گمراہ سلمان ندوی کا رد دارالعلوم دیوبند کا اعلان
حضرت اقدس مولانا سلمان بجنوری صاحب
استاذ : دارالعلوم دیوبند
آج کل مدارس کی دنیا سے نکلے ہوئے ایک شخص نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے موضوع پر ، تمام اہل حق کے قلوب کو جس طرح زخمی کر رکھا ہے ، وہ ایسا بدترین معاملہ ہے جس کی کوئی نظیر ملنا مشکل ہے ۔ حالانکہ یہ اپنی جگہ حقیقت ہے کہ روافض ، اپنی مجالس اور تحریروں میں اس سے زیادہ دریدہ دہنی کا مظاہرہ کرتے ہیں ؛ لیکن اس انداز سے کھلم کھلا چیلنج بھرے انداز بھرے انداز میں گستاخی کی جسارت شاید وہ بھی نہیں کر پاتے ہیں ، پھر یہ کہ وہ معلوم طور پر ایک باطل مذہب اور مستقل و متعین فرقہ ہے ، جب کہ مذکورہ شخص بظاہر اہل سنت کا حصہ رہا ہے اور اب تک بھی وہ اسی کا دعوی یا ناکام مظاہرہ کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے ؛ حالانکہ اس شخص کے منہ سے نکلنے والی اکثر مغلظات ، شیعوں ہی کا پس خردہ معلوم ہوتی ہے ۔
مزید یہ کہ یہ شخص چونکہ اب تک اپنوں میں شامل رہا ہے اس لیے اس سے تعلق یا تاثر رکھنے والے یا اس سے پڑھے ہوئے بہت سے لوگ اس کی باتوں کو اس طرح لے رہے ہیں جیسے اپنے ہی کسی آدمی کی باتوں کو لیا جاتا ہے ایسے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ آدمی شاید کوئی تحقیقی بات کر رہا ہے یا اس کی بات میں کچھ نہ کچھ وزن ہے ؛ حالانکہ یہ درحقیقت کم علمی اور نا پختہ ذہن کی کار فرمائی ہے ، بہرحال کچھ بھی ہو یہ حقیقت ہے کہ اس شخص کے ذریعہ گمراہی پھیلنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ۔
ایسی صورت حال میں تمام اہل حق کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس فتنہ کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں ، واقعہ یہ ہے کہ اب یہ معاملہ ایک فرد کا نہیں رہا ہے اس لیے کہ تشکیک و ارتیاب کے اس دور میں شیطان ، باطل خیالات کو جلدی سے مزید کر دیتا ہے اور لوگ اس سے متاثر ہو جاتے ہیں ، پھر یہ معاملہ کسی ایک مسئلہ کا نہیں ؛ بلکہ پورے دین کے اعتبار و اعتماد کا ہے ، اس لیے کہ اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پر سے اعتماد ختم ہو جائے یا کمزور پڑ جائے تو دین اعتماد باقی رہنا ممکن نہیں رہتا ، حقیقت یہ ہے کہ رفض و شیعیت کی شکل میں جو فتنہ ، دور صحابہ میں برپا کیا گیا تھا اس کا اصل نشانہ یہی تھا کہ دین اسلام سے اعتماد اٹھا دیا جائے
پھر دور تابعین ہی سے تمام اکابر امت ، ائمہ مجتہدین ، فقہاء و محدثین نے اپنے طرز عمل سے واضح طور پر یہ پیغام دے دیا کہ وہ یہودیت کی اس سازش کو سمجھتے ہیں ؛ چنانچہ انہوں نے طے کر دیا کہ صحابہ رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں کوئی منفی بات قبول نہیں کی جائے گی ، حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ سے لے کر ، ائمہ اربعہ ، نیز اس دور کے اور بعد کے تمام رہنمایان امت کے اقوال پر آپ نظر ڈال لیں سب کا خلاصہ یہی نکلے گا کہ صحابہ رضی اللہ عنہ کا مقام محفوظ و متعین ہے اس سے کوئی چھیڑ چھاڑ کرنا جائز نہیں ہے ، نہ تو صحابہ رضی اللہ عنہ کے مشاجرات و اختلافات کے بارے میں کوئی بات کی جائے گی اور نہ ان میں سے بعض سے صادر ہونے والی کسی غلطی کا تذکرہ کیا جائے گا ۔ ان کا تذکرہ صرف خیر کے ساتھ ہی کیا جائے گا ۔ لہذا جو لوگ صحابہ رضی اللہ عنہ کی غلطیاں تذکرہ بیان کرتے ہیں کہ یہ صحیح روایات سے ثابت ہیں وہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ اگر کوئی بات صحیح روایت سے ثابت بھی ہو تو اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے اور اگر غیر معتبر اور باطل چیزیں بیان کی جا رہی ہیں تو یہ بلا شبہ اپنا انجام خراب کرنے کا راستہ ہے ۔
اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو تو ان سطور میں ممکن نہیں ہے ، سر دست صرف اسی کی ضرورت کی طرف متوجہ کرنا مقصود ہے کہ گمراہی عام ہونے سے پہلے اس کی روک تھام پر توجہ کی ضرورت ہے ، جو ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔
0 Comments