تکبیراتِ تشریق کے احکام و مسائل

 تکبیراتِ تشریق کے احکام و مسائل 

Takbir-e-tashriq-ke-ahkam-masayil


تحریر: مفتی مبین الرحمٰن صاحب 

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

ذوالحجہ کا مہینہ عبادت کے لیے بڑی ہی اہمیت رکھتا ہے، اس میں قربانی اور حج جیسی عظیم عبادات کے ساتھ ساتھ ایک اہم عبادت تکبیرات تشریق کی بھی ہے ، جس سے اللہ تعالی کی عظمت اور بڑائی کا بخوبی اظہار ہوتا ہے اور اللہ تعالی کی محبت اور عظمت بھی دلوں میں اجاگر ہوتی ہے۔ ذیل میں تکبیراتِ تشریق سے متعلق مسائل ذکر کیے جاتے ہیں۔

مجھے بھی پڑھیں 

 تکبیرات تشریق کے الفاظ: 

اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ.

(مصنف ابن ابی شیبہ حدیث: 5696، 5697، 5699، فتاویٰ عالمگیری، رد المحتار)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

5696- حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: كَانُوا يُكَبِّرُونَ يَوْمَ عَرَفَةَ وَأَحَدُهُمْ مُسْتَقْبِلٌ الْقِبْلَةَ فِي دُبُرِ الصَّلاة: اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ، لا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ.

5697- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَص، عَنْ عَبْدِ اللهِ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ: اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ، لا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ.

5699- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: حدَّثَنَا شَرِيكٌ قَالَ: قُلْتُ لأَبِي إِسْحَاقَ: كَيْفَ كَانَ تَكْبِيرُ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللهِ؟ فَقَالَ: كَانَا يَقُولانِ: اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ، لا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ. 

تکبیراتِ تشریق کے ایام

 تکبیراتِ تشریق کے کل پانچ دن ہیں:  نو ذوالحجہ سے لے کر 13 ذوالحجہ تک۔ 

(مصنف ابن ابی شیبہ حدیث نمبر 5677،5678، البحر الرائق ، رد المحتار ، اعلاء السنن

تکبیراتِ تشریق کا وقت

 تکبیراتِ تشریق کا وقت نو ذوالحجہ یعنی عرفہ کے دن فجر کی نماز سے شروع ہوتا ہے اور 13 ذوالحجہ یعنی عید کے چوتھے دن کی عصر کی نماز تک رہتا ہے۔

(مصنف ابن ابی شیبہ حدیث نمبر 5677،5678، البحر الرائق ، رد المحتار ، اعلاء السنن) 

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: 

5677- عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ بَعْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، وَيُكَبِّرُ بَعْدَ الْعَصْرِ.

5678- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي جُنَابٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ.

☀ فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وَأَمَّا وَقْتُهُ فَأَوَّلُهُ عَقِيبَ صَلَاةِ الْفَجْرِ من يَوْمِ عَرَفَةَ، وَآخِرُهُ في قَوْلِ أبي يُوسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَهُمَا اللهُ تَعَالَى عَقِيبَ صَلَاةِ الْعَصْرِ من آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، هَكَذَا في «التَّبْيِينِ»، وَالْفَتْوَى وَالْعَمَلُ في عَامَّةِ الْأَمْصَارِ وَكَافَّةِ الْأَعْصَارِ على قَوْلِهِمَا، كَذَا في «الزَّاهِدِيِّ».

تکبیراتِ تشریق کس پر واجب ہیں؟

 تکبیراتِ تشریق ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہیں ، چاہے وہ شہری ہوں یا دیہاتی ہوں ، مقیم ہوں یا مسافر ہوں۔

(البحر الرائق رد المحتار فتاوى عالم ديري امداد الاحكام فتاوى محموديه جواهر الفقه)

مسائل تکبیراتِ تشریق 

 تکبیراتِ تشریق مرد حضرات کے لیے بلند اواز سے کہنی واجب ہے ؛ جبکہ خواتین آہستہ آواز سے کہیں گی ۔

(فتاوی عالمگیری فتاوی شامی جواہر الفقہ

تکبیراتِ تشریق کس نماز کے بعد واجب ہیں؟

1️⃣ تکبیراتِ تشریق صرف فرض نماز کے بعد کہنے واجب ہیں، چاہے فرض نماز باجماعت ادا کی جائے ، یا اکیلے پڑھی جائے ؛ لیکن وتر ، سنت اور نفل نماز کے بعد ان تکبیرات کو کہنے کا حکم نہیں ۔ (فتاوی شامی ، فتاوی محمودیہ)

2️⃣ تکبیراتِ تشریق جمعہ کی نماز کے بعد بھی کہنے واجب ہیں، اسی طرح عید الاضحی کی نماز کے بعد بھی کرنی چاہیے۔ (فتاوی شامی ، فتاوی محمودیہ، اعلاء السنن )

تکبیراتِ تشریق کتنی بار کہنی چاہیے؟

 تکبیراتِ تشریق صرف ایک ہی بار کہنے واجب ہیں، نہ کہ تین بار، اس لیے ایک سے زائد بار نہیں کہنی چاہیے؛ بلکہ ایک ہی بار کہنے پر اکتفا کرنا چاہیے ۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند, احسن الفتاوی،فتاوی شامی)

مجھے بھی پڑھیں ، علماء دین پر کفر کے فتوے

 تکبیراتِ تشریق کا وقت

 تکبیراتِ تشریق فرض نماز کے فوراً بعد کہنی ضروری ہیں، اگر کسی نے یہ تکبیرات فرض نماز کے فوراً بعد نہیں کہیں ، تو اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے جب بھی یاد آئے تو تکبیرات کہہ دے، بشرطیکہ اس نے کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ؛ لیکن اگر اس نے بات چیت کر لی ، وضو توڑ دیا ، یا کوئی اور ایسا کام کیا جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ، تو اب ان تکبیرات کا وقت باقی نہیں رہا اور نہ ہی ان کی قضا ہو سکتی ہے؛  بلکہ ایسی صورت میں اس کوتاہی پر استغفار کرنا چاہیے۔  (فتاوی محمودیہ ، فتاوی شامی ، فتاوی عالمگیری)

 البتہ اگر نماز کے فوراً بعد کسی شخص کا وضو خود بخود ٹوٹ جائے ، تو ایسی صورت میں اسی حالت میں تکبیرات کہہ دینی چاہیے ؛ البتہ اگر وہ وضو کر کے آئے اور یہ تکبیرات کہہ دے ، تب بھی درست ہے۔  (البحرالرائق

 تکبیراتِ تشریق کے متفرق مسائل

 جس شخص کی امام کے ساتھ کچھ رکعتیں نکل چکی ہوں ، تو وہ بھی امام کے سلام کے بعد اپنی بقیہ نماز پوری کرنے کے بعد تکبیرات کہے گا ۔ (فتاوی عالمگیری، فتاوی رحیمیہ ، فتاوی شامی )

تکبیراتِ تشریق کے مذکورہ بالا پانچ دنوں میں کوئی نماز قضا ہو جائے اور اس کی قضا انہی پانچ دنوں میں کی جائے ، تو اس کے بعد بھی یہ تکبیرات کہی جائیں گی؛ لیکن اگر اس کی قضا ان پانچ نمازوں کے بعد کی جائے یا ان پانچ دنوں سآے پہلے جو نماز قضا ہوئی تھی، وہ ان پانچ دنوں میں ادا کی جائے، تو ان دونوں صورتوں میں اس قضا نماز کے بعد یہ تکبیرات نہیں کہی جائیں گی۔  (فتاوی شامی ، فتاوی عالمگیری)

 اگر امام تکبیراتِ تشریق بھول جائے، تو مقتدی حضرات کو چاہیے کہ وہ امام کا انتظار نہ کریں ؛ بلکہ فوراً تکبیرات کہہ دیں ۔ (شامی)

 تنبیہ : بہت سی خواتین تکبیراتِ تشریق کا اہتمام نہیں کرتی ، جس کی وجہ یا تو لاعلمی ہوتی ہے اور یا غفلت، اسی لیے گھروں میں خواتین کو بھی ان تکبیرات اور ان کے مسائل سے آگاہ کرنا چاہیے اور ایک بہترین صورت یہ ہے کہ تکبیراتِ تشریق کے مسائل پر مشتمل پمفلٹ یا صرف تکبیرات کے الفاظ ہی نماز کی جگہ کے سامنے چسپاں کر لیے جائیں؛ تاکہ یاد دہانی رہے۔ فقط


پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی: اعلیٰ حضرت کے کارنامے

Post a Comment

0 Comments