کوا حلال ہے یا حرام ؟ کوا کھانا ثواب ہے؟
کوے کی حلت پر رضا خانی حضرات کا اہل سنت دیوبند پر اعتراضات کے منہ توڑ جوابات
1 اعتراض نمبر ایک۔
فتاویٰ رشیدیہ میں حرام کوے کو حلال لکھا ہے۔
الجواب سنی دیوبندی
جناب رضا خانی صاحب لگتا ہے آپنے فتاوی رشیدیہ غور سے پڑھی نہیں اسمیں زاغ معروفہ کے متعلق حلت کا فتویٰ ہے اور معروف کے معنی نیکی اچھائی اور بھلائی کے آتے ہیں، قرآن مجید میں یہ لفظ کئی مقامات پر انہی معنی کے ساتھ ہیں اور فتاوی رشیدیہ میں بھی معروف کوے کا ذکر ہے اور حلال اشیاء ہی میں نیکی اچھائی اور بھلائی ہوتی ۔
لہذا ثابت ہوا کہ حضرت گنگوہی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسی معروف یعنی حلال کوے کے متعلق کی بات کہی ہے حرام کو حلال نہیں کیا ہے۔
اور فتاوی رشیدیہ میں لفظ معروفہ یعنی بھلائی و نیکی کا کوا اس بات پر دال ہے کہ یہاں بات اور فتویٰ حلال کوا کے متعلق ہے حرام کے متعلق نہیں ۔
دوسرا جواب
اس فتوی میں بھی اسی جائز کوے کے بارے میں سائل نے سوال کیا ہے جیسا کہ خود واضح ہے:
سائل کہتا ہے جہاں اکثر لوگ حرام جانتے ہیں ۔
سائل کے سوال پر پر غور کریں سائل نے کوے کی حلت و حرمت کا سوال ہی نہیں کیا بلکہ سوال حلال اشیاء کو لوگوں کے طعن و تشنیع کی وجہ سے ترک کرنے نہ کرنے پر ہے تو پتہ چلا کہ فتاوی رشیدیہ میں حلال کوے ہی کے متعلق بات ہے کہ ہے تو وہ کوا حلال مگر لوگ ، عوام اسے حرام سمجھتے ہوں ۔
لہذا اس سے بھی معلوم ہوا کہ فتو حلال کوے ہی کے متعلق ہے نہ کہ حرام کے متعلق۔
2 اعتراض نمبر دو ۔
رشید گنگوہی نے کوا کھانا ثواب کیوں لکھا ؟۔
الجواب سنی دیوبندی
لگتا ہے جناب نے فتاوی رشیدیہ غور سے دیکھا نہیں اسمیں سائل کے سوال پر بھی نگاہ ہو تو یہ بھونڈا اعتراض کرنے کی حماقت نہ ہو۔جب سائل کہتا ہے:
،، جہاں اکثر لوگ حرام جانتے ہیں،،
اب ایک حلال چیز کو لوگ حرام سمجھنے لگیں تو اس جگہ حق واضح کرنے پر حلال کی ترغیب پر ثواب ہوگا یا نہیں؟ تو پتہ چلا کہ کوا کھانے پر ثواب نہیں فرمایا بلکہ حق کو واضح کرنے پر ثواب کی بشارت دی ہے۔
بریلوی کو الزامی جواب
آئیے ثواب کی ایک مثال اعلی حضرت سے سن لیجئے:
احمد رضا بریلوی رضا خانی مجدد لکھتا ہے :
زن و شوہر کا باہم ایک دوسرے کو حیات میں چھونا مطلقا جائز ہے حتی کہ فرج و ذکر کو بہ نیت صالحہ موجب ثواب و اجر ہے،، احکام شریعت ۔ص ۔ 245
اب رضاخانی صاحب اپنے مجدد کے فتوی پر عمل کرتے ہوئے اپنی بیوی کا اگلا پچھلا شرمگاہ چھوکر ثواب کمائیں تو جناب کو کوئی اعتراض نہیں اور ہم اہل سنت دیوبند حق واضح کرنے کے لئے حلال پر عمل کرنے والے کے لئے ثواب لکھ دیں تو رضاخانی صاحب کو بڑی تکلیف ہوگئی !
اب جس دلیل سے رضاخانی صاحب اپنی بیوی کا اگلا پچھلا شرمگاہ چھونا ثواب ثابت کریں گے اسی دلیل سے ہم حلال کوا کھانے پر ثواب ثابت کردیں گے 🤓🤣
3 اعتراض نمبر تین
قرآن کہتا ویحرم علیھم الخبائث۔
اور کوا بھی خبائث میں سے ہے لہذا یہ حرام ہے۔
الجواب سنی دیوبندی
رضا خانی صاحب یقینا وہ کوا جو صرف مردار کھاتا ہے وہ حرام اور خبیث ہے اسکو ہم بھی مانتے ہیں، مگر ہمارے نزدیک مردار کھانے والا کوا حلال ہے ہی نہیں تو پھر اس کو پیش کرکے کیا فائدہ؟
ہمارے نزدیک خلطی کوا حلال ہے اگر اس سے خلطی کوا حرام ثابت ہو تا ہے تو امام اعظم پر کیا فتوی لگائیں گے اور خود اپنے گھر کے مولوی پر کیا فتوی لگائیں گے جو خلطی کوا کو امام اعظم کے حوالے سے جائز لکھتے ہیں؟
4 اعتراض نمبر چار
دیوبندیوں نے خلط کا معنی نہیں سمجھا ہے خلط کے معنی ۔ یہ ہیں کہ دانہ اور نجاست ملاکر کھاتا ہے یہ نہیں کہ کبھی دانہ کھانا اور کبھی نجاست کھانا جیساکہ خود امام اعظم کا قول ہے۔
” عن أبي یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ قال : سئلت أبا حنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ عن العقعق؛ فقال: لا بأس بہ، فقلت إنہ یأکل النجاسات فقال: إنہ یخلط النجاسۃ بشیء اٰخر، ثم یأکل۔
ترجمہ:امام ابو یوسف سے مروی ہے، کہا کہ میں نے ابو حنیفہ سے سوال کیا کہ عقعق کھانا جائز ہے یا نہیں ، فرمایا کوئی حرج نہیں پس میں نے کہا کہ وہ نجاست کھاتا ہے ، فرمایا کہ وہ نجاست کو دوسری شے سے ملا لیتا ہے پھر کھاتا ہے۔
الجواب سنی دیوبندی
اولاً یہاں امام ابویوسف رحمہ اللہ نے خلط کا معنی پوچھا ہی نہیں؛ بلکہ وہ تو اسکے حلت و حرمت کے متعلق سوال کررہے ہیں اور امام ابویوسف کے الفاظ پر غور کریں کہتے ہیں : فقلت إنہ یأکل النجاسات فقال،،
امام ابو یوسف کہتے ہیں میں نے کہا کہ وہ نجاست کھاتا ہے ۔
اب اس پر غور کریں یہاں خلط کرنے کے بارے میں کوئی سوال ہی نہیں بلکہ امام ابویوسف صاف کہتے ہیں کہ وہ نجاست کھاتا ہے تو اس پر امام اعظم فرماتے ہیں یخلط النجاسۃ بشیء اٰخر، ثم یأکل،، یعنی ایسی بات نہیں کہ صرف وہ نجاست کھاتا ہے بلکہ وہ نجاست کے ساتھ دوسری غذا بھی کھاتا ہے۔
تو یہاں بھی خلط کے معنی دونوں طرح کی غذا کھانا ہے ناکہ پاک و صاف غذا کو ناپاک غذا کیساتھ ملا کر کھانا۔
ورنہ ایک دلیل اس پر پیش کردیں کسی کتاب سے کہ جہاں فقہاء نے لکھا ہو ایک کوا ایسا بھی ہے جسکو پاک غذا مل جائے تو وہ اس کو اٹھاکر غلاظت کے پاس لے جاتا ہے اور پہلے اسمیں ملاتا ہے پھر کھاتا ہے ؟
میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ کوا تو چھوڑیں میرے علم کے مطابق کوئی پرندہ بھی ایسا نہیں ہوگا جو یہ حرکت کرتا ہو ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین۔
رضا کے شل واروں سے سوال:
کیا خلطی کا حکم جن پرند چرند پر ہے اسمیں سے کوئی ایک بھی آپکی تعریف کے مطابق خلط کرتا ہے تو پیش کریں ؟ کیا خلط کا معنی دانہ اور نجاست ملاکر کھانا ہے ؟ اور کیا خلط کا معنی دیگر جانوروں کے لئے بھی کتب فقہ میں یہی مذکور ہے جو رضاخانی صاحب نے سمجھا ہے مثلا مرغی وغیرہ کے لئے ؟ اگر ہے تو پیش کریں ورنہ آپکا اختراعی مطلب چہ معنی دارد ؟
فتاوی عالمگیری کی عبارت میں غور کریں :
،،فان کان الغراب بحیث یخلط فیاکل الجیف تارۃ والحب اخری۔ ۔۔،، جلد 5 صفحہ 358
،،وہ کوا جو کبھی گندگی کھاتا ہے اور کبھی دانے ۔۔،،
اس عربی عبارت ہی میں غور کریں صاف طور سے ،،تارۃ ،، کا لفظ موجود ہے جس سے واضح ہوگیا کہ خلط کرنے کا مطلب دانہ اور غلاظت ملا نہیں ہے ۔
رضاخانیوں کے نزدیک بھی فقہ کی مذکورہ عبارت میں خلط کے معنی دانہ اور غلاظت ملا کر کھانا نہیں
1 حوالہ نمبر ایک فیض اویسی کی کتاب سے:
چوتھا (کوے کی قسم) وہ جو مردار بھی کھاتا ہو اور دانہ بھی اسکو عکہ اور عقعق بھی کہتے ہیں حلال ہے امام اعظم کے نزدیک ، اور صاحبین کے یہاں مکروہ تحریمی ہےاول مفتی بہ اور صحیح ہے ( لال اور حرام جانور ۔ص 12 )
یہاں بھی خلط کرنے والے کوے کی امام صاحب کی طرف نسبت کرکے حلال لکھا ہے مگر کہیں بھی خلط کرنے کا معنی دانہ اور غلاظت ملا نا نہیں کیا ہے۔
2دوسرا حوالہ رضاخانی مولوی ابو صالح محمد حسن کی کتاب سے :
چوتھا (کوے قسم) وہ جو مردار بھی کھاتا ہو اور دانہ بھی اس کو عکہ اور عقعق بھی کہتے ہیں حلال ہے امام اعظم کے نزدیک ، اور صاحبین کے یہاں مکروہ تحریمی ہے اول مفتی بہ اور صحیح ہے 📗 تمیز الکلام ۔ص 12
اس نے بھی خلط کا معنی کہیں بھی نجاست اور دانہ ملانا نہیں لکھا ۔
5 اعتراض نمبر پانچ
حدیث میں پانچ جانوروں کو فاسق کہا ہے اور ان کو حلّ وحرم میں قتل کرنے کی اجازت دی ہے ان میں غراب (کوا) بھی ہے لہذا یہ حرام ہے ۔
الجواب سنی دیوبندی
رضا خانی صاحب آپنے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے اس سے تو تمام قسم کے کوے کی حرمت ثابت ہورہی ہے جبکہ آپ رضاخانی بھی تمام قسم کے کوے کو حرام نہیں سمجھتے ؛ بلکہ اس حدیث کا مصداق وہ کوا ہے جس کو حدیث میں غراب الابقع کہا گیا ہے یعنی وہ کوا جو صرف مردار کھاتا ہے اسی کو تمام فقہاء نے بالاتفاق حرام قرار دیا اور یہی کوا ہم اہل سنت دیوبند کے نزدیک بھی حرام ہے اور اس حدیث سے یہی کوا مراد ہے خلط کرنے والا کوا مراد نہیں ، ورنہ حدیث میں دکھائیں کہ خلطی کوا بھی حرام ہے۔
مسلم_شریف جلد اول صفحہ (٣۸١) کا اسکین ہے اسمیں صاف طور سے کوا متعین ہے اور وہ غراب الابقع۔(اسکین دیکھیں 👇
اب جب مسلم شریف میں غراب یعنی کوا متعین ہو گیا کہ وہ ابقع ہے تو پھر اس حدیث کو خلطی کوا پر فٹ کرکے خیانت کرنے میں شرم نہیں آتی؟
غراب الابقع کی تعریف رضا خانی کتب سے
فیض اویسی لکھتا ہے:
دوسرا وہ( کوا )جو صرف مردار کھاتا ہے اسکو عربی ابقع کہتے ہیں وہ حرام ہے📕 حلال اور حرام جانور۔ص 12
دوسرا حوالہ ابو صالح رضاخانی لکھتا:
دوسرا وہ (کوا) جو نرا مردار کھاتا ہو اس کو عربی ابقع کہتے ہیں📕تمییز الکلام ،ص 12
ان دونوں حوالہ جات میں صرف مردار کھانے والے کوے کو ہی ابقع اور حرام کہا ہے ، خلطی کو نہیں جس سے واضح ہو گیا کہ حدیث میں جس کوے کی حرمت ہے وہ ابقع ہے اور ابقع صرف مردار کھاتا ہے لہذا خلطی کوے کی حرمت کا دور تک اس حدیث میں نشان نہیں ۔
6اعتراض نمبر چھ
کوا شکاری جانور ہے اور حدیث میں شکاری جانور کے لئے حرمت آئی ہے اس لئے حرام ہے۔
الجواب سنی دیوبندی
کوا شکاری جانور نہیں ہے، یہ میں نہیں بلکہ ماہر حیوانات علامہ دمیری کہتے ہیں اور انکی کتاب کا ترجمہ آپکے مولوی اقبال قادری نے کی ہے لکھتا ہے:
کوے کی یہ خاصیت ہے کہ یہ شکار وغیرہ نہیں کرتا بلکہ اگر وہ گندگی کو پالیتا ہے تو کھالیتا ہے 📕عطار الجنان ،جلد دوم ،ص 510
لہذا آپکا یہ اعتراض بھی باطل ہوا۔
7 ساتواں اعتراض
اگر خلطی ہی کھانے کا شوق ہے تو کتا چیل گدھ وغیرہ بھی کھالو اسے بھی حلال کرلو۔
الجواب سنی دیوبندی
جناب رضا خانی صاحب یہی دم آپ مرغی کھاتے وقت اپنے اوپر پڑھ کر کر لیا کریں کیونکہ خلطی مرغی تو آپ بھی بڑے شوق سے کھاتے ہیں تو اس وقت یہ اعتراض بھول جاتے ہیں ۔
دوسرا جواب
جب علامہ دمیری نے وضاحت کردی اور آپکے قادری صاحب کا ترجمہ بھی ہے کہ کوا یہ شکاری جانور نہیں ہے تو پھر کتا گدھ اور چیل کی مثال بے سود ہوئی۔
نوٹ: احباب سے گذارش ہے کہ اسے خوب شئیر کریں تاکہ دجال رضاخانیوں کو بات سمجھ آ سکے۔
تمام حوالہ جات کے اسکین دیکھیں 👇
0 Comments