جنت میں دودھ ، پانی ، شہد اور شراب کے سمندر ہیں
المستفاد: بکھرے موتی جلد چہارم (ص،٧٦:تا:٧٧)
محمد اکرام پلاموی
جنت میں پانی کے چشمے ہیں جو کبھی بگڑتا نہیں متغیر نہیں ہوتا سڑتا نہیں نہ بدبو پیدا ہوتی ہے ، بہت صاف موتی جیسا ہے کوئی گدلا پن نہیں کوڑا کرکٹ نہیں ۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جنتی نہریں مشک کے پہاڑوں سے نکلتی ہیں ۔
اس میں پانی کے علاوہ دودھ کی نہریں بھی ہیں جس کا مزہ کبھی بدلتا نہیں ، بہت سفید بہت میٹھا اور نہایت صاف و شفاف اور با مزہ پر ذائقہ ۔ ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ یہ دودھ جانوروں کے تھن سے نکلا ہوا نہیں بلکہ قدرتی ہے ۔
اور نہریں ہوں گی شراب صاف کی جو پینے والے کا دل خوش کر دیں ، دماغ کشادہ کریں جو شراب نہ تو بدبودار ہے نہ تلخی والی نہ بد منظر ہے ۔ بلکہ دیکھنے میں بہت اچھی پینے میں لذیذ نہایت خوشبودار جس سے نہ عقل میں فتور آئے نہ دماغ میں چکر آئیں نہ بہکیں نہ بھٹکیں نہ نشہ چڑھے نہ عقل جائے ۔ حدیث میں ہے کہ یہ شراب بھی کسی کے ہاتھوں سے کشید کی ہوئی نہیں بلکہ خدا کے حکم سے تیار ہوئی ہے ۔ خوش ذائقہ اور خوش رنگ ہے ۔
جنت میں شہد کی نہریں بھی ہیں جو بہت صاف ہیں اور خوشبودار اور ذائقہ تو کہنا ہی کیا ہے ؟ حدیث شریف میں ہے کہ یہ شہد بھی مکھیوں کے پیٹ سے نہیں ۔ مسند احمد کی ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ جنت میں دودھ ، پانی ، شہد اور شراب کے سمندر ہیں جن میں سے ان کی نہریں اور چشمے جاری ہوتے ہیں ۔ یہ حدیث ترمذی میں ہے اور امام ترمذی رحمت اللہ علیہ سے حسن صحیح فرماتے ہیں ۔
ابن مردویہ کی حدیث میں یہ ہے کہ نہریں جنت عدن سے نکلتی ہیں پھر ایک حوض میں آتی ہیں وہاں سے بذریعہ اور نہروں کے تمام جنتوں میں جاتی ہیں ۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ تم اللہ سے سوال کرو تو جنت الفردوس طلب کرو وہ سب سے بہتر اور سب سے اعلی جنت ہے اسی سے جنت کی نہریں جاری ہوتی ہیں اور اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے ۔
طبرانی میں ہے حضرت لقیط بن عامر رضی اللہ عنہ جب وفد میں آۓ تھے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ جنت میں کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: صاف شہد کی نہریں، اور بغیر نشے کے سر درد نہ کرنے والی شراب کی نہریں ، اور نہ بگڑنے والی دودھ کی نہریں ، اور خراب نہ ہونے والے شفاف پانی کی نہریں ، اور طرح طرح کے میوہ جات ، عجیب و غریب بے مثل و بالکل تازہ اور پاک صاف بیویاں جو صالحین کو ملیں گی اور خود بھی صالحات ہوں گی ، دنیا کی لذتوں کی طرح ان سے لذتیں اٹھائیں گے ہاں وہاں بال بچے نہ ہوں گے ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ خیال کرنا کہ جنت کی نہریں بھی دنیا کی نہروں کی طرح کھدی ہوئی زمین میں اور گڑھوں میں بہتی ہیں ، نہیں نہیں قسم خدا کی وہ صاف زمین پر یکساں جاری ہیں ان کے کنارے کنارے لؤ لؤ اور موتیوں کے خیمے ہیں ، ان کی مٹی مشک خالص ہے ، وہاں ان کے لیے ہر طرح کے میوے اور پھول پھل ہیں ، جیسے اور جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : (یدعون فیھا بکل فاکھۃ آمنین) یعنی وہاں نہایت امن و امان کے ساتھ ہر قسم کے میووں کے جوڑے ہیں ۔ ان تمام نعمتوں کے ساتھ یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ رب خوش ہے ، وہ اپنی مغفرت ان کے لیے حلال کر چکا ہے ، انہیں نواز چکا ہے ، اور ان سے راضی ہو چکا ہے اب کوئی کھٹکا ہی نہیں ۔
جنت میں سب کچھ ہوگا مگر چھ چیزیں نہ ہوں گی : (1) موت نہ ہوگی (2) نیند نہ ہوگی (3) حسد نہ ہوگا (4) نجاست نہ ہوگی (5) بڑھاپا نہ ہوگا (6) ڈاڑھی نہ ہوگی بلکہ بغیر ڈاڑھی کے جوان ہوں گے ۔
مشکوٰۃ باب صفۃ الجنت ، آخرت کی یاد ، ملفوظات اقدس مولانا افتخار الحسن کاندھلوی ، ص: ٣٠


0 Comments