ناقابلِ تلافی نقصان / مسلمان بن رہے ہیں مرتد
مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
ہندوستان میں اس وقت اس بات کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ مسلمان نماز پڑھیں ، مسجدوں کو جائیں ، عید بقر عید وغیرہ کر لیا کریں ، اسلامی تہذیب کو خیرباد کہہ دیں ، اس کے لئے بظاہر معمولی ، لیکن نتائج کے اعتبار سے دور اس اقدامات کیے جا رہے ہیں ، نصاب تعلیم میں تبدیلی لائی جا رہی ہے ، ہندو ازم کو ایک نظریۂ و عقیدہ کے بجائے قومی ثقافت کے روپ میں پیش کیا جارہا ہے ۔
اسکولوں میں دیویوں ، دیوتاؤں کی مورتیاں رکھی جاتی ہیں ، ہندو مذہبی تقریبات میں مسلمانوں کو دعوت دی جاتی ہے اور انہیں شریک کیا جاتا ہے اور ہمارے مسلمان نوجوان دیوالی اور ہولی میں ذوق و شوق کے ساتھ شریک ہو رہے ہیں ، مردوں اور عورتوں کے لیے دھوتی نما پائجامہ بناۓ جا رہے ہیں ، بہت سے علاقوں میں مسلمان عورتیں ہندوانہ رسم و رواج کے مطابق سیندور لگاتی ، یا کالی پوت کے باہر پہنتیں ہیں ، بین مذہبی شادی بیاہ کا رواج بھی بڑھ رہا ہے ۔
بعض جگہ مسلمان بچوں کے ہندی نام بھی رکھے جا رہے ہیں ، ٹی وی پروگراموں کا ہندو کرن کیا جا رہا ہے اور ہندو دیوتاؤں اور فرمانرواؤں کو قومی ہیروز کے روپ میں پیش کیا جارہا ہے اور اس طرح کی بہت سی چیزیں ہیں ، جو ہمارے سماج میں دیے پاؤں آگے بڑھ رہی ہیں ، آج ہم ان کے قدموں کی آہٹ سننے سے قاصر ہیں ؛
لیکن اگر ہم نے حالات کو محسوس نہیں کیا تو مستقبل میں اس سے ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ ہے ، اس لیے اس وقت اس تہذیبی ارتداد کی طرف بڑھتے ہوئے قدم کو پوری قوت کے ساتھ روکنے کی ضرورت ہے کہ یہ محض سیاسی و ثقافتی مسئلہ نہیں ، بلکہ اپنے دور رس اثرات کے اعتبار سے ہمارے ملی بقا اور دینی تحفظ کا مسئلہ ہے !


0 Comments