تعزیہ کی شروعات کب ہوئی اور کس نے ایجاد کیا؟
محمد امتیاز پلاموی، مظاہری۔
(قسط ٢)
تعزیہ کسے کہتے ہیں ، تعزیہ کس چیز سے بنتاہے، سب سے پہلے کسنے بنایا،ہندوستان میں کیسے آیا؟ لنک دبائیں
اس سے پہلے کے سبق میں یہ بتلایا گیا تھا کہ تعزیہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے روضہ مبارک کی شبیہ کو کہتے ہیں اور شیعوں کے یہاں تعزیہ بنانے کا رواج زیادہ تھا اگرچہ اب بہت سے سنی مسلمان بھی شریک کار ہیں ۔
تعزیہ کا ایجاد کس نے کیا؟
فتاویٰ دینیہ جلد١/صفحہ٢٤٠/ کے مطابق سب سے پہلے تعزیہ کا ایجاد " معزالدولہ " نامی ایک شخص نے کیا تھا،جو کٹر شیعہ تھا اور عیسائی عقیدے کے مطابق عقیدہ رکھتا تھا،اس نے بغداد کی اسلامی حکومت کو جڑ سے کھوکھلا کرنے میں قائدانہ رول ادا کیا تھا۔ اسی نے سب سے پہلے گنبد نما تعزیہ بنا کر بازاروں میں پھرایا تھا،لیکن اس کی شہرت نہ ہوسکی۔
ہندوستان میں تعزیہ کا رواج :
معلوم ہونا چاہیے کہ تیمور لنگ جو دائیں پیر وہاتھ سے اپاہج ہونے کے باوجود، تقریبا 42 / ملکوں کا فاتح اور ہندوستان کا بادشاہ گزرا ہے، وہ شیعہ عقیدے سے تعلق رکھنے والا مسلمان تھا ۔ہر سال نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے عقیدت و محبت کے بناپر، ان کے روضہ اقدس پر محرم کے مہینے میں حاضری دیتا تھا ؛لیکن جب وہ ہندوستان میں قیام پذیر ہوا، تو اس کے دل کا دورہ پڑ گیا، جس کے سبب حکیموں نے اسے سفر کرنے سے منع کر دیا تھا، اس وجہ سے وہ اس سال محرم کے مہینے میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے روضہ اطہر پر حاضری نہیں دے سکا ، جس کا انہیں بہت زیادہ صدمہ تھا، ان کے بعض درباریوں نےبادشاہ تیمور لنگ کو خوش کرنے کے لئے یہ ترتیب نکالی کہ کچھ نقاش اور فنکاروں کو عراق بھیجا ،تاکہ وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مزار مقدس کی شبیہ بنائیں ،بادشاہ سلامت اگرچہ عراق جاکر مزار مقدس کی زیارت نہیں کرسکتے لیکن یہیں رہتے ہوے مزار کی شبیہ کی زیارت کرکے قلبی سکون حاصل سکیں گے،چنانچہ ان نقاش اور فنکاروں نے ایسا ہی کیا اور شبیہ تیار کرکے خوب پھول وغیرہ چڑھا کر سنہ٨٠١ھ میں تیمور لنگ کی خدمت میں پیش کیا،یہ بات پہلے گذر چکی ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مزار کی شبیہ کو ہی تعزیہ کہتے ہیں،ممکن ہے اس شبیہ کو تعزیہ کا نام یہیں(ہندوستان میں) دیا گیا ہو۔
الغرض ! تیمور لنگ کے اس تعزیے کی دھوم پورے ملک میں تیزی کے ساتھ پھیل گئی ،جسے دیکھنے اور زیارت کرنے کے لیے مختلف علاقوں کے رجواڑے، عوام اور عقیدت مند بھی جمع ہونے لگے، چوں کہ یہ تعزیہ تیمور لنگ کو خوش کرنے کے لئے بنایا گیا تھا، اس لیے دیگر ریاستوں کے جو شیعہ حکمران تھے انہوں نے اس رواج کو سختی کے ساتھ آغاز کردیا ، تاکہ بادشاہ سلامت خوش ہوجائیں، چوں کہ دہلی کے آس پاس کے نواب اکثر شیعہ تھے اس لیے یہ رواج عام ہوگیا اور آج تک اس کا رواج جاری و ساری ہے، اور چوں کہ شاہی طور پر ایسا ہوتا تھا اور نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عقیدت کے نام پر یہ کام ہورہا تھا،اس لیے بہت سارے سنی مسلمان بھی اس میں شریک ہونے لگے اور آج بھی اپنے کو سنی کہلانے والے بہت سے مسلمان اسی عقیدت کی بنا پر تعزیہ داری میں شریک ہوتے اور دھوم دھام سے مناتے ہیں۔
بحوالہ: فتاویٰ دینیہ اور فکرو خبر کا خلاصہ مع حذف و اضافہ۔
تعزیہ کا ایجاد کب ہوا؟
اس تفصیل سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوگئی کہ تعزیہ کا موجد اول معز الدولہ ہے،لیکن اس کی شہرت نہ ہوسکی ۔البتہ تیمور لنگ کا تعزیہ شہرت پاگیا، اس لحاظ سے تعزیہ کا موجد تیمور لنگ ہے اور اس کا سن ایجاد 801/ھ ہے۔
اسی طرح یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ تعزیہ کا مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں،بلکہ وہ ایک بادشاہ کو خوش کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اگر تعزیہ کا تعلق مذہب سے ہوتا تو اس کی بنیاد نبوی دور،یا دور صحابہ و تابعین میں ہوتی ، یا کم از کم علماء امت نے اس کی وضاحت یا اس کی طرف اشارہ کیا ہوتا لیکن؛ متقدمین علماء کی کتب اس سے خالی ہیں۔
1 Comments
عمدہ انتخاب
ReplyDelete