سب کو اللہ تعالی نے پیدا کیا ہے

سب کو اللہ تعالی نے پیدا کیا ہے

اللہ پاک کی قدرت 

  


المستفاد ۔۔۔ دینیات ( ص، ٢٩٨ ؛ تا: ، ٣٠٢ )

محمد اکرام پلاموی 

اللہ تعالی خالق ہے ، اسی نے تمام چیزوں کو پیدا کیا ، زمین کو بنایا ، آسمان کو بغیر ستون کے قائم رکھا ، چاند و سورج اور ستاروں کو بنایا ، وہی آسمان سے بارش برساتا ہے ، وہی زمین سے درخت اور پودے اگاتا ہے اور ہمارے لیے بہت سارے پھل اور پھول پیدا کرتا ہے ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے : وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا جس سے تمہیں پینے کی چیزیں حاصل ہوتی ہیں اور اسی سے درخت اگتے ہیں جن میں تم مویشیوں کو چراتے ہو ۔ اسی سے اللہ تعالی تمہارے لیے کھیتیاں زیتون ، کھجور کے درخت ، انگور اور ہر ہر قسم کے پھل اگاتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان سب باتوں میں ان لوگوں کے لیے بڑی نشانی ہے جو سوچتے سمجھتے ہوں ۔ ( سورۂ نحل: ١٠ ، ١١ )

اللہ تعالی ہی نے ہم سب کو پیدا کیا ہے ، ہمارے ماں باپ کو پیدا کیا ہے ، تمام انسانوں کے وہی خالق ہیں ۔ قرآن میں اللہ تعالی فرماتے ہیں : خلق الانسان من صلصال کالفخار ، ( سورۂ رحمٰن: ١٤ ) 

ترجمہ: اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ۔

تم یہ سوچتے ہو گے کہ اللہ تعالی نے انسان کو کیسے بنایا اور کب سے انسانوں کا سلسلہ شروع ہوا ! تو معلوم ہونا چاہیے کہ سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام ہیں ، جب اللہ تعالی نے ان کو پیدا کرنے کا ارادہ کیا ، تو فرشتوں سے کہا : میں زمین میں ایک ایسی مخلوق پیدا کرنے والا ہوں جنہیں میں اپنا خلیفہ اور قائم مقام بناؤں گا ۔ فرشتوں نے کہا : کیا آپ ایسی مخلوق بنائیں گے جو زمین پر فتنے پھیلائے گی اور فساد کرے گی ، حالانکہ ہم سب آپ کی خوب عبادت کرتے ہیں اور تسبیح بیان کرتے ہیں ۔

اللہ تعالی نے فرمایا : جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے ، پھر اللہ تعالی نے پانی اور مٹی سے ایک پاکیزہ صورت بنائی اور اس میں روح پھونکی اور اس کا نام " آدم ،، رکھا ۔ انہیں تمام چیزوں کے نام سکھائے ، ان کے فائدے بتائے ، اور فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو ۔ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا ، مگر ابلیس نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا اور گھمنڈ میں آکر اللہ کی نافرمانی کی ، اس پر اللہ تعالی کا غضب نازل ہوا اور اس کو جنت سے نکال دیا ، ابلیس اسی وقت سے حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کا دشمن بن گیا ۔

حضرت آدم علیہ السلام ہی سے اللہ تعالی نے اپنی قدرت کے ذریعے ان کی بیوی حضرت حوا علیہا السلام کو پیدا کیا ، اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام کو حکم دیا کہ جنت میں جو چاہو کھاؤ پیو ، مگر ایک درخت کے بارے میں فرمایا کہ اس کے قریب بھی مت جانا ۔ دونوں جنت میں خوب مزے سے رہنے لگے ، ابلیس تو پہلے ہی سے ان کا دشمن تھا ، اس پر ان کا جنت میں اس طرح رہنا بہت ناگوار گزرا ، اس نے یہ ٹھان لی کہ دونوں کو جنت سے نکال کر ہی دم لوں گا ۔ 

اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے کہا : جانتے ہو تمہیں اس درخت کے قریب جانے سے کیوں منع کیا گیا ہے ؟ اس لیے کہ اگر درخت کا پھل کھا لو گے تو ہمیشہ جنت ہی میں رہو گے اور اگر نہیں کھایا تو جنت سے نکال دیے جاؤ گے ، میں تمہارا سچا دوست ہوں ، تم میری بات مان لو ۔ حضرت آدم علیہ السلام اس کے بہکاوے میں آ گۓ اور اس درخت کا پھل کھا لیا ۔ اس پر اللہ تعالی کا عتاب نازل ہوا اور حضرت آدم و حوّا علیہا السلام کو دنیا میں بھیج دیا ، حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالی سے خوب معافی مانگی تو اللہ تعالی نے انہیں معاف کر دیا ، دونوں اس زمین پر رہنے لگے ، ان کی اولادیں ہوئیں اور آہستہ آہستہ پوری دنیا میں پھیلتی چلی گئیں ۔ حضرت آدم علیہ السلام سب سے پہلے انسان ہیں اور آج تک جتنے انسان پیدا ہوئے ہیں یا قیامت تک ہوں گے وہ سب انہی کی اولاد ہیں ، اسی لیے ان کی طرف نسبت کرتے ہوئے انہیں " آدمی ،، بھی کہا جاتا ہے ۔

Post a Comment

0 Comments