غیبت کے نقصانات اور اس کا علاج
آج کل غیبت کا بہت زور ہے ، حالانکہ یہ ایسی بری عادت ہے جس سے دنیا ودین دونوں کی رسوائی و خرابی کا قوی اندیشہ ہے ؛ اسی لیے بعض احباب کی خواہش پر مختصر طور پر اس کے کچھ نقصانات اور اس کا علاج بزرگوں کی کتب و ارشادات سے مرتب کر کے شائع کیا جا رہا ہے، ان باتوں کو بار بار سوچنے سے اور ان پر عمل کرنے سے انشاء اللہ تعالی اس مرض کا ازالہ ہو جائے گا اور اس سے حفاظت رہے گی۔
تنبیہ نمبر 1: غیبت کے معنی یہ ہیں کہ کسی مسلمان کی پیٹھ پیچھے اس کے متعلق کچھ ایسی بات ذکر کرنا کہ اگر وہ سنے تو اس کو ناگوار گزرے ، مثلا کسی کو بے وقوف یا کم عقل کہنا یا کسی کے حسب و نسب میں نقص نکالنا یا کسی شخص کی کسی حرکت یا مکان یا مویشی یا لباس ،غرض جس شے سے بھی اس کا تعلق ہو اس کا کوئی عیب ایسا بیان کرنا ، جس کا سننا اسے ناگوار گزرے، خواہ زبان سے ظاہر کی جائے یا رمز و کنایہ سے یہ ہاتھ اور آنکھ کے اشارے سے یا نقل اتاری جائے یہ سب غیبت میں داخل ہے۔
تنبیہ نمبر 2: بعض صورتوں میں غیبت جائز ہے ، مثلا جہاں کسی شخص کی حالت چھپانے سے دین کا یا دوسرے مسلمانوں کا ضرر ہونے کا گمان غالب ہو، تو وہاں اس کی حالت ظاہر کر دینا چاہیے، یہ منع نہیں ہے، یہ خیر خواہی و نصیحت میں داخل ہے ؛ البتہ یہ ضروری ہے کہ جس کی غیبت کرنا چاہیں پہلے اس کے حالات لکھ کر عالم باعمل سے پوچھ لیں ، اس کے فتوے کے بعد اس پر عمل کریں، اگر دینی ضرورت نہیں ہے؛ بلکہ محض نفسانیت ہی نفسانیت ہے، تو ایسی صورت میں حالت واقعی بیان کرنا، غیبت حرام میں داخل ہے اور بلا تحقیق کسی عیب کا بیان کرنا تو بہتان ہے ۔
تنبیہ نمبر 3: اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو فورا اٹھ جانا چاہیے، جیسے بارش عمدہ چیز ہے اس میں نہانا مفید ہے ، مگر اولے پڑنے لگے تو بھاگنا ہی چاہیے۔
غیبت کے نقصانات و علاج
نمبر 1: غیبت کا ضرر و نقصان یہ ہے کہ اس سے افتراق پیدا ہوتا ہے اور افتراق سے مقدمہ بازی،لڑائی جھگڑے سب کچھ ہوتے ہیں اور اتفاق کے اندر جو مصالح و منافع ہوتے ہیں، افتراق کی صورت میں ان سے بھی محرومی ہو جاتی ہے ۔
نمبر 2: غیبت کرنے کے ساتھ ہی قلب میں ایسی ظلمت پیدا ہوتی ہے، جس سے سخت تکلیف ہوتی ہے، جیسے کسی نے گلا گھونٹ دیا ہو ، جس کے دل میں ذرا بھی حس ہو اس کو یہ بات محسوس ہوتی ہے۔
نمبر 3: غیبت کرنے سے دین و دنیا دونوں کا نقصان ہوتا ہے، دنیا کا نقصان یہ ہے کہ جس کی غیبت کی ہے وہ اگر سن پاوے تو غیبت کرنے والے کی فضیحت کر ڈالے گا ، اگر بس چلے تو بری طرح سے خبر لے گا۔ دین کا نقصان یہ ہے کہ اللہ تعالی ناراض ہوتے ہیں اور اللہ تعالی کی ناراضگی گویا سامان دوزخ ہے۔
نمبر 4 : حدیث شریف میں ہے : کہ غیبت زنا سے بھی زیادہ ضرر کا باعث ہے۔
نمبر 5 : غیبت کرنے والے کو اللہ تعالی بخشش نہ فرمائیں گے،جب تک بندہ معاف نہ کرے ؛ کیونکہ یہ حقوق العباد میں سے ہے ۔
نمبر 6 : غیبت کرنا گویا اپنے مردار بھائی کا گوشت کھانا ہے، بھلا کون ایسا ہوگا جو اپنے مردار بھائی کا گوشت کھائے گا ، جیسا اس کو برا ور ناگوار خیال کیا جاتا ہے ، اسی طرح غیبت کے ساتھ معاملہ کیا جانا چاہیے ۔
نمبر 7 : غیبت کرنے والا بزدل،ڈرپوک ہوتا ہے، جبھی تو پیٹھ پیچھے برائی کرتا ہے۔
نمبر 8 : غیبت کرنے سے چہرے کا نور پھیکا پڑ جاتا ہے اور ایسے شخص کو ہر شخص ذلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
نمبر 9 : غیبت کا بڑا ضرر یہ ہے کہ قیامت کے دن غیبت کرنے والے کی نیکیاں جس کی غیبت کی ہے اس کو دے دی جائیں گی ، اگر اس سے کمی پوری نہ ہوئی تو ، جس کی غیبت کی ہے اس کی بدیاں اس کی گردن پر لاد دی جائیں گی، جس کے نتیجے میں جہنم کا داخلہ ہوگا ،ایسے شخص کو حدیث شریف میں دین کا مفلس فرمایا گیا ہے ؛ لہذا دنیا ہی میں اس کی معافی کرا لینی چاہیے۔
نمبر 10 : غیبت کا عملی علاج بھی کرنا چاہیے، وہ یہ ہے کہ جب کوئی غیبت کرے اور منع کرنے پر قدرت ہو تو منع کر دے ، ور نہ وہاں سے خود اٹھ جانا ضروری ہے، اور اس کی دلشکنی کا خیال نہ کرے کیونکہ دوسرے کی دل شکنی سے اپنی دین شکنی یعنی دین کو نقصان پہنچانا زیادہ قابل احتراز ہے ، یوں اگر نہ اٹھ سکے تو کسی بہانے سے اٹھ جاوے یا قصدا کوئی مباح تذکرہ شروع کر دیا جائے۔
نمبر 11: غیبت کا عجیب و غریب ایک عملی علاج یہ ہے: کہ جس کی غیبت کرے اس کو اپنی اس حرکت کی اطلاع کر دیا کرے، تھوڑے دن اس پر مداومت سے انشاءاللہ تعالی یہ مرض بالکل دور ہو جائے گا۔
نمبر 12: نفع کامل کے لیے ان باتوں کے ساتھ ساتھ کسی کامل مصلح سے اصلاحی تعلق بھی ضروری ہے ؛ تاکہ اگر ان تدابیر کا اثر ظاہر نہ ہو تو ان سے رجوع کیا جا سکے واللہ اعلم
روح کی بیماریاں اور ان کا علاج صفحہ ١٥٤-١٥٧
0 Comments