جو شخص اللہ تعالیٰ کا ہو جاتا ہے اللہ تعالی اس کا ہو جاتا ہے

جو شخص اللہ تعالیٰ کا ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا ہو جاتا ہے 



المستفاد: بکھرے موتی جلد چہارم (ص،٢٣؛تا٢٤)

محمد اکرام پلاموی 

حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے بوقت انتقال اپنی اہلیہ سے وصیت کی کہ جب مجھے دفن کر چکو تو میری دنوں بیٹیوں کو فلاں پہاڑ پر لے جانا اور آسان کی طرف منہ کر کے کہنا کہ اے خدا وند! فضیل نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تک میں زندہ رہا اپنی لڑکیوں کو اپنی طاقت کے مطابق اپنے پاس رکھا ، اب جب تو نے قبر کے قید خانے میں مجھے قید کر دیا ہے تو میں اپنی لڑکیوں کو تیرے حوالے کر تا ہوں اور تجھے واپس دیتا ہوں ۔ 

بعد تدفین آپ رحمتہ اللہ تعالی کی اہلیہ نے وصیت کے مطابق عمل کیا اور مناجات کر کے اپنی بے بسی پر بہت روئی ۔ اس اثنا میں امیر یمن مع اپنے دونوں بیٹوں کے اس جگہ پہنچ گیا اور اس نالہ و زاری کو سنا اور حال پوچھا حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ کی اہلیہ نے تمام حالت بیان کی ۔ امیر یمن نے سب باتیں سن کر کہا کہ میں ان دونوں لڑکیوں کو اپنے دونوں بیٹوں سے بیاہ دیتا ہوں ۔ چنانچہ ان کو اپنے ہمراہ یمن لے گیا اور بزرگوں کو جمع کر کے دس دس ہزار پر ان کا نکاح کر دیا ۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کا ہو جاتا ہے ۔ اللہ تعالی اس کا ہو جاتا ہے ۔ ( مخزن اخلاق ،ص:٢٥٣)

متکبرین کا انجام 

تکبر ایک ایسے مہلک مرض کا نام ہے جو چشم زدن میں اعمال کو رائیگاں کر دیتا ہے ۔ تکبر سے انسان تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے ۔ تکبر سے دنیا میں بربادی ہوتی ہے آخرت میں بھی نا کامی مقدر بن جاتی ہے ۔ تکبر سے انسانی زندگی میں نفرت اور بیزاری پیدا ہوتی ہے ، وہیں اللہ تعالی بھی سخت ناراض ہوتا ہے ۔ 

متکبر اس انسان کو کہتے ہیں جو اپنے گمان میں اپنے آپ کو سب سے بڑا سمجے چاہے وہ اپنے آپ کو علم و عمل کے اعتبار سے بڑا جانے یا جمال و نسب یا قوت اور مال کی کثرت کی وجہ سے ۔ 

تکبر ایک مہلک مرض ہے ، عالم بہت جلد علم کی جہت سے مغرور بنتا ہے اور اپنے جی میں کمال علم سے واقف ہو کر اپنے آپکو بڑا اور لوگوں کو حقیر و جاہل جانتا ہے اور اس بات کا متوقع ہو تا ہے کہ اس کی تعظیم کی جاۓ ۔ 

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ,, جس شخص کے دل میں رائی کے برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔ 

گھمنڈ اور تکبر ہلاکت و تباہی کو دعوت دیتا ہے ، تواضع و انکساری مؤمن کی شان اور نجات کا سبب ہے ۔ پس جو متکبر و مغرور ہو گا بربادی و ہلاکت اس کا مقدر ہو گی اور متواضع اور منکسر المزاج ہو گا دنیا میں بھی کامرانیوں کی منازل سے ہمکنار ہوگا اور آخرت میں بھی کامیابی اس کے قدم چومے گی ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہر حال میں ہمیں متواضع بناۓ ، تکبر اور گھمنڈ سے دور رکھے ۔ آمین ۔

Post a Comment

0 Comments