دجال کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا درد بھرا بیان

 دجال کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا درد بھرا بیان

 


المستفاد..... بکھرے موتی ( جلد چہارم ) 

محمد اکرام پلاموی ، نعمانی 

صحیح مسلم میں ہے ایک دن صبح کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا اور اس طرح اسے بلند و پست کیا کہ ہم سمجھے کہیں مدینہ کے نخلستان میں موجود نہ ہو پھر جب ہم لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آۓ تو ہمارے چہروں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جان لیا اور دریافت فرمایا کیا بات ہے ؟ ہم نے بیان کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! اگر وہ میری موجودگی میں نکلا تو میں خود اس سے سمجھ لوں گا اور اگر وہ میرے بعد آیا تو ہر مسلمان اس سے بھگت لے گا ۔ میں اپنا خلیفہ ہر مسلمان پر خدا کو بناتا ہوں ، وہ جوان ہوگا آنکھ اس کی ابھری ہوئی ہوگی ، بس یوں سمجھ لو کہ عبدالعزیز بن قطن کی طرح ہوگا ۔ تم میں سے جو اسے دیکھے اس کو چاہیے کہ سورہ کہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے وہ شام و عراق کے درمیانی گوشہ سے نکلے گا اور دائیں بائیں گشت کرے گا ۔ اے اللہ کے بندو ! خوب ثابت قدم رہنا ۔ 

ہم نے پوچھا حضور ! وہ کتنی مدت رہے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چالیس دن ۔ ایک دن ایک سال کے برابر اور ایک دن ایک مہینے کے برابر ایک دن ایک ہفتہ کے برابر اور باقی دن تمہارے معمولی دنوں کی طرح ..... پھر ہم نے دریافت کیا کہ جو دن سال بھر کے برابر ہوگا اس میں ایک ہی دن کی نمازیں کافی ہوں گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ اندازہ کر لو ۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس کی رفتار کی سرعت کیسی ہوگی ؟ فرمایا ایسی جیسے بادل ہواؤں سے بھاگتے ہیں ۔ 

ایک قوم کو اپنی طرف بلائے گا ۔ وہ مان لیں گے تو آسمان سے ان پر بارش ہوگی ، زمین سے کھیتی اور پھل اگیں گے ، ان کے جانور تر و تازہ اور زیادہ دودھ دینے والے ہو جائیں گے ۔ ایک قوم کے پاس جائے گا جو اسے جھٹلائے گی اور اس کا انکار کر دے گی یہ وہاں سے واپس ہوگا تو ان کے ہاتھ میں کچھ نہ رہے گا ۔ 

 وہ بخر زمین پر کھڑا ہو کر حکم دے گا کہ اے زمین کے خزانوں ! نکل آؤ تو وہ سب نکل آئیں گے اور شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے پیچھے پیچھے پھریں گے ۔ 

یہ ایک نوجوان کو بلائے گا اسے قتل کرے گا اور اس کے ٹھیک دو ٹکڑے کر کے اتنی دور ڈال دے گا کہ ایک تیر کی رفتار ہو ، پھر اسے آواز دے گا تو وہ زندہ ہو کر ہنستا ہوا اس کے پاس آجاۓ گا ۔ اب اللہ تعالی مسیح بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا وہ دمشق کے سفید مشرقی مینار کے پاس دو چادریں اوڑھے باندھے دو فرشتوں کے پروں پر بازو رکھے ہوئے اتریں گے جب سر جھکائیں گے تو قطرے ٹپکیں گے اور جب اٹھائیں گے تو مثل موتیوں کے وہ قطرے لڑھکیں گے ، جس کافر تک ان کا سانس پہنچ جائے گا وہ مر جائے گا اور آپ علیہ السلام کا سانس وہاں تک پہنچے گا جہاں تک نگاہ پہنچے ۔ آپ علیہ السلام نے دجال کا پیچھا کریں گے اور باب لد کے پاس اسے پا کر قتل کر دیں گے ۔ 

پھر ان لوگوں کے پاس آئیں گے جنہیں خدا تعالی نے اس فتنے سے بچایا ہوا ہوگا ، ان کے چہروں پر ہاتھ پھیریں گے اور ان کے جنتی ہونے کی انہیں خبر دیں گے ۔

اب خدا کی طرف سے حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس وحی آۓ گی کہ میں اپنے بندوں کو بھیجتا ہوں جن کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا ، تو تم میرے ان خاص بندوں کو طور کی طرف لے جاؤ پھر یا جوج و ماجوج نکلیں گے اور وہ ہر طرف سے کودتے پھاندتے آ جائیں گے ۔بحیرہ طبریہ پر ان کا پہلا گروہ آۓ گا اور اس کا سارا پانی پی جائے گا جب ان کے بعد ہی دوسرا گروہ آۓ گا تو وہ ایسا سوکھا پڑا ہوگا کہ وہ کہیں گے شاید یہاں کبھی پانی ہوگا ۔

حضرت عیسی علیہ السلام اور آپ کے ساتھی مومن وہاں ( کودہ طور پر ) اس قدر محصور رہیں گے کہ ایک بیل کا سر انہیں اس سے بھی اچھا لگے گا جیسے تمہیں آج ایک سو دینار محبوب ہیں ۔ اب آپ علیہ السلام اور مومن خدا سے دعائیں اور التجائیں کریں گے ، اللہ تعالی ان ( یاجوج ماجوج ) پر گردن کی گلٹی کی بیماری بھیج دے گا جس میں سارے کے سارے ایک ساتھ ایک دم میں فنا ہو جائیں گے ، پھر حضرت عیسی علیہ السلام آپ کے ساتھ زمین پر اتریں گے مگر زمین پر بالشت بھر جگہ بھی ایسی نہ پائیں گے جو ان کی لاشوں اور بدبو سے خالی ہو ۔ پھر آپ اللہ تعالی سے دعائیں اور التجائیں کریں گے تو بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر ایک قسم کے پرند اللہ تعالی بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو جہاں خدا چاہے ڈال آئیں گے ۔ پھر بارش ہوگی جس سے تمام زمین دھل دھلا کر آئینہ کی طرح صاف ہو جائے گی پھر زمین کو حکم ہوگا کہ اپنے خزانے نکال اور اپنی برکتیں لوٹا ۔ اس دن ایک انار ایک جماعت کو کافی ہوگا اور وہ سب اس کے چھلکے تلے آرام حاصل کر سکیں گے ۔ ایک اونٹنی کا دودھ ایک پورے قبیلے سے نہیں پیا جائے گا ۔ پھر پروردگار عالم ایک لطیف اور پاکیزہ ہوا چلائے گا جو تمام ایمانداروں مرد عورتوں کے بغل تلے سے نکل جائے گی اور ساتھ ہی ان کی روح بھی پرواز کر جائے گی اور بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو آپس میں گدھوں کی طرح دھینگا مستی میں مشغول ہو جائیں گے ان پر قیامت قائم ہوگی ۔ ( تفسیر ابنِ کثیر ، ج : ١ ،ص : ٢٧٢،٦٨٣ )

Post a Comment

0 Comments