26 جنوری یومِ جمہوریہ مختصر تقریر
![]() |
26جنوری یومِ جمہوریہ مختصر تقریر اردو |
✍️✍️ محمد امتیاز پلاموی ، مظاہری
نحمد الله ونصلي ونسلم على رسوله الكريم اما بعد !
آئینِ ہند کا خون کس نے کیا ؟
اسے حساب دینا ہوگا جس نے کیا
قابل صد احترام حاضرین مجلس! آج 26 جنوری یوم جمہوریہ کا جشن منانے کے لیے ہم سب یہاں جمع ہوئے ہیں ، دل کی گہرائیوں سے آپ تمام کو یومِ جمہوریہ کی مبارکباد !
سامعین ذی احترام!
ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہمارا ملک ہندوستان تمام جمہوری ممالک میں سب سے بڑا جمہوری ملک ہے، ہمارے ملک کے ائین کے تحت تمام باشندگانِ وطن کو مذہبی ازادی فراہم ہے، ہر شخص اپنے دین و مذہب، مسلک و منہد اور ریتی رواج کے مطابق زندگی گزارنے میں خود مختار ہے ۔
مگر افسوس صد افسوس! کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ آئینِ ہند کے مطابق حلف لینے والے اربابِ اختیار اپنی طاقت کا غلط استعمال کر کے ملک کے آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔
دلیتوں پر ظلم، عیسائیوں کے چرچ پہ حملے، مسلمانوں کی مسجدوں اور وقت جائیدادوں پر ناجائز قبضے کر کے ائین ہند کی مخالفت کی جا رہی ہے، مسلمانوں کے ساتھ سوتیلہ رویہ اختیار کر کے یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کا اس ملک میں کوئی حق نہیں ہے، ہجومی تشدد اور موبلنچنگ کے واقعات یہ بتا رہے ہیں کہ اب ملک میں لاقانونیت کا دور ہے ۔
چمنستان ہند کے عندلیب!
دارالعلوم دیوبند کے فرزند ارجمند استاد حدیث حضرت مولانا محمد سلمان صاحب جنوری نقشبندی دامت برکاتہم کے زبان و قلم سے نکلے چند کلمات آپ کے گوش گزار کر کے اپنی بات ختم کرنا چاہتا ہوں : آج سے 70 سال پہلے ہمارے قائد مجاہد ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی رحمۃ اللہ علیہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا : آج اگر اس سرزمین پر گاندھی جی، جواہر لال نہرو اور سردار پٹیل کو کوئی حق حاصل ہے تو وہی حق مولانا حسین احمد مدنیؒ، مفتی کفایت اللہ دہلویؒ اور حفظ الرحمن سیوہارویؒ کو بھی حاصل ہے اور ان کے اس حق کو کوئی چھین نہیں سکتا۔ اسی کا اتباع کرتے ہوئے یہ کمزور و ناتواں بندہ دارالعلوم دیوبند کے طاقتور اسٹیج سے یہ کہتا ہے کہ آج اگر اس ملک میں ہمارے وزیراعظم نریندر مودی وزیر داخلہ امیت شاہ اور آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو کوئی حق حاصل ہے تو وہی حق مولاناارشد مدنی، مولانا محمود مدنی، مفتی ابوالقاسم نعمانی، مولانا عبدالخالق مدراسی، مولانا رابع حسنی ندویؒ مولانا ولی رحمانیؒ یہاں تک کہ اس عبد ضعیف کو بھی اور کشمیر سے لےکر کنیاکماری تک ہر گاؤں میں رہنے والے ہر عبداللہ اور عبدالرحمن کو حاصل ہے اور اس حق کو کوئی چھین نہیں سکتا ۔
قابل صد احترام سامعین و ناظرین!
میں اپنی بات مرحوم ڈاکٹر راحت اندوری کے اس شعر پر ختم کرکے آئین کی دھجیاں اڑانے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں!
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
٢٦ جنوری یومِ جمہوریہ پر مختصر تقریر کے لیے کلک کریں
0 Comments