قیامت کے دن صلہ رحمی کی رانیں ہرن کی رانوں کی طرح ہوں گی

قیامت کے دن صلہ رحمی کی رانیں ہرن کی رانوں کی طرح ہوں گی 



المستفاد: بکھرے موتی جلد چہارم (ص،١٢٣)

محمد اکرام پلاموی 

مسند احمد میں ہے کہ صلہ رحمی قیامت کے دن رکھی جائے گی ، اس کی رانیں ہوں گی مثل ہرن کی رانوں کے ، وہ بہت صاف اور تیز زبان سے بولے گی پس وہ ( رحمت سے ) کاٹ دیا جائے گا جو اسے کاٹتا تھا اور وہ ملایا جائے گا جو اسے ملاتا تھا ۔ صلہ رحمی کے معنی ہیں : قرابت داروں کے ساتھ بات چیت میں ، کام کاج میں سلوک و احسان کرنا اور ان کی مالی مشکلات میں ان کے کام آنا ۔ اس بارے میں بہت سی حدیثیں مروی ہیں ۔

صحیح بخاری شریف میں ہے کہ جب اللہ تعالی اپنی مخلوق کو پیدا کر چکا تو رحم ( رشتہ داری ) کھڑی ہوئی اور رحمن سے چمٹ گئی اس سے پوچھا گیا کیا بات ہے ؟ اس نے کہا یہ مقام ہے ٹوٹنے سے تیری پناہ میں آنے کا ۔ اس پر اللہ عزوجل نے فرمایا : کیا تو اس سے راضی نہیں کہ تیرے ملانے والے کو میں ( اپنی رحمت سے ) ملاؤں اور تیرے کاٹنے والے کو میں ( اپنی رحمت سے ) کاٹ دوں ؟ اس نے کہا ہاں اس پر میں بہت خوش ہوں ۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کشادہ روزی اور عمر دراز چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ صلہ رحمی کرے ۔ ( بخاری ، مسلم ) 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رحم ( رشتہ داری ) عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے اور کہتی ہے کہ جو صلہ رحمی کرے گا اللہ تعالی اس کو اپنی رحمت سے ملائیں گے ، اور جو قطع رحمی کرے گا اللہ تعالی اس کو اپنی رحمت سے کاٹیں گے ۔ ( بخاری ، مسلم ) 

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرد نے کہا : یا رسول اللہ ﷺ ! میرے کچھ رشتہ دار میں ان کے ساتھ میں صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ قطع رحمی کا معاملہ کرتے ہیں ، میں ان کے ساتھ احسان کرتا ہوں ، وہ میرے ساتھ برا برتاؤ کرتے ہیں ، میں ان کی غلطیوں کو نظر انداز کرتا ہوں وہ میرے ساتھ جاہلانہ برتاؤ کرتے ہیں ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : اگر تو ایسا ہی ہے جیسا تو کہہ رہا ہے تو گویا تو ان کے منہ پر گرم راکھ ڈال رہا ہے ( یعنی تو ان کو ذلیل و رسوا کر رہا ہے) اور جب تک تیری یہی حالت رہے گی تیرے ساتھ اللہ کی طرف سے ایک مددگار ( فرشتہ ) رہے گا ۔ ( مسلم شریف)


Post a Comment

0 Comments