عورتوں میں آپ ﷺ کا وعظ

 عورتوں میں آپ ﷺ کا وعظ 



المستفاد: بکھرے موتی جلد چہارم (ص،٦٠؛تا:٦٢)

محمد اکرام پلاموی 

ایک دفعہ آپ ﷺ عیدالفطر یا عید الاضحی کی نماز سے فراغت کے بعد عورتوں میں وعظ کے لیے تشریف لے گئے ، اس زمانہ میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی ۔ اس لیے شوکت اسلام کے مظاہرہ کی غرض سے ہر قسم کی عورتوں کو بھی عیدگاہ لے جایا کرتے تھے حتی کہ حیض و نفاس والی عورتوں کو بھی لے جایا کرتے تھے جن کے لیے نماز میں شرکت جائز نہیں ہے اور عورتوں کے لیے بالکل الگ انتظام ہوتا تھا ۔ بہرحال آنحضرت ﷺ نے جہاں عورتوں کا نظم تھا وہاں تشریف لے جا کر ایک وعظ فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے ۔ 

اے خواتین کی جماعت ! میں نے تم میں سے اکثروں کو جہنم میں دیکھا ہے اور جہنم سے حفاظت کا ذریعہ یہی ہے کہ تم کثرت سے صدقہ و خیرات کرو اور استغفار کرو اس لیے کہ استغفار اور صدقہ تمہارے اور جہنم کے درمیان ؛ دیوار کی طرح حائل بن جائیں گے ۔،، 

جب آپ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تو ایک نہایت سمجھدار اور ہوشیار قسم کی عورت نے کھڑے ہو کر آپ ﷺ سے سوال کرنا شروع کر دیا ۔ اس نے کہا یا رسول اللہ ! کیا بات ہے کہ ہم میں سے اکثر جہنم میں ہوں گی ؟ تو اس پر آپ ﷺ نے جواب دیا کہ ,, دو خرابیوں کی وجہ سے جو تمہارے اندر پائی جاتی ہیں: 

(١) تم کثرت کے ساتھ بات بات پر لعنت کرتی ہو ۔ اگر چھوٹے معصوم بچہ سے بھی کوئی بات مزاج کے خلاف صادر ہو جائے تو کہہ دیتی ہو کہ تو مرتا کیوں نہیں ؟ ایسی اولاد کی ضرورت نہیں وغیرہ وغیرہ ۔ 

(٢) تم شوہروں کی ناشکری کرتی ہو اگر مرضی کے مطابق بات پوری نہ کرے یا کوئی مطالبہ پورا نہ کرے تو کہہ دیتی ہو کہ اس شوہر سے کبھی کوئی خیر اور بھلائی نہیں دیکھی یہ دونوں باتیں اللہ تعالی کو قطعا پسند نہیں اس لیے خواتین اسلام ! اس کی کوشش کرو کہ یہ دونوں باتیں اپنے اندر سے دور ہو جائیں ۔،، 

پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ,, من جانب اللہ تمہارے اندر دو نقص ہیں : ایک تمہارے اندر عقل کی کمی ہے ۔ اسی وجہ سے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا کہ دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے ۔ یہ عقل کی کمی کی وجہ سے ہے ۔ دوسری دین کی کمی ہے وہ یہ ہے کہ ہر مہینے میں چند روز ایسے گزرتی ہو کہ ان ایام میں نہ روزہ رکھ سکتی ہو اور نہ ہی نماز پڑھ سکتی ہو ۔ نماز روزہ سے محروم ہو جانا دین کی کمی ہے ۔ 

نیز آپ ﷺ نے فرمایا کہ عقل و دین کی کمی کے باوجود تمہارے اندر ایک مہارت ایسی ہے کہ جو کسی میں نہیں ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ شوہر کتنا ہی ہوشیار اور سمجھدار کیوں نہ ہو مگر تم ایک جملہ میں اس کی عقل اڑا کر رکھ دیتی ہو جس سے وہ ہوش و حواس سب کھو بیٹھتا ہے ۔ 

آپ ﷺ کی اس تقریر کے بعد عورتوں میں سے کسی نے اپنے گلے کا ہار ، کسی نے ہاتھ کا کنگن ، کسی نے پا زیب ، کسی نے کان کے بندے ، غرضیکہ جس کے پاس جو تھا نکال نکال کر دینا شروع کر دیا اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک تھیلے میں بھرنے لگے ۔ اس حدیث شریف سے دینی کام کے لیے چندہ کرنا بھی حضور ﷺ سے ثابت ہے ۔ ( بخاری شریف،١:٤٤،ح: ٣٠٢،مسلم شریف) 

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ ﷺ عید الاضحی یا عید الفطر میں عید گاہ تشریف لے گئے پھر عورتوں میں تشریف لے گئے تو فرمایا ,, اے عورتوں کی جماعت ! تم کثرت سے صدقہ کرو اس لیے کہ میں نے تم میں سے اکثر کو جہنم میں دیکھا ہے ۔،، تو عورتوں نے کہا یا رسول اللہ ! ایسا کیوں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ,, تم کثرت سے لعنت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو ۔ دین اور عقل کی کمی کے باوجود عقلمند ہوشیار آدمی کی کھوپڑی کو اڑا کر رکھ دینے والا تم جیسا کسی کو نہیں دیکھا ،، تو عورتوں نے کہا کہ ہماری عقل اور دین کی کمی کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا,, کیا ایک عورت کی شہادت ایک مرد کی نصف شہادت کے برابر نہیں ہے ؟ یہ ان کی عقل کی کمی کی وجہ سے ہے ۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا: کیا عورت جب ماہواری کی حالت میں ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ ہی روزہ رکھتی ہے ؟ عورتوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ,, یہی ان کے دین کی کمی ہے ۔ 


Post a Comment

0 Comments