حسد کے نقصان اور اس کا علاج
مستفاد از: روح کی بیماریاں اور ان کا علاج
پیر طریقت حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ
محمد امتیاز پلاموی ، مظاہری
حسد کی تعریف
کسی کے عیش و آرام کو دیکھ کر، دل کو صدمہ ، رنج اور جلن ہونا اور اس کے آرام و عیش کی نعمت کے ختم ہو جانے کو پسند کرنا حسد کہلاتا ہے، جو حرام ہے ۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے، جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے؛ البتہ ایسے شخص پر حسد جائز ہے جو خدائے تعالی کی نعمتوں کو نافرمانی میں خرچ کر رہا ہو، اس کے مال کے زوال کی تمنا کرنا گناہ نہیں ؛ کیونکہ یہاں دراصل اس معصیت کے بند ہونے کی تمنا ہے ۔
حسد دراصل فیصلۂ الہی سے ناگواری کا نام ہے ، کہ ہائے اس کو خدائے تعالی کیوں یہ نعمتیں دے رہے ہیں؟ اور اس کی نعمتوں کی تباہی سے دل خوش ہو۔ اور اگر کسی کی نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرے کہ ہم کو بھی حق تعالی اپنی رحمت سے عطا فرما دے ، تو اس میں کوئی حرج نہیں ، اس کو غبطہ کہتے ہیں۔
حسد کے دینی و دنیاوی نقصان
حسد سے دینی نقصان یہ ہے کہ سب نیکیاں ضائع ہو جائیں گی اور دنیا کا نقصان یہ ہے کہ حاسد کا دل ہر وقت رنج و غم میں جلتا رہتا ہے ۔
حسد کا بہترین علاج
حضرت حکیم الامت ، مجدد دین و ملت ، مولانا اشرف علی تھانوی رحمت اللہ علیہ سے ایک شخص نے حسد کی بیماری کا علاج دریافت کیا، آپ نے تحریر فرمایا: کہ تین ہفتہ یہ عمل کر کے پھر اطلاع کرو ۔
نمبر (١) جس پر حسد ہو اس کے لیے ہر روز دعا کا معمول بنا لینا۔
(٢) اپنی مجالس میں اس کی تعریف کرنا ۔
(٣) گاہ گاہ ہدیہ اور تحفہ بھیجنا۔
(٤) ناشتہ یا کھانے کی گاہ بگاہ دعوت کرنا ۔
جب سفر کرنا ہو تو ان سے ملاقات کر کے جانا اور واپسی پر کوئی تحفہ ان کے لیے بھی لانا۔
تین ہفتے کے بعد لکھا کہ حضرت میری بیماری حسد کی آدھی ختم ہو گئی ۔ تحریر فرمایا : کہ تین ہفتہ پھر یہی نسخہ استعمال کریں ۔ تین ہفتے کے بعد لکھا کہ : حضرت اب تو بجائے نفرت اور جلن کے ان کی محبت معلوم ہونے لگی ہے۔
یہ دوا تلخ تو ہوتی ہے ؛ لیکن حلق سے اتارنے کے بعد کیسا دل کو چین عطا ہوا، ورنہ تمام زندگی حسد کی آگ سے تباہ رہتی اور سکون و چین سب چھن جاتا اور آخرت الگ تباہ ہوتی۔
حسد کی اصلاح کے بارے میں حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی دامت برکاتہم کے دو شعر ملاحظہ ہو:
حسد کی آگ میں کیوں جل رہے ہو؟
کفِ افسوس تم کیوں مل رہے ہو؟
خدا کے فیصلے سے کیوں ہو ناراض؟
جہنم کی طرف کیوں چل رہے ہو؟
از صدائے غیب۔
روح کی بیماریاں اور ان کا علاج صفحہ ١٣٦-١٣٧
0 Comments