حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کا واقعہ
المستفاد ۔۔۔ دینیات ( ٢٨٨؛ تا ، ٢٩٢ )
محمد اکرام پلاموی
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے واپس مکہ تشریف لائے اور مکہ میں پھر تبلیغ کرنے لگے ۔ مسلسل تکلیفوں کے بعد اللہ کی طرف سے آپ ﷺ پر ایک انعام ہوا اور معراج کا عظیم الشان واقعہ پیش آیا ۔ نبوت کو 10 سال گزر چکے تھے ۔ ایک رات ہمارے نبی ﷺ اپنی چچا زاد بہن ام ہانی کے گھر آرام فرما رہے تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آۓ اور آپ ﷺ کو معراج کی خوشخبری سنائی ۔ پھر ایک تیز رفتار سواری پیش کی ، جس کا نام " براق ،، تھا ۔ جس پر سوار ہو کر آپ ﷺ مکہ سے بیت المقدس آۓ اور وہاں سے ساتوں آسمانوں کا سفر کیا ، جنت و جہنم کو دیکھا اور پھر اللہ تعالی کے دربار میں حاضر ہوئے ، وہاں آپ ﷺ کو پانچ نمازوں کا تحفہ ملا پھر آپ ﷺ اسی سواری سے واپس مکہ تشریف لائے ۔
:مدینہ منورہ کی ہجرت
مدینہ منورہ عرب کا ایک مشہور شہر ہے ، یہ مکہ مکرمہ سے تقریبا 455 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ، مدینہ میں رہنے والے کچھ لوگ بت پرست اور کچھ یہودی تھے ، بت پرستوں کے دو بڑے خاندان اوس وخزرج تھے ، مدینہ کے لوگ ہر سال حج کے لیے مکہ جاتے ، پیارے رسول ﷺ ان سے ملتے اور چپکے چپکے دین کی باتیں بتاتے ، مدینہ کے لوگ نیک تھے ، وہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں دھیان سے سنتے ، ان میں سے بہت سے مسلمان ہو گئے ۔ اس طرح اللہ کا دین مدینہ پہنچا ۔
مکہ میں دین کی باتیں پہنچاتے پہنچاتے آپ ﷺ کو 13 سال ہو گئے تھے ۔ مکہ والوں نے آپ ﷺ کو ستایا ، جب ان میں حضور ﷺ کی باتیں سننے والا کوئی نہ رہا ۔ الٹے جان کے در پے ہو گئے ۔ تو اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو حکم دیا کہ اب مدینہ کو ہجرت کر جائیں ۔ بہت سے مسلمان مدینہ کو ہجرت کر چکے تھے ۔
ایک رات کافروں نے طے کیا ۔ نعوذ باللہ ! پیارے رسول ﷺ کو جان سے مار دیا جائے ، اس " نور ،، کو ہمیشہ کے لیے بجھا دیا جائے ۔ بدبختوں نے یہ ترکیب سوچی کہ ہر قبیلے کا ایک ایک آدمی جمع ہو اور پیارے رسول ﷺ کا گھر گھیر لیں اور جب آپ ﷺ گھر سے نکلیں تو سب ایک ساتھ آپ ﷺ پر حملہ کر دیں ۔ آپ ﷺ کو جان سے مار دیں ، اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس سازش کی خبر دے دی ۔ آپ ﷺ نے اپنے بستر پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سلا دیا تاکہ وہ آپ ﷺ کے پاس رکھی ہوئی امانتیں لوگوں کو پہنچا دیں اور آپ ﷺ قرآن شریف کی آیتیں پڑھتے ہوئے گھر سے نکلے ۔ مٹھی میں کچھ کنکریاں بھر کر ان کی طرف پھینکیں ، اللہ تعالی نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اور پیارے رسول ﷺ کو کوئی بھی نہ دیکھ سکا ۔
آپ ﷺ کے سچے دوست حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آپ ﷺ کے ساتھ ہو لیے اور دونوں مل کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ راستے میں ایک غار ہے " غار ثور ،، اس میں دونوں چھپ گئے ۔ کافروں نے پیچھا کیا ۔ دور دور جاسوس بھیجے ۔ ایک کافر تو غار کے منہ پر پہنچا ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فکر مند ہوئے ، پیارے رسول ﷺ نے کہا : ڈرو نہیں ، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ اللہ نے اس کافر کی مت مار دی اور وہ آپ ﷺ کو نہ دیکھ سکا ۔
تین دن کے بعد آپ ﷺ مدینہ منورہ کو روانہ ہوئے ۔ مدینہ کے لوگ کئی دن سے برابر آپ ﷺ کا انتظار کر رہے تھے ، پہنچے تو لوگ بہت خوش ہوئے ، بچیاں گیت گانے لگیں اور ہر ایک یہ چاہتا تھا کہ حضور ﷺ ہمارے گھر ٹھہریں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا : میں وہیں ٹھہروں گا جہاں اونٹنی جا کر بیٹھ جائے گی ، یہ شرف حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو ملا ۔
0 Comments