مسلمانوں کے لیے " جے شری رام " کا نعرہ لگانا کیوں جائز نہیں؟ اعتراضات کاعلمی جائزہ

 مسلمانوں کے لیے " جے شری رام " کا نعرہ لگانا کیوں جائز نہیں؟

اعتراضات کا علمی جائزہ


   محمد امتیاز پَلاموی   

    سوشل میڈیا کے اس دور میں ہرشخص سستی شہرت حاصل کرنے کے چکر میں لگا ہوا ہے، چاہے شہرت چوری کرکے ہو، ڈکیتی کرکے ہو یا کسی اور طریقے سے ہو۔ اور اب تو شہرت کمانے کا آسان طریقہ ڈھونڈ لیا گیا ہے کہ کسی بھی مذہب یا مذہبی شخصیات کے خلاف زبان درازی کردی جائے؛ تاکہ جو مذہبی لوگ ہیں وہ آگ بگولہ ہو کر اس کے خلاف بولنے کے لئے زبان کھولیں گے، تو وہ خود بخود مشہور ہو جائے گا۔ اور خاص طور سے مذہب اسلام اور اسلامی شخصیات کے سلسلے میں زہر پھیلا کر شہرت کمانا بہت ہی آسان طریقہ سمجھا جا رہا ہے،  یہی وجہ ہے کہ اس وقت جسے بھی شہرت کمانے کا دل چاہتا ہے  وہ اسلام سے جڑے مسائل پر زہر پھیلا کر اپنی شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

     ہمارے سامنے اس کی کئی ساری مثالیں موجود ہیں مثلاً: حال ہی میں دیکھ لیجئے! یتی نرسمہانند سرسوتی، چند سالوں پہلے اسے کون جانتا تھا تھا؟ لیکن جب اس نے اسلام کے خلاف  زہر پھیلانا شروع کیا تو اپنے مقصد سستی شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ۔ اسی طرح یو پی کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ  یہ بھی اپنے زہریلے بیان کے ذریعے ہی مشہور ہوے ہیں۔ اتر پردیش کے نائب وزیر اعلی کیسو پرشاد موریا، انہیں کتنے لوگ جانتے تھے؟  لیکن  اپنی شہرت کے لیے ابھی حال ہی میں متھرا عیدگاہ کی شاہی جامع مسجد کے خلاف زہریلا بیان دے کر لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے میں کامیاب ہوگئے۔

    ہمارے مسلم بھائی بھی سستی شہرت کے حصول میں پیچھے نہیں ہیں، بلکہ دیگر افراد کی طرح یہ بھی شہرت حاصل کرنے کے لیے اسلام سے متعلق نفرت انگیزی کر کے مشہور ہونے کے خواہاں ہوتے ہیں ؛ چنانچہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ جب تین طلاق کا مسئلہ سپریم کورٹ میں چل رہا تھا، اس وقت کتنے لوگوں نے خود کو مسلمان ظاہر کرکےشریعت اسلامیہ کا مقرر کردہ قانون طلاق ثلاثہ کے خلاف بیان بازی کر کے سستی شہرت کے چکر میں پڑے ہوئے تھے ؛ لیکن اسلام ، احکامات اسلام یا اسلامی شخصیات پر بہتان تراشی کر کے شہرت حاصل کرنے والے مسلمان یہ بات بھول جاتے ہیں  کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے چکر میں اس کے سینے سے ایمان ختم نہ ہو جائے ۔ اللہ اسے ایمان کی دولت سے ہی محروم نہ کردے، جیسا کہ ابھی ابھی کل کا واقعہ ہے: گستاخ رسول وسیم رضوی! جس نے سستی شہرت کی خاطراسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرتا پھر رہا تھا؛ لیکن اللہ پاک نے اسے ایمان کی دولت سے ہی محروم کردیا۔

    اسی طرح کا ایک واقعہ فی الحال سامنے آیا ہے : 2 دسمبر 2021 کو سہارنپور میں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلی تھی، جس میں بی جے پی سپورٹرز غیر مسلم جے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے، اور انہیں کے ہمنوا ہو کر کچھ مسلم نوجوان بھی جے شری رام اور بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگا رہے تھے، جن میں سے ایک شخص داڑھی،ٹوپی اور کرتا لگائے ہوئے  مولوی نما مسلمان بھی  بآواز بلند جے شری رام کے نعرے لگا رہا تھا ، جب علماء نے اس پر نکیر کی، تو بجائے اس کے کہ اس پر عمل کیا جاتا ایک شخص بیچ میں کود پڑا اور جے شری رام کے نعرے لگانے والوں کا حامی بن کر جے شری رام کے نعرے کو غلط کہنے والے علماء کے خلاف گستاخانہ جملے استعمال کرنے لگا۔ 

    
چنانچہ اس شخص نے علماء کو ’’جہادی سوچ رکھنے والا، گندی سوچ رکھنے والا اور کٹر پنتھی سوچ والا ‘‘ جیسینا زیبا باتیں کہیں۔

    ویسے تو اعتراض کرنے والا، علم سے نابلد اورعقل و فہم  سے نابالغ معلوم ہو رہا ہے؛ اس لیے اس کا جواب دینا ضروری تو نہیں ؛ لیکن پھر بھی اس کے دو اعتراضوں کا جواب سمجھنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے ۔

اسے اعتراض کا جواب سمجھ لیجئے، یا مستقل طور پر ایک مسئلہ کی وضاحت !

دو اہم اعتراضات

    پہلا اعتراض: چنانچہ پہلا اعتراض یہ ہے کہ جب قرآن کریم نے یہ کہا ہے : کہ دوسرے دھرم کے لوگوں کو، یا دوسرے دھرم کے لوگ جن کی پوجا کرتے ہیں ، جن کو دیوتا مانتے ہیں، ان کو برا بھلا نہ کہو ، ہو سکتا ہے وہ جسے اپنا دیوتا مانتے ہیں ، بھگوان مانتے ہیں وہ کسی زمانے کے ولی ہوں یا نبی ہوں ؛ اس لیے کہ انبیاء کی تعداد کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے اور ممکن ہے کہ وہ بھی کسی زمانے کے نبی ہوں ہو لیکن لوگوں نے خدا کا درجہ دے دیا ؟ 

    دوسرا اعتراض: اور دوسرا اعتراض یہ ہے کہ جئے شری رام کا نعرہ نجائز کیوں ہے؟ یہ نعرہ لگانے پر مسلمانوں کے اندر اتنی نفرت پیدا کیوں ہوتی ہے؟

    اعتراضات کے جوابات

    اعتراص نمبر (1) کا جواب:  ایک جواب تو یہ ہے کہ یہ ٹھیک ہے قرآن کریم میں اللہ پاک کا ارشاد ہے : ولا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امۃ عملهم الى ربهم مرجعهم فينبأهم بما كانوا يعملون. پارہ ۷/سورۃ انعام/ آیت ١٠٨.

    اس آیت کریمہ میں مطلقا کہا گیا ہے کہ غیر مسلموں کے دیوی دیوتاؤں کو برا بھلا نہ کہو، اگرچہ یہ باطل ہیں؛ لیکن پھر بھی برا بھلا نہ کہو، اس وجہ سے نہیں کہ ان کے دیوی دیوتا نبی ہو سکتے ہیں ؛ بلکہ اس لیے تاکہ غیر مسلم اپنے باطل دیوتاؤں کے بچاؤ میں آکر معبودِ حقیقی یعنی اللہ سبحانہ و تعالی کو بھی برا بھلا کہیں گے ، اور اگر باطل خداؤں کو برا بھلا نہیں کہو گے تو وہ بھی حقیقی خدا تعالی کو برا بھلا نہیں کہیں گے۔

    اور خاص طور سے رام جی ، کرشن جی ، اور شیو جی  جیسے بڑے لوگوں کے بارے میں علماء کا کہنا ہے کہ ممکن ہے یہ نبی ہوں، فطعی طور پر نہیں کہہ سکتے، ممکن ہے کہ یہ نبی ہوں اور ان کی شان میں گستاخی کر دیں، تو ایمان سلب ہو جائے گا  اور اگر نبی نہیں ہیں تو بھی گستاخی سے کیا فائدہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ اور اگر انہیں برا بھلا نہیں کہیں گے تو نبی ہوں یا نہ ہوں کوئی دقت کی بات نہیں ہے۔

    دوسرا جواب: دوسرا جواب یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان جے شری رام کا نعرہ نہ لگائے تو صرف نعرہ نہ لگانے کی وجہ سے رام جی کی شان میں گستاخی نہیں ہوتی ۔  ان کی ذات کے سلسلے میں  اور ان کی صفات کے سلسلے میں کوئی غلط  تبصرہ کریں تو گستاخی ہو گی ۔ صرف ان کا نعرہ نہ لگانے سے ان کی گستاخی نہیں ہوتی ہے ۔

جے شری رام کا نعرہ لگانا کیوں حرام ہے؟

اعتراض نمبر ٢ کا جواب: 

    مسلمانوں کے لیے جے شری رام کا نعرہ لگانا ، غلط ہے ، ناجائز اور حرام ہے ؛ اس وجہ سےکہ جئے شری رام کا لفظ یہ ہندو مذہب کا مذہبی لفظ ہے، مذہبی عبادت ہے ، مذہبی نعرہ  ہے ۔ جس کا مطلب ہوتا ہے کہ ہندو دھرم کے لوگ  رام جی کو دیوتا، اور بھگوان یعنی مالک حقیقی سمجھتے ہیں ، خدا سمجھتے ہیں ؛ جبکہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ رب العزت کے علاوہ  کوئی خدا نہیں ہے ۔ اللہ رب العزت کے علاوہ کسی کو بھی دیوتا ماننا ، خدا ماننا، خداء وحدہ لا شریک کی وحدانیحت میں شرک کرنا ہے ، جو کہ اسلام میں سب سے بڑا گناہ شمار کیا جاتا ہے ۔ اللہ پاک کے یہاں تمام گناہوں کی بخشش ہوجائے گی ؛ لیکن شرک کی بخشش کبھی نہیں ہوگی۔ قرآن پاک میں ہے:  کہ اللہ پاک تمام گناہوں کو بخش دے گا سوائے شرک کے۔

     اسی لئے مسلمانوں کے لئے جئے شری رام ، جے کرشنا  اور اس طرح کے وہ الفاظ جو دوسرے مذہب کا مذہبی لفظ ، یا کسی مذہبی کی پہچان ہو، اسے اختیار کرنا، اسے زبان پر لانا یا نعرہ لگانا ناجائز و حرام ہے۔

    اللہ پاک  نے قرآن کریم میں صاف طور پر اعلان کر دیا ہے :   ’’لکم دینکم ولی دین‘‘ (سورۃ الکافرون) یعنی کافروں کے لئےان کا دین ہے، اس پر وہی عمل کریں گے جب کہ مسلمانوں کے لیے مسلمانوں کا دین ہے ، مسلمان دین اسلام پر عمل کریں گے ۔ اس لئے جب بات مذہب کی آ جائے تو اس میں دوسرے مذہب کے مذہبی الفاظ کے استعمال کی کسی قسم کی  گنجائش نہیں۔ اور جہاں تک بات ہے انسانی ہمدردی ، پیار و محبت اور ہندو مسلم کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی تو اس میں کوئی بھید بھاؤ نہیں ہے ۔  ہندو مسلم سکھ عیسائی بلکہ دنیا میں جتنے مذاہب کے لوگ ہیں ، تمام مذاہب کے لوگوں سے مل جل کر رہنے کی تعلیم دی گئی ہے ، یہی وجہ ہے  کہ غیر مسلم کا جھوٹا کیا ہوا پانی بھی پاک ہے ہے ، غیر مسلم کا جھوٹا کیا ہوا کھانا بھی پاک ہے ، غیر مسلم کا جھوٹا کئے ہوئے پانی سے وضو کرنا بھی جائز ہے ، جیسا کہ مسائل کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے: سور الآدمي مطلقاً ولو جنباً او كافراً طاهر۔ 

   اسی طرح مسلمانوں کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ دوسرے مذہب کے لوگوں کو اسلامی کلمہ ادا کرنے پر مجبور کرے۔  یعنی اللہ اکبر کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنا  یا پہلا کلمہ پڑھنے پر مجبور کرنا بھی مسلمانوں کے لیے درست نہیں ہے ۔ قرآن کریم نے صاف طور پر منع کہا ہے : لا اکراہ فی الدین دین۔ یعنی دین میں کوئی زبردستی نہیں۔

    اور جہاں تک بات ہے کہ مسلمانوں کو جے شری رام کے نعروں سے نفرت کیوں ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے: کہ مسلمانوں کو جے شری رام کے نعروں سے کوئی اختلاف نہیں ، کوئی نفرت نہیں ۔ ہندو بھائی اپنے علاقے میں ، اپنے گاؤں میں ، اپنے محفلوں میں خوب نعرے لگا ویں، اس سے کسی مسلمان کو کوئی اعتراض نہیں ۔ اعتراض یہ ہے کہ وہ مسلمانوں سے زبردستی نعرہ لگانے پرمجبور کرتے ہیں ۔ کہ جس طریقے سے مسلمانوں کے لیے جائز نہیں ہے کہ غیر مسلموں کو اللہ اکبر کا نعرہ یا پہلا کلمہ پڑھنے پر مجبور کرے، اسی طریقے سے غیر مسلموں کو بھی حق نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرے۔


  محترم قارئین!  

مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔

   شکریہ  


 وضاحت  برائے رابطہ : 
ہر طرح کے علمی،فکری و اصلاحی مضامین پڑھنے کے لیے، ہر طرح کے اسلامی و سیاسی خبروں سے واقفیت کے لیے 
درج ذیل لنکس پر کلک کریں، یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں۔ شکریہ
محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری
7079256979| 6397254972


Post a Comment

1 Comments