت 

میں ؟؟؟ ۰  

 


حـــرف آخـــــر


یہ موضوع توبہت طویل هے اور یہ باب بڑا وسیع هے لیکن میں نے جو بیس مقدمات پیش کیئے ہیں میں اسی پراکتفاء کرتا ہوں ، یقینا اس کا جواب ان کے پاس کچهہ نہیں هے ، لیکن کم ازکم ایک ناواقف شخص پران کا دهوکہ وکذب وفریب وجہالت وخیانت کافی واضح ہوگیا ، اورجو کچهہ میں نے ذکرکیا ایک عقل مند آدمی کی عبرت ونصیحت کے لیئے یہ کافی هے ، باقی ایک معاند ومتعصب وضدی شخص کے لیئے بڑے بڑے دفتربهی ناکافی ہیں ،


بقل حافظ محمد خان


کراماتِ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ،ابن تیمیہ کی قبر کی مٹی سے شفاء

أَخْبرنِي بِشَيْء غَرِيب قَالَ كنت شَابًّا وَكَانَت لي بنت حصل لَهَا رمد وَكَانَ لنا اعْتِقَاد فِي ابْن تَيْمِية وَكَانَ صَاحب وَالِدي وَيَأْتِي الينا ويزور وَالِدي فَقلت فِي نَفسِي لآخذن من تُرَاب قبر ابْن تَيْمِية فلأكحلها بِهِ فانه طَال رمدها وَلم يفد فِيهَا الْكحل فَجئْت الى الْقَبْر فَوجدت بغداديا قد جمع من التُّرَاب صررا فَقلت مَا تصنع بِهَذَا قَالَ أَخَذته لوجع الرمد أكحل بِهِ أَوْلَادًا لي فَقلت وَهل ينفع ذَلِك فَقَالَ نعم وَذكر أَنه جربه فازددت يَقِينا فِيمَا كنت قصدته فَأخذت مِنْهُ فكحلتها وَهِي نَائِمَة فبرأت

''ترجمہ:مجھے ایک عجیب چیز کے بارے میں خبر دی ہے۔کہا میں جوان تھا اور میری ایک بیٹی تھی جس کو آشوب چشم کی بیماری تھی اور ہمارا ابن تیمیہ کے بارے میں بڑا اچھا اعتقاد تھا وہ میرے والد کا دوست تھا وہ ہمارے پاس میرے والد کی زیارت کے لیے آتا رہتا تھا میں نے اپنے دل میں یہ خیال کیا کہ میں ضرور ابن تیمیہ کی قبر کی مٹی لوں گا اور اس کا سرمہ بیٹی کی آنکھ میں ڈالوں گا اس لیے کہ کافی عرصے سے اس کی آنکھیں خراب ہیں اور اس کو سرمہ فائدہ نہیں دے رہا.پس میں قبر کے پاس آیا تو میں نے وہاں بغدادی کو پایا جو کہ وہاں مٹی جمع کر رہا تھا تو میں نے اس سے کہا تو اس سے کیا کرے گا تو اس نے جواب دیا میں اس کو آنکھوں کے درد کے لئے لے رہا ہوں کہ اس کا سرمہ اپنی اولاد کو ڈالوں گا.تو میں نے کہا کیا یہ کوئی فائدہ دے گا اس نے کہا جی ہاں.اور اس نے ذکر کیا کہ اس نے اس کا تجربہ کیا ہوا ہے تو جس بات کا میں نے ارادہ کیا ہوا تھا اس میں میرا یقین اور زیادہ ہوگیا تو پس میں نے وہاں سے مٹی اٹھائی اور اس کا سرمہ اپنی بیٹی کو سونے کی حالت میں ڈالا تو وہ ٹھیک ہو گئی''(الرد الوافر،136).


شیخ الاسلام ابن تیمیہ الحرانیؒ نے اپنی کتاب “ الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان ” میں باب ” کرامات الصحابة و التعابين ” کے ذیل میں یوں نقل کرتے ہے۔ 

وكانت الملائكة تسلم على عمران بن حصين، وكان سلمان وأبو الدرداء يأكلان في صحفة، فسبحت الصحفة أو سبح ما فيها

ترجمہ : ملائکہ عمران بن حصین کو سلام کرتے تھے ، سلمان اور ابو درداء کسی برتن میں کھاتے تو وہ برتن یا جو بھی تھا اللہ کی تسبیح کرتا۔(“ الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان''صفحہ 142)


شیخ الاسلام ابن تیمیہ الحرانیؒ نے اپنی کتاب “ الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان ” میں باب ” کرامات الصحابة و التعابين ” کے ذیل میں علاء بن الحضرمی کا واقعہ نقل کرتے ہوئے لکھتے ہے

ودعا الله لما اعترضهم البحر ولم يقدروا على المرور بخيولهم، فمروا كلهم على الماء ما ابتلت سروج خيولهم، ودعا الله أن لا يروا جسده إذا مات، فلم يجدوه في اللحد

ترجمہ : جب وہ سمند کے قریب پہنچا اور اسکو پار نہ کر پایا تو اللہ سے دعا کی تو وہ پانی پر گھوڑوں کے ساتھ چلنے لگے اور انکے زین بھی تر نہ ہوئے اور اس نے یہ بھی دعا کی کہ جب اسکو موت آئے تو کوئی اسکے جسم کو نہ دیکھیے تو لوگوں نے اسکو قبر میں نہ پایا۔ 


شیخ الاسلام ابن تیمیہ الحرانیؒ نے اپنی کتاب “ الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان ” میں باب ” کرامات الصحابة و التعابين ” کے ذیل میں یوں نقل کرتے ہے۔ 

وتغيب الحسن البصري عن الحجاج، فدخلوا عليه ست مرات فدعا الله عز وجل فلم يروه

ترجمہ : حسن البصری حجاج بن یوسف الثقفی سے چھپا رہا ، حجاج اسکے پاس ۶ مرتبہ آگیا تو اس نے اللہ سے دعا کی ، حجاج اسکو دیکھ نہ سکھا 


شیخ الاسلام ابن تیمیہ الحرانیؒ نے اپنی کتاب “ الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان ” میں باب ” کرامات الصحابة و التعابين ” کے ذیل میں یوں نقل کرتے ہے۔

وكان مطرف بن عبدالله بن الشخير إذا دخل بيته سبحت معه آنيته، وكان هو وصاحب له يسيران في ظلمة، فأضاء لهما طرف السوط.

 ترجمہ : اور مطرف بن عبد اللہ بن شخیر جب گھر کے اندر آتے تو گھر کے برتن اسکے ساتھ اللہ کی تسبیح کرتے اور جب وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ باہر اندھیرے میں جاتے تو اسکا درا روشنی دیتا 

حوالہ : مجموعہ التوحید ( الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان – ابن تیمیہ ) // باب کرامات صحابہ و تابعین // صفحہ ۱۴۲-۱۴۸ یا ۷۶۰-۷۹۶ // طبع مکتبہ الایمان دھلی 


مردوں کا زندہ ہونا اور ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا عقیدہ، کیا حنفیوں پر شرک کے فتوے لگانے والے غیر مقلد ابن تیمیہؒ پر شرک کے فتوے لگائیں گے؟؟


اور یقنی طور جو لوگ انبیاء کا اتباع کرتے ہیں، ان کے ہاتھ پر مردے زندہ ہو سکتے ہیں۔ جیسے کہ اس امت کے ایک گروہ کے لیے یہ ہوا ہے، اور اسی طرح عیسی علیہ السلام کے ماننے والوں کے ہاتھ پر بھی ہوا تھا- اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جو یہ کہتے ہیں: ہم وہ ہیں کہ جن کے ہاتھ پر اللہ مرے ہوئے لوگوں کو زندہ کرتا ہے کیونکہ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) یا مسیح کا اتباع کرتے ہیں اور ان پر ایمان رکھتے ہیں، ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ پس اللہ ان کے ہاتھ پر مرے ہوئے لوگوں کو زندہ کرتا ہے۔(کتاب النبوات صفحہ 808/807)

اس قول کے حاشیے پر کتاب کے محقق، عبدالعزیز بن صالح فرماتے ہیں،''ابن کثیر نے اپنی کتاب البدایہ و النھایہ میں ایسے کثیر واقعات کا ذکر کیا ہے کہ جس میں مردے زندہ ہوئے نبی اکرم کی امت میں۔''

اس حوالہ سے ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اولیاء اور نیک لوگ مردوں کو زندہ کر سکتے ہیں۔ مردوں کے زندہ ہونے والے واقعات پر شرک کے فتوے لگانے والے غیر مقلد اپنے امام ابن تیمیہؒ کے عقیدہ پر کیا فتوی لگائیں گے؟؟ 


ابن تیمیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ '' جہاں تک مردوں کا زندہ کرنے کی بات ہے، اس میں کئی انبیاء شریک ہیں، بلکہ کئی سارے نیک لوگ بھی شریک ہیں''(کتاب النبوات،821)

کتاب کے محقق، اس کے حاشیے پر درج کرتے ہیں ''انظر بعض القصص في إحياء الله الموتى على يد بعض الصالحين، في البداية والنهاية 6161-166، 295-297. وقال شيخ الإسلام رحمه الله في الجواب الصحيح 417: “فإنّ أعظم آيات المسيح عليه السلام: إحياء الموتى، وهذه الآية قد شاركه فيها غيره من الأنبياء؛ كإلياس، وغيرہ''کچھ نیک لوگوں کے ہاتھ پر اللہ کا مردوں کو زندہ کرنے کے واقعات کے لیے البدایہ دیکھئے۔ اور ابن تیمیہ نے اپنے ایک صحیح جواب میں کہا: مسیح کے بڑے معجزات میں ایک مردوں کو زندہ کرنا ہے۔ اور اس میں کئی غیر انبیاء بھی شریک ہیں جیسے کہ الیاس وغیرہ۔

مردوں کو زندہ کرنے کے واقعات پر شرک کے فتوے لگانے والے غیر مقلد اپنے امام ابن تیمیہؒ پر شرک کا فتوی کب لگائیں گے؟ غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، محسن اقبال


غلامِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

محسن اقبال























Post a Comment

0 Comments