گناہوں سے بچنے کے لیے ہمت چاہیے
تحریر: مولانا رضوان صاحب استاذ حدیث جامعہ اسلامیہ بنارس
عزیز من : شیطان تجھے معصیت پر اکسا سکتا ، رجھا سکتا ہے ، وہ تم پر ڈورے ڈال سکتا ہے ، مگر زبر دستی گناہ نہیں کرا سکتا ۔
حضرت یوسف علیہ السلام سات دروازوں کے اندر تھے ، زلیخا حسین و جمیل بھی تھی ، محل کی ملکہ بھی تھی ، مگر وہ حضرت یوسف علیہ السلام کو بہکا نہ سکی ۔
بینک سود کی نئ نئ دل ربا اسکیمیں پیش کرتا ہے ، لیکن وہ زبر دستی سود کا ایک دانہ بھی تمہارے منہ میں نہیں ڈال سکتا ۔ عریانیت گلی گلی محفل محفل شباب پر ہے ؛ لیکن اگر کوئی عورت پردے کے لیے نقاب اوڑھنا چاہے تو کوئی شخص اس کو نقاب لگانے سے جبراً روک نہیں سکتا ۔
شراب کے اڈے کھلے ہوئے ہیں ، سستی مہنگی ، ٹھنڈی گرم ، سفر میں بھی حضر میں بھی حتیٰ کہ فضائی سفر میں بھی دستیاب ہے ، لیکن اگر کوئی پینا نہ چاہے تو کیا مجال کہ کوئی شخص تیری حلق میں لا کر انڈیل دے ۔
عزیز من: تیرے موبائل میں اجھے برے ہر قسم کے ڈھیر سارے ایپس موجود ہیں ، تم گندے اور حرام ایپس سے بچنا چاہو تو کوئی تیرے سر پر بندوق تان کر مو ویز دیکھنے گانے سننے اور عریاں تصویروں سے دل بہلانے پر مجبور نہیں کر سکتا ۔
تم جو کچھ کرتے ہو اپنے اختیار سے کرتے ہو ۔ اچھا کام بھی ، برا کام بھی ۔ نیکی بھی ، برائ بھی ۔
عزیزم! اگر گناہ کرنا چاہو تو ہزار راستے ہیں ۔ اور اگر گناہ سے بچنا چاہو تو اس کے لیے بھی ہزار راستے ہیں ۔
ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا :
جو اللہ سے ڈرتا ہے اس کے لیے اللہ تعالٰی کوئی راستہ نکال دیتے ہیں ۔ یہ نہ کہو کہ اس دور فساد میں گناہ سے بچنا ممکن نہیں ، بس ہمت سے کام لو ، بند راستے کھل جائیں گے ، تم ڈھونڈوگے تو تمہیں اللہ کے ولی مل جائیں گے ، اگرچہ کم ملیں گے ، وہ بھی اسی دنیا میں جی رہے ہیں ۔ موت سب کو آنی ہے اور اپنے خالق و مالک کو منہ دکھانا ہے ، گناہ کرنا ہے تو وہاں کے لئے کوئی قابل قبول عذر ڈھونڈ لو ، تب کرو ، ورنہ مت کرو ۔


0 Comments